Inquilab Logo Happiest Places to Work

بچوں کی دُنیا کا دروازہ ان کے والدین ہوتے ہیں

Updated: June 12, 2025, 1:13 PM IST | Shagun Wahi | Mumbai

پیدائش سے لے کر بچوں کو اسکول داخل کرانے اور ان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے تک کئی موڑ آتے ہیں اور ہر موڑ پر اُن کے سامنے والدین ہی ہوتے ہیں ، وہی ان کی دنیا اور وہی ان کے رول ماڈل ہوتے ہیں۔ زیر نظر مضمون میں اسی حوالے سے چند نکات کو پیش کیا گیا ہے۔

An important role of parents is to involve children in their activities so that they feel that someone is with them. Photo: INN
والدین کا ایک اہم کردار بچوں کی سرگرمیوں میں شمولیت ہے تاکہ بچوں کو یہ احساس ہو کہ ان کے ساتھ کوئی ہے۔ تصویر: آئی این این

ہم اکثر تعلیم کو صرف کلاس رومز تک محدود سمجھتے ہیں، جہاں اساتذہ سفید چاک سے بلیک بورڈ پر ریاضی کے فارمولے حل کرواتے ہیں یا شیکسپئر پڑھاتے ہیں ۔ لیکن ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ تعلیم کا آغاز گھر سے ہوتا ہے — جب بچہ اپنی آنکھیں کھولتا ہے اور اردگرد کی دنیا کو دیکھنا شروع کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، ماں جب اپنے نومولودسے مختلف رنگوں ، آوازوں اور چیزوں کے ذریعے بات کرتی ہے، تو وہ اس کے دماغی ارتقاء میں مدد دیتی ہے۔ بچوں کو تعلیم دینے کی دوسری مثال ان سے بات چیت کرنا اور انہیں یہ محسوس کرانا ہے کہ انہیں سنا اور سمجھا جاتا ہے۔ 
 والدین سے ابتدائی تعلیم اور نگہداشت حاصل کرنے سے بچوں کی سماجی اور جذباتی نشوونما ہوتی ہے، جو انہیں ذہنی استحکام اور مستقبل میں کریئر کی کامیابی کی طرف لے جاتی ہے۔ والدین کا کردار بچوں کی ابتدائی زندگی میں یہ ہوتا ہے کہ وہ ان پر مثبت، دیرپا اثر ڈالیں اور انہیں زندگی کی وہ مہارتیں سکھائیں جو بالغ ہونے پر ان کی فیصلہ سازی میں مدد کریں۔ والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں کی روزمرہ سرگرمیوں میں دلچسپی لیں اور انہیں اسکول میں بہتر کارکردگی پر آمادہ کریں۔ 
 اکثر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ پہلی مرتبہ والدین کا شرف پانے والے اپنے بچے کی نشوونما اور تعلیم میں کیا کردار ادا کرسکتے ہیں؟ اس سلسلے میں چند باتیں پیش ہیں :
(۱) رول ماڈل
  گھر اور خاندان بچے کی تعلیم میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ خوشگوار اور مثبت ماحول مہیا کرنا بچے کی ذہنی نشوونما کے لئے نہایت ضروری ہے۔ والدین کو بنیادی طور پر اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ بچے کو پرسکون اور ایسا ماحول ملے جس میں وہ کچھ سیکھ سکیں۔ 
 تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ بچے اپنے سامنے موجود بڑوں کے رویے کو دیکھ کر اپنا رول ماڈل منتخب کرتے ہیں۔ اس بات کو سمجھئے کہ بچوں کی دنیا کا دروازہ ان کے والدین ہوتے ہیں اور وہی ان کے اولین استاد بھی ہوتے ہیں۔ بچے اپنے والدین کو اپنا رول ماڈل یا ’سپرہیروز‘ سمجھتے ہیں اور بالکل ویسے ہی بننے کی خواہش کرتے ہیں۔ 
 بچے کے رول ماڈل کی حیثیت سے والدین انہیں تعلیم کی اہمیت، سیکھنے کی جستجو، اور محنت کرنے کی قدر سکھا سکتے ہیں۔ یہ اس صورت میں زیادہ آسان ہوگا جب آپ خود بھی ان صلاحیتوں کے حامل ہوں۔ اس سے بچے آپ کی بات کو زیادہ آسانی سے قبول کریں گے۔ 
(۲) بچوں کی سرگرمیوں میں شامل ہوں 
 والدین کا ایک اہم کردار بچوں کی سرگرمیوں میں شمولیت ہے تاکہ بچوں کو یہ احساس ہو کہ ان کے ساتھ کوئی ہے اور ان کی حمایت کی جا رہی ہے۔ اس سے بچوں کے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے۔ بچوں کی سرگرمیوں جیسے پڑھنے، کھیلنےیا پہیلیاں حل کرنے وغیرہ میں والدین کی شمولیت بچے کی سیکھنے کی صلاحیت، مسئلہ حل کرنے کی مہارت اور والدین سے تعلق کو بہتر بناتی ہیں۔ ہوم ورک میں مدد دینا، آن لائن سیکھنے میں رہنمائی کرنا اور امتحان کی تیاری کروانا بھی بہترین طریقے ہیں۔ ان کے ذریعے صرف بچپن ہی میں نہیں، بلکہ بڑے ہوکر بھی انہیں کھل کر بات کرنے اور اپنی سماجی و بین الشخصی مہارتوں کو بہتر بنانے میں مددملتی ہے۔ 
(۳) تعمیری تنقید
  بچوں کی غلطیوں پر اکثر والدین بچوں پر تنقید کرنے سے گریز کرتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنے سے بچہ ان سے دور ہو جائے گا۔ یہ درست ہے کہ تنقید سے بچوں اور بڑوں میں بھی دور ہوجاتی ہے لیکن درست اور دوستانہ انداز میں کی گئی تنقید سے بچہ نہ صرف اپنی غلطی کو سمجھتا ہے بلکہ خود کو تنہا محسوس بھی نہیں کرتا۔ تعمیری تنقید کا مطلب ہے کہ بچے کو غلطی کے باوجود اعتماد میں لیا جائے اور اسے سیکھنے میں مدد دی جائے۔ اس کے ساتھ بیٹھ کر مسئلے کو حل کرنا زیادہ مؤثر ہے بہ نسبت صرف تنقید کرنے کے۔ اس سے نہ صرف یہ کہ بچوں میں اعتماد بڑھے گا اور مستقبل میں وہ مسائل حل کرنے میں بھی بہتر ثابت ہوسکیں گے۔ 
(۴) انتخاب کی آزادی
  اکثر والدین بچے کی پیدائش کے بعد سے ہی ان کے کام اور کریئر کے تئیں فکرمند ہوجاتے ہیں۔ کئی بار ہم دیکھتے ہیں کہ بچے پرائمری اسکول سے بھی فارغ نہیں ہوتے اور والدین ان کے کریئر کا تعین کردیتے ہیں۔ یہ رویہ بچے کی پڑھائی پر منفی اثر ڈالتا ہےاور اس کے پورے تعلیمی سفر تعلیم کو متاثر کرتا ہے اور آخر کار اس کی تعلیم کو متاثر کرتا ہے۔ بچے کو اپنی دلچسپی کے مطابق مضمون یا شعبہ منتخب کرنے کی آزادی دینا والدین کی ایک اہم ذمہ داری ہے۔ اس سے بچہ مجموعی طور پر تعلیم میں دلچسپی لیتا ہے اور پسندیدہ مضمون میں بہتر کارکردگی دکھاتا ہے اور اس کے اعتماد و صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ 
 (۵) بچے کی کامیابی کا جشن
  ہم بحیثیت بالغ اپنی زندگی میں بہت سے خوشگوار مواقع کا تجربہ کر چکے ہوتے ہیں، لیکن بچوں کی زندگی ابھی ان سے دور ہوتی ہے۔ ان کے لئے ٹیسٹ یا امتحانات میں اچھے نمبر لانا، نئے دوست بنانا یا اسکول کا بہترین بچہ نامزد ہونا وغیرہ بھی بہت بڑی بات ہوتی ہے۔ والدین کی جانب سے ان کامیابیوں کی سراہنا بچے کو مزید محنت کرنے کی ترغیب دیتی ہے اور ان کے سیکھنے کی صلاحیت کو بہتر بناتی ہے۔ 
 خلاصہ یہ کہ والدین کی حیثیت سے، ہمیں ابتدا سے ہی اپنے بچوں کے لئے یہ سمجھنا چاہئے کہ ان کے لئے کیا بہتر ہے اور کیا نہیں۔ بچے کی صحت اور چھٹیوں سے لے کر تعلیم تک ہر موقع پر ہمیں ان کی بہتری کا خیال رکھنا چاہئے۔ 
 ایک اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ بہت سے والدین بچے کے روشن مستقبل کی چاہت میں کچھ اہم باتیں نظرانداز کر دیتے ہیں، جیسے کہ ان کی تعلیم میں جذباتی، سماجی اور نفسیاتی پہلوؤں کی اہمیت۔ موجودہ زمانے میں بچوں کی صرف جسمانی ہی نہیں، نفسیاتی صحت پربھی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK