خواتین امید کی معمار کہلاتی ہیں کیونکہ وہ گھر کی روشنی ہوتی ہیں۔ ان کی موجودگی میں گھر سجا سنورا اور جیتا جاگتا محسوس ہوتا ہے، اسلئے معاشرہ میں اُمید جگانا ان کی ذمہ داری ہے۔
طرزِ عمل میں شفقت ہو، دل میں مضبوطی ہو، زبان پر حوصلہ ہو، اور کردار میں روشنی ہو تو گھر جنت بنتا ہے اور معاشرہ امن کا گہوارہ۔ تصویر:آئی این این
آج کا دور بظاہر ترقی، سائنس، ٹیکنالوجی اور سہولتوں کا دور ہے، مگر اندرونی طور پر انسان پہلے سے زیادہ ٹوٹا ہوا، پریشان اور مایوسی کا شکار دکھائی دیتا ہے۔ گھروں میں بے سکونی، معاشرہ میں بے اعتمادی، دلوں میں بے برکتی اور ذہنوں میں خوف و اضطراب نے انسان کو کمزور بنا دیا ہے۔ ہر طرف اُداسی، ڈپریشن، بے روزگاری، معاشی تنگی، رشتوں میں دراڑیں اور اخلاقی زوال نے زندگی کو بوجھل کر دیا ہے۔ ایسے حالات میں سب سے زیادہ ضرورت ان افراد کی ہے جو ٹوٹے ہوئے دلوں کو جوڑیں، بجھی ہوئی آنکھوں میں اُمید کی شمع جلائیں اور مایوسی کے اندھیروں میں راستہ دکھائیں۔
انسان ہمیشہ اُمید پر زندہ رہتا ہے۔ مایوسی انسان کی قوتِ ارادی کو ختم کر دیتی ہے، جبکہ ایک معمولی سی اُمید زندگی کو نئے رنگ عطا کر دیتی ہے۔ معاشرہ اُمید سے چلتا ہے، خاندان اُمید سے جیتے ہیں اور انسان اُمید سے آگے بڑھتا ہے۔ افسوس کہ آج یہ روشنی دھیرے دھیرے ماند پڑ رہی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ معاشرے میں ایسے کردار پروان چڑھیں جو امیدوں کے چراغ روشن کریں۔
اُمید دینے کا سب سے مضبوط کردار: عورت
اگر غور کیا جائے تو معاشرے کی بنیاد گھر ہے، اور گھر کی بنیاد عورت ہے۔ ایک عورت ماں بھی ہوتی ہے، بیٹی بھی، بہن بھی اور بیوی بھی۔ اس ایک شخصیت سے کئی زندگیاں جڑی ہوتی ہیں۔ اس کی باتوں میں تاثیر، اس کی دعاؤں میں قبولیت، اس کے لہجے میں سکون اور اس کی قربانیوں میں بے پناہ طاقت ہوتی ہے۔ اس لئے اگر معاشرہ میں امید پیدا کرنی ہے تو اس کا آغاز گھر سے اور خاص طور پر خواتین سے ہونا چاہئے۔
ماں کا کردار: امید کی پہلی درسگاہ
ماں کی گود بچے کا پہلا مدرسہ ہے۔ اگر ماں مضبوط، پُر امید اور حوصلہ مند ہو تو بچہ بھی زندگی کے ہر موڑ پر اسی طرح مضبوط رہتا ہے۔ ماں کے چند جملے بچے کی شخصیت کا رخ بدل سکتے ہیں:
٭’’تم کر سکتے ہو!‘‘
٭’’اللہ نے تمہیں خاص بنایا ہے۔‘‘
٭’’ناکامی آخری نہیں، نئی شروعات ہے۔‘‘
یہ جملے بچے کے دل میں وہ روشنی پیدا کرتے ہیں جو اسے پوری زندگی راستہ دکھاتی ہے۔
بیوی کا کردار: شوہر کی ہمت
آج مرد شدید معاشی دباؤ، مقابلے بازی، تھکن اور ذہنی پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ایسے میں گھر میں بیوی کا ملا جلا رویہ ان کی زندگی بدل سکتا ہے۔ ایک بیوی کا نرم لہجہ، اعتماد بھرا جملہ، اور مشکل وقت میں چائے کا ایک کپ بھی شوہر کے دل میں نئی اُمید پیدا کرسکتا ہے۔ گھر وہ جگہ ہے جہاں مرد خود کو مضبوط محسوس کرتا ہے۔ اگر بیوی ہمت بڑھانے والی ہو تو شوہر ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کر سکتا ہے۔
بیٹی کا کردار: گھر کا مسکراتا چہرہ
بیٹیاں گھروں میں خوشبو کی طرح ہوتی ہیں۔ ان کی مسکراہٹ، ان کی محبت، اور ان کا پیار مشکل حالات کو بھی آسان بنا دیتا ہے۔ جو گھر اپنی بیٹیوں کو عزت، اعتماد اور تعلیم دیتا ہے، وہ گھر ہمیشہ امید سے بھرا رہتا ہے۔
بہن کا کردار: ساتھ دینے کا حوصلہ
ایک بہن کا حوصلہ مند مشورہ، اس کی دلداری اور محبت بھائیوں کے لئے ہمیشہ طاقت کا باعث بنتی ہے۔ بہنیں گھروں میں خوشی، اتصال اور محبت کا توازن برقرار رکھتی ہیں۔
خواتین اُمید کیسے پیدا کرسکتی ہیں؟
مثبت گفتگو اختیار کریں: گھر کے افراد تھکے ہوں یا پریشان، ان سے ایسے جملے کہیں جو دل کو سکون دیں۔ مثلاً: ’’اللہ سب بہتر کرے گا۔‘‘ ’’ہمت مت ہارو، میں تمہارے ساتھ ہوں۔‘‘ ’’ہم مل کر حالات کا مقابلہ کریں گے۔‘‘
گھروں کا ماحول نرم رکھیں: چیخ و پکار، تنقید، موازنہ، الزام تراشی یہ سب گھر کو جہنم بنا دیتے ہیں۔ نرمی، سکون اور پیار امید کو پروان چڑھاتے ہیں۔
اپنی زندگی میں شکرگزاری شامل کریں: شکرگزاری وہ روشنی ہے جو خود بھی دمکتی ہے اور دوسروں کو بھی روشن کرتی ہے۔ شکر کرنے والی عورت پورے گھر کا مزاج بدل دیتی ہے۔
بچوں کی تربیت میں ہمت اور حوصلہ شامل کریں: انہیں یہ سکھائیں کہ، ناکامی سے مت گھبرائیں۔ اللہ پر بھروسہ رکھیں۔ کوشش کرتے رہیں۔
رشتوں کو جوڑنے والی بنیں: آج گھروں میں رشتے ٹوٹنے کی رفتار بڑھتی جا رہی ہے۔ عورت اگر تھوڑا سا درگزر سیکھ لے تو گھر محبت اور امید کا مرکز بن جاتا ہے۔
عبادت سے سکون پیدا کریں: گھر میں نماز، دعا، ذکر اور قرآن مجید کی تلاوت کا ماحول ہو تو بے سکونی خود بخود ختم ہونے لگتی ہے۔ عبادت دلوں میں اُمید کا سب سے روشن چراغ ہے۔
دنیا مایوسی کے اندھیروں میں ڈوب رہی ہے، مگر اگر خواتین اپنے گھروں میں امید کے چراغ جلانا شروع کر دیں تو پورا معاشرہ روشن ہوسکتا ہے۔ ایک عورت صرف ایک فرد نہیں، وہ ایک نسل کی تعمیر ہے۔ اس کے لہجے میں شفقت ہو، دل میں مضبوطی ہو، زبان پر حوصلہ ہو، اور کردار میں روشنی ہو تو گھر جنت بنتا ہے اور معاشرہ امن کا گہوارہ۔ آج انسان کو دولت، شہرت یا ترقی سے زیادہ ضرورت امید کی ہے اور اُمید بکھیرنے والی بہترین شخصیت عورت ہے۔