بھاگتی دوڑ زندگی میں جب کوئی ہماری مدد کردیتا ہے تو ہمارے چہرے پر مسکراہٹ آجاتی ہے۔ دنیا میں ہمدرد اور دوسروں کی مدد کرنے والوں کی سخت ضرورت ہے۔ اس جانب خواتین پہل کرسکتی ہیں۔ وہ اپنی ذات سے، گھر کے علاوہ دوسروں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کرسکتی ہیں اور اپنی زندگی کو بامقصد بنا سکتی ہیں۔
دوسروں کے کام آنے پر ہمارے دل کو سکون ملتا ہے۔ تصویر: آئی این این
انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ محض عقل و شعور کی بنا پر نہیں دیا گیا بلکہ اس میں پوشیدہ وہ جذبہ جو دوسروں کے لئے فائدہ مند بننے کی خواہش کو جنم دیتا ہے، اصل انسانیت کی بنیاد ہے۔ زندگی کا حسن اسی میں پوشیدہ ہے کہ انسان اپنی موجودگی کو صرف اپنی ضروریات کی تکمیل تک محدود نہ رکھے بلکہ اس کا وجود دوسروں کے لئے ایک نعمت بن جائے۔ جب ہم اپنی ذات کو دوسروں کی بھلائی اور آسانی کا ذریعہ بناتے ہیں تو نہ صرف ہمارا وجود بامقصد ہوتا ہے بلکہ ایک وسیع تر خوشی اور اطمینان ہمیں گھیر لیتا ہے۔ اس مضمون میں ہم اس فلسفے کی گہرائیوں کو دریافت کریں گے کہ کیسے ہم اپنی ذات کو دوسروں کیلئے مفید اور مؤثر بنا سکتے ہیں اور اس طرزِ فکر کو اپنی عملی زندگی میں کیسے ڈھال سکتے ہیں۔
خود شناسی کی اہمیت دوسروں کے لئے فائدہ مند بننے کی بنیاد خود شناسی ہے۔ جب تک انسان اپنی صلاحیتوں، کمزوریوں، رجحانات اور اثرات کو نہیں پہچانتا، وہ یہ طے ہی نہیں کرسکتا کہ وہ کس طریقے سے دوسروں کی خدمت کرسکتا ہے۔ خود شناسی کا عمل وقت طلب ہے، یہ ایک سفر ہے جس میں انسان کو خود سے سوالات کرنا پڑتے ہیں: میری خوبی کیا ہے؟ میں کس چیز میں مہارت رکھتا ہوں؟ میرے عمل دوسروں پر کیا اثر ڈالتے ہیں؟ جب یہ شعور بیدار ہوتا ہے تو انسان اپنے دائرہ اثر کو پہچان کر اس میں بہتری لانے کی کوشش کرتا ہے۔
علم اور ہنر وہ سرمایہ ہیں جو بانٹنے سے کم نہیں ہوتے بلکہ بڑھتے ہیں۔ اگر آپ ایک طالب علم ہیں تو اپنے ہم جماعتوں کی مدد کیجئے، اگر آپ استاد ہیں تو علم کی روشنی سے دوسروں کو منور کیجئے، اگر آپ کسی پیشے سے وابستہ ہیں تو اپنے ہنر کے ذریعے سماج کی خدمت کیجئے۔
روزمرہ کے اخلاقی طرز عمل روزمرہ کی زندگی میں چھوٹے چھوٹے اعمال بھی دوسروں کی زندگی پر بڑے اثرات ڈال سکتے ہیں۔ وقت پر کسی کی مدد کرنا، دوسروں کے احساسات کا احترام کرنا، بروقت معذرت کرنا، سچ بولنا، وعدہ نبھانا، اور کسی کو اپنے رویے سے عزت دینا.... یہ سب ایسے چھوٹے اعمال ہیں جو انسان کو دوسروں کے لئے مفید بناتے ہیں۔ یہ وہ عمل ہیں جو کسی بڑی قربانی کے متقاضی نہیں، صرف ایک شعوری انتخاب کے، کہ ہم دوسروں کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کریں جیسا ہم اپنے لئے پسند کرتے ہیں۔
خدمت ایک خاموش عمل ہے جو دلوں میں گہرے اثرات چھوڑ جاتا ہے۔ یہ کوئی لمبے چوڑے منصوبے یا شہرت کے متقاضی نہیں۔ کسی تھکے ہوئے کو ایک گلاس پانی دینا، کسی طالبعلم کو پڑھائی میں مدد دینا، راہ چلتے کسی پریشان حال کے چہرے پر مسکراہٹ لانا.... یہ سب خدمت کے مظاہر ہیں۔ ایسے عمل ہماری شخصیت کو نکھارتے ہیں اور دوسروں کے دل میں ہمارے لئے نرم گوشہ پیدا کرتے ہیں۔ ان خدمات کا مقصد صرف دوسروں کو خوش کرنا نہیں بلکہ اپنے باطن کو بہتر بنانا بھی ہے۔
تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار انسان کی تخلیقی صلاحیتیں اس کے سب سے بڑے تحفے ہیں۔ ایک مصور اپنے فن سے زندگی کی خوبصورتی کو اجاگر کرتا ہے، ایک لکھاری معاشرتی مسائل کو اجاگر کر کے اصلاح کی راہیں کھولتا ہے، ایک موسیقار دلوں کو سکون بخشتا ہے۔ اگر ہم اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو محض ذاتی شہرت کیلئے نہیں بلکہ دوسروں کی بہتری کیلئے استعمال کریں تو یہ دنیا ایک بہتر جگہ بن سکتی ہے۔
اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کی بات کا اثر ہو، تو پہلے خود ویسے بنیں جیسا آپ دوسروں کو بننے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ایک دیانتدار انسان اپنے کردار سے ہزاروں کو دیانت سکھاتا ہے۔ ایک مہربان شخص اپنے طرز عمل سے محبت کا سبق دیتا ہے۔
چھوٹے اقدامات، بڑی تبدیلیاں کبھی کبھار ہم سوچتے ہیں کہ جب تک کوئی بڑا کارنامہ نہ ہو، ہماری کاوش بے معنی ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ہر بڑی تبدیلی کا آغاز چھوٹے عمل سے ہوتا ہے۔ روزمرہ کی چھوٹی چھوٹی نیکیوں کو معمول بنا لینا، جیسے کسی اجنبی کو راستہ بتانا، بحیثیت خاتون دوسری خاتون کا درد سمجھنا، کسی بچے کو پیار سے سمجھانا، یا کسی بزرگ کی مدد کرنا.... یہ سب اعمال ایک بہتر دنیا کی بنیاد رکھتے ہیں۔
جب ہم دوسروں کے لئے فائدہ مند بنتے ہیں تو ہمیں روحانی خوشی، ذہنی سکون، اور اندرونی اطمینان نصیب ہوتا ہے۔ دوسروں کی دعائیں، ان کی محبت، اور عزت ہمارے دل کو وہ سکون دیتی ہیں جو دنیا کی کوئی چیز نہیں دے سکتی۔ یہ احساس کہ آپ کسی کے لئے اہم ہیں، کسی کے کام آئے، ایک بے مثال نعمت ہے۔
اپنی ذات کو دوسروں کے لئے فائدہ مند بنانے کا عمل نہ صرف دوسروں کی زندگی بہتر بناتا ہے بلکہ خود ہمارے وجود کو بامقصد بناتا ہے۔ یہ ایک مسلسل سفر ہے جس میں ہر دن ہمیں بہتر بنانے کا موقع دیتا ہے۔ جب ہم یہ طے کر لیتے ہیں کہ ہم ایک ایسی زندگی گزارنا چاہتے ہیں جس کا فائدہ دوسروں کو پہنچے تو ہم ایک خوشحال، پرامن اور محبت سے بھرپور دنیا کے معمار بن جاتے ہیں۔