• Thu, 04 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

خواتین اساتذہ کی خدمات کا اعتراف کرنا ضروری

Updated: September 04, 2025, 3:29 PM IST | Dr. Asma Bint Rahmatullah | Mumbai

حالیہ اعداد و شمار اور تحقیقی مطالعات ظاہر کرتے ہیں کہ تدریسی پیشے میں خواتین یعنی صنف ِ نازک کی شمولیت اور کردار نمایاں ہے۔ اس مضمون میں کل، یوم ِ اساتذہ کی مناسبت سے خواتین اساتذہ کے کردار، چیلنجز اور امکانات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

Female teachers understand students better and play a key role in helping them reach their goals. Photo: INN
خاتون ٹیچر (معلمہ) طلبہ کو بہتر سمجھتی ہے اور انہیں منزل تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ تصویر: آئی این این

ہندوستان میں ہر سال ۵؍ ستمبر (ایک دن بعد) کو یوم ِ اساتذہ منایا جاتا ہے، جو صدر جمہوریہ ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن سے منسوب ہے۔ اس دن اساتذہ کے کردار اور خدمات کا اعتراف کیا جاتا ہے۔ حالیہ اعداد و شمار اور تحقیقی مطالعات ظاہر کرتے ہیں کہ تدریسی پیشے میں خواتین یعنی صنف ِ نازک کی شمولیت اور کردار نمایاں ہے۔ اس مضمون میں یوم ِ اساتذہ کے موقع پر خواتین اساتذہ کے کردار، چیلنجز اور امکانات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
تاریخی و سماجی تناظر
 ہندوستان میں خواتین اساتذہ کی تعداد میں گزشتہ تین دہائیوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ نیشنل ایجوکیشنل پالیسی (این ای پی ۲۰۲۰ء) نے خواتین کے کردار کو تقویت دیتے ہوئے تدریسی شعبے میں مساوی مواقع پر زور دیا ہے۔ مہاراشٹر، کیرالہ اور تمل ناڈو جیسے صوبے خواتین اساتذہ کی اکثریت والے ریاستوں میں شمار ہوتے ہیں۔
موجودہ اعداد و شمار
 یونیسکو انسٹی ٹیوٹ آف اسٹیٹکس (۲۰۲۳ء) کے مطابق جنوبی ایشیاء میں پرائمری سطح پر تقریباً ۵۰؍  فیصد تدریسی عملہ خواتین پر مشتمل ہے۔ ہندوستانی وزارت تعلیم کی ۲۳-۲۰۲۲ء رپورٹ کے مطابق:
٭پرائمری سطح پر خواتین اساتذہ: ۵۶؍ فیصد
٭سیکنڈری سطح پر: ۴۲؍ فیصد
٭ہائر ایجوکیشن میں: ۲۸؍ فیصد
 یہ اعداد ظاہر کرتے ہیں کہ ابتدائی سطح پر خواتین کا کردار زیادہ نمایاں ہے۔
تدریسی خصوصیات اور صنف ِ نازک کی شمولیت
 خواتین اساتذہ کی نمایاں خصوصیات جنہیں متعدد تحقیقی مطالعات میں درج کیا گیا ہے:
(۱)شفقت اور صبر: ابتدائی جماعتوں میں بچوں کی جذباتی ضروریات کو پورا کرنے میں مؤثر۔
(۲)تفہیم اور لچک: مختلف تعلیمی پس منظر کے طلبہ کے ساتھ بہتر ہم آہنگی۔
(۳)ادارہ جاتی نظم و ضبط: کلاس روم مینجمنٹ اور سرگرمیوں میں باریک بینی۔
چیلنجز
 اگرچہ خواتین بطور اساتذہ تعلیمی نظام میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں، لیکن چند مسائل اب بھی درپیش ہیں:
تنخواہوں میں فرق: غیر سرکاری تعلیمی اداروں میں خواتین کو مرد اساتذہ کے مقابلے کم معاوضہ ملتا ہے۔
ترقی کے مواقع: اعلیٰ عہدوں (پرنسپل، وائس چانسلر وغیرہ) پر خواتین کی نمائندگی کم ہے۔
سماجی دباؤ: خاندان اور ملازمت کے تقاضوں میں توازن برقرار رکھنے کی دشواری۔
دیہی علاقوں میں مشکلات: ٹرانسپورٹ، سلامتی اور بنیادی سہولیات کی کمی۔
مثبت مثالیں
ز مہاراشٹر میں ’سوشل ورکنگ ویمن ٹیچرز پروگرام‘ کے تحت خواتین اساتذہ کو تربیت اور قیادت کے کورسیز فراہم کئے جا رہے ہیں۔
ز کیرالہ میں خواتین اساتذہ کی تعداد ۶۵؍ فیصد تک ہے اور وہاں صنفی مساوات پر مبنی تدریسی ماڈل اپنایا گیا ہے۔
یوم ِ اساتذہ کے موقع پر سفارشات
(۱)قیادت کے مواقع فراہم کرنا۔
(۲)پالیسی سطح پر صنفی مساوات کو عملی جامہ پہنانا۔
(۳)دیہی و نیم شہری علاقوں میں خواتین کے لئے محفوظ اور سہل تعلیمی ماحول فراہم کرنا۔
(۴)پیشہ ورانہ تربیت (پروفیشنل ڈیولپمنٹ) میں خواتین اساتذہ کی شمولیت کو یقینی بنانا۔
(۵)تدریسی کارکردگی کی بنیاد پر ایوارڈ اور اعترافی پروگرام میں خواتین کو زیادہ نمائندگی دی جائے۔
نتیجہ
 صنف ِ نازک بطور اساتذہ ہندوستان کے تعلیمی نظام میں نہ صرف تدریس بلکہ اخلاقی اور سماجی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ یوم ِ اساتذہ پر ان کی خدمات کا اعتراف نہ صرف ضروری ہے بلکہ یہ آئندہ نسلوں کو تعلیم میں صنفی مساوات کی طرف راغب کرنے کا ذریعہ بھی بنے گا۔ مستقبل میں تعلیمی نظام کی پائیداری اور معیار اس بات پر بھی منحصر ہے کہ خواتین کو تدریسی اور قیادتی سطح پر کس قدر موقع فراہم کیا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK