• Thu, 25 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بڑھاپا زوال نہیں بلکہ ایک نئے باب کا آغاز ہے

Updated: September 25, 2025, 4:50 PM IST | Faiqa Hammad Khan | New Delhi

ہمارے معاشرہ میں اکثر خواتین بڑھاپے کو تنہائی اور غیر اہمیت کا دوسرا نام سمجھ لیتی ہیں۔ وہ اپنی مصروفیات کم کر دیتی ہیں، محفلوں سے کنارہ کر لیتی ہیں اور اپنے وجود کو بوجھ محسوس کرنے لگتی ہیں۔ اگر وہ خود کو محدود کرنے کے بجائے فعال، مثبت اور پُرجوش انداز میں اس مرحلے کو قبول کریں تو یہ دور بامعنی بن سکتا ہے۔

In old age, women consider themselves unimportant, while they can nurture future generations with their experience. Photo: INN
بڑھاپے میں خواتین خود کو غیر اہم سمجھتی ہیں جبکہ وہ اپنے تجربے سے آئندہ نسلوں کی آبیاری کرسکتی ہیں. تصویر: آئی این این

زندگی کی داستان چار ابواب پر مشتمل ہے: بچپن کی معصومیت، لڑکپن کے خواب، جوانی کی تیز رو اور بڑھاپے کا سکون۔ ہر باب اپنی ایک الگ دلکشی رکھتا ہے، مگر اکثر نگاہیں بڑھاپے کو نظرانداز کر دیتی ہیں۔ خاص طور پر عورت کے بڑھاپے کو یوں سمجھ لیا جاتا ہے جیسے یہ اس کی زندگی کا زوال ہو، جیسے اس کی حیثیت اور اہمیت دم توڑ چکی ہو۔ یہی وہ سوچ ہے جو عورت کو اپنے آپ سے بیگانہ کر دیتی ہے اور وہ خود کو غیر اہم سمجھنے لگتی ہے۔ حالانکہ سچ یہ ہے کہ بڑھاپا عورت کے لئے ایک نیا آغاز ہے، زندگی کا وہ لمحہ جب تجربہ روشنی بن جاتا ہے اور دانائی چراغِ راہ۔
 یہ کہنا درست ہے کہ بڑھاپے میں جسمانی طاقت پہلے جیسی نہیں رہتی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کمی کو ذہنی بصیرت اور کردار کی پختگی کئی گنا زیادہ پورا کر دیتی ہے۔ وہ عورت جو جوانی میں ایک گھر کی بنیادوں کو تھامے رہی، اولاد کو پروان چڑھایا، دکھ سہہ کر مسکراہٹ بانٹی، بڑھاپے میں اس کی شخصیت ایک سایہ دار درخت کی مانند ہو جاتی ہے جس کے نیچے نئی نسل سکون پاتی ہے۔
 افسوس کہ ہمارے معاشرے میں اکثر خواتین بڑھاپے کو تنہائی اور غیر اہمیت کا دوسرا نام سمجھ لیتی ہیں۔ وہ اپنی مصروفیات کم کر دیتی ہیں، محفلوں سے کنارہ کر لیتی ہیں اور اپنے وجود کو بوجھ محسوس کرنے لگتی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ بڑھاپے کی عورت سب سے زیادہ محترم، سب سے زیادہ قیمتی اور سب سے زیادہ معتبر ہے۔ اس کی ایک دعا نسلوں کی تقدیر بدل سکتی ہے، اس کی ایک نصیحت زندگی کا رخ موڑ سکتی ہے، اور اس کی خاموش موجودگی ہی خاندان کو استحکام دے سکتی ہے۔
 یہ عمر عورت کے لئے اپنی دلچسپیوں کو پھر سے زندہ کرنے کا سنہری موقع ہے۔ وہ مطالعے کے سمندر میں ڈوب سکتی ہے، اپنی سوچ اور تحریر سے نئی نسل کو راستہ دکھا سکتی ہے، سماجی خدمت میں ہاتھ بٹا سکتی ہے یا محض اپنے تجربات کو قصے کہانیوں کے روپ میں بچوں کے دلوں تک پہنچا سکتی ہے۔ یہی وہ لمحات ہیں جب عورت اپنے آپ کو دوبارہ دریافت کرتی ہے اور زندگی کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے لگتی ہے۔
 بڑھاپا عورت کے وقار کا دوسرا نام ہے۔ یہ وہ دور ہے جب وہ صرف ماں ہی نہیں رہتی بلکہ نانی اور دادی کے رُتبے پر فائز ہو کر خاندان کی دعاؤں کا مرکز بن جاتی ہے۔ اس کی آنکھوں کی جھریاں وقت کی کتب ہیں، جو قربانی، محبت اور صبر کی کہانیاں سناتی ہیں۔ اس کا چہرہ اگرچہ جوانی جیسی تر و تازگی نہیں رکھتا، مگر اس کی مسکراہٹ میں وہ سکون ہے جو دلوں کو مطمئن کر دیتا ہے۔
 لہٰذا بڑھاپے کو زوال یا مایوسی نہ سمجھا جائے۔ یہ وہ موسم ہے جو عورت کو عزت، سکون اور حکمت کے پھول عطا کرتا ہے۔ اگر وہ خود کو محدود کرنے کے بجائے فعال، مثبت اور پُرجوش انداز میں اس مرحلے کو قبول کرے تو بڑھاپا بھی زندگی کے سب سے حسین اور بامعنی ابواب میں سے ایک بن سکتا ہے۔ بڑھتی عمر کی خواتین اس عمر میں چند سرگرمیوں میں حصہ لے سکتی ہیں، ملاحظہ فرمائیں:
ورزش کریں
 ورزش آپ کو متحرک رکھتی ہے۔ یہ ذہنی اور جسمانی صحت کے لئے بہت ضروری ہے۔ اس لئے روزانہ ورزش کریں۔
سماجی سرگرمیوں میں حصہ لیں
 بڑھتی عمر کی خواتین اکثر سارا دن گھر پر گزارتی ہیں، جس سے انہیں تنہائی کا احساس زیادہ ہوتا ہے جو بعد میں افسردگی کا باعث بن سکتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ باہر نکلیں، شام کو چہل قدمی کریں، فطرت سے لطف اندوز ہوں اور سماجی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔ اس طرح آپ کا مزاج بہتر ہوگا اور آپ خوش رہیں گی۔
نئی ٹیکنالوجی کا استعمال
 بڑھتی عمر میں اپنے آپ کو مصروف رکھنے اور نئے زمانہ سے ہم آہنگ ہونے کیلئے نئی ٹیکنالوجی کا استعمال سیکھیں۔ شروعات آسان کاموں سے کریں جیسے کہ دوستوں اور خاندان کے ساتھ ویڈیو کال کرنا، سوشل میڈیا پر پرانے دوستوں کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم کرنا، یا آن لائن کلاسیز کے ذریعے نئے مشاغل اپنانا۔
اپنی صحت کا خیال رکھنا
 معمر خواتین اپنی صحت کے مسائل کو اکثر نظرانداز کرتی ہیں۔ وہ اپنی بیماری کو بڑھاپے کے عوارض سمجھتی ہیں۔ بڑھتی عمر میں بھی فعال رہنے کے لئے ضروری ہے کہ اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ متوازن غذا کھائیں، مناسب مقدار میں پانی پئیں اور پابندی سے چیک اَپ کروائیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK