Inquilab Logo Happiest Places to Work

موبائل میں گم ماں کے نام.... ایک بچے کی خاموش پکار ’’مجھے ماں چاہئے.... مگر آف لائن‘‘

Updated: July 24, 2025, 3:44 PM IST | Dr. Sharmeen Ansari | Mumbai

آج کل ہر کوئی موبائل فون کی دُنیا میں مگن ہے، تعجب کی بات ہے کہ ان میں مائیں بھی شامل ہیں۔ اس دوران ماں اپنے بچوں پر توجہ نہیں دے پاتی۔ جس کی وجہ سے بچے خود کو تنہا محسوس کرنے لگے ہیں۔ اگر ماں ہی بچوں سے غافل ہوگئی تو کسی سے کیا امید کی جائے گی؟

If you don`t have time for your child today, your child may not be able to give you time tomorrow! Photo: INN
اگر آج آپ کے پاس اپنے بچے کیلئے وقت نہیں ہے تو شاید کل بچے بھی آپ کو وقت نہ دے پائیں!۔ تصویر: آئی این این

کیا آپ نے کبھی اپنے بچے کی آنکھوں میں وہ چمک دیکھی ہے جب وہ آپ کو اپنی نئی ڈرائنگ دکھاتا ہے؟ جب وہ دوڑتا ہوا آ کر کہتا ہے: ’’ماما! میری بات سنو نا....‘‘ اور اُس وقت آپ....  شاید وہاٹس ایپ پر مصروف ہوتی ہیں، کوئی میسیج پڑھ رہی ہوتی ہیں، کوئی تصویر اپلوڈ کر رہی ہوتی ہیں یا کسی ویڈیو میں کھوئی ہوئی ہوتی ہیں۔ یہ لمحہ خاموشی سے گزر جاتا ہے، لیکن آپ کے بچے کے دل میں ایک خالی پن ہمیشہ کے لئے جم جاتا ہے۔
بچپن کو نگلتا ہوا موبائل
 بچپن وہ نازک دور ہوتا ہے جہاں ہر لمس، ہر توجہ، ہر سنی گئی بات بچے کی شخصیت پر انمٹ نقش چھوڑتی ہے۔
٭بچہ ماں کے چہرے سے دنیا کو پہچانتا ہے۔
٭ماں کی آواز سے سکون پاتا ہے۔
٭ماں کے لمس سے اپنے وجود کی حفاظت محسوس کرتا ہے۔
 لیکن اگر ماں کا چہرہ مسلسل موبائل کی اسکرین کی طرف ہو، اگر ماں کی آواز رِیلز کی ہنسی میں دب جائے، اگر ماں کے ہاتھ مسلسل فون تھامے ہوں....
٭تو بچہ کس سے بات کرے؟
٭کس سے سوال کرے؟
٭کس سے محبت مانگے؟
٭اور کس کے سینے سے لگ کر روئے؟
’’ماں! آپ ہمیشہ فون میں کیوں ہوتی ہو؟‘‘
 یہ سوال اب ہر دوسرے بچے کے دل میں چھپا ہے۔ وہ بولتے نہیں، لیکن اُن کے چہرے پر ایک خاموش شکایت ہے۔
ماں کا معمول کچھ یوں بن چکا ہے:
صبح: فیس بک اور وہاٹس ایپ پر پوسٹس
دوپہر: انسٹاگرام پر رِیلز یا شاپنگ ایپس
رات: یوٹیوب پر ڈرامے یا سیریز
اور بچے؟
 ان کی باتیں، ان کے خواب، ان کی معصوم مسکراہٹیں.... سب خاموشی میں دفن ہوتے جا رہے ہیں۔
ایک پانچویں جماعت کے بچے کا دل دہلا دینے والا مضمون
 جب بچوں کو یہ موضوع دیا گیا: ’’مجھے کیسی ماں پسند ہے؟‘‘
 ایک بچے نے یہ الفاظ لکھے:
 ’’مجھے ماں چاہئے.... مگر آف لائن! جو میری آنکھوں میں دیکھے، میرے ساتھ بات کرے، مجھے گود میں سلائے، کہانیاں سنائے، اپنے ہاتھوں سے کھانا بنائے، اور میرے ساتھ جینے والی ماں ہو.... نہ کہ موبائل میں گم کوئی اجنبی۔‘‘
 پوری جماعت خاموش ہوگئی۔ ایک سناٹا چھا گیا.... اور جو اس وقت موجود مائیں تھیں، ان کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ یہ محض ایک مضمون نہیں تھا، یہ احتجاج تھا.... ایک معصوم دل کی چیخ تھی۔
آج ماں سوشل میڈیا پر بہت مصروف ہے مگر
 وہاٹس ایپ پر بھیجے گئے دل والے ایموجی، بچے کے دل کی جگہ نہیں لے سکتے۔ انسٹاگرام پر اپلوڈ کی گئی تصویریں، حقیقی لمحے نہیں ہوتیں۔ فیس بک کے لائکس، آپ کے بچے کی تعریف نہیں ہوتے۔ یاد رکھیں، آپ کے بچے کو نہ لائکس چاہئیں، نہ فالوورز.... بس ’’آپ‘‘ چاہئے۔
ماں ہونا فرض ہے، باشعور ماں ہونا فن ہے!
 ہم جدید دور میں رہتے ہیں۔ موبائل زندگی کا حصہ ہے، مگر زندگی بن جانا تباہی ہے۔ اگر آپ واقعی بچوں سے محبت کرتی ہیں تو:
چند مؤثر اور قابلِ عمل تجاویز
(۱)موبائل کا وقت طے کریں۔ خاص طور پر بچوں کے سامنے استعمال سے پرہیز کریں۔
(۲)روزانہ بچوں کے لئے ۳۰؍ منٹ خالص وقت مخصوص کریں، چاہے کہانی ہو یا کھیل۔
(۳)سونے سے پہلے بچوں کو کہانی سنانا ایک خوبصورت روایت بنائیں۔
(۴)کم از کم ایک وقت کا کھانا موبائل کے بغیر، صرف بچوں کے ساتھ کھائیں۔
(۵)بچوں کی دلچسپیوں میں شامل ہوں۔ ان کے ساتھ کھیلیں، رنگ کریں، باتیں کریں۔
آج اگر آپ مصروف ہیں، تو کل وہ 
آپ سے دور ہو جائے گا
 آج آپ کے پاس وقت نہیں.... کل وہ آپ کیلئے جذبات نہیں رکھے گا۔
 اور جب آپ کہیں گی، ’’بیٹا، میرے پاس بیٹھو، بات کرو....‘‘ تو وہ کہے گا، ’’امی، ابھی آن لائن میٹنگ ہے....‘‘ تب آپ کی آنکھوں میں بھی وہی خالی پن ہوگا، جو آج آپ کے بچے کی آنکھوں میں ہے۔
 اللہ تعالیٰ ہر ماں کو وہ شعور عطا فرمائے کہ وہ موبائل کی دنیا سے نکل کر اپنے بچے کی حقیقی دنیا میں واپس آسکے۔
 ’’مجھے ماں چاہئے.... مگر آف لائن!‘‘ یہ صرف ایک بچے کی خواہش نہیں، بلکہ آنے والی نسل کی بقاء کی آواز ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK