Inquilab Logo

آج کے دور میں بچت آسان نہیں لیکن مشکل بھی نہیں

Updated: March 05, 2024, 12:42 PM IST | Odhani Desk | Mumbai

بڑھتی مہنگائی کے سبب اکثر گھریلو بجٹ بگڑ جاتا ہے۔ ساتھ ہی فضول خرچی ہماری پریشانی میں اضافہ کر دیتی ہے۔ اگر ہم اپنی خواہشات کو قابو میں رکھیں اور چند چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھیں تو زندگی آسان ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ بچت کرنا بھی ممکن ہوسکتا ہے۔

Try to curb unnecessary expenses so that you can save. Photo: INN
غیر ضروری اخراجات کو روکنے کی کوشش کریں تاکہ بچت ہوسکے۔ تصویر : آئی این این

یقیناً بڑھتے ہوئے اخراجات کے سامنے بچت کرنا بے حد مشکل کام ہے۔ لیکن ایک سمجھدار خاتون اس کام میں ماہر ہوتی ہے۔ وہ بخوبی جانتی ہے کہ گھر کے اخراجات کو کس طرح کم کیا جاسکتا ہے اور کس طرح بچت ممکن ہے۔ وہ ہر ماہ کچھ رقم بچاتی ہے اور ناگہانی صورتحال میں وہی رقم نکال کر گھر والوں کو پریشان ہونے سے بچاتی ہے۔
آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ اگر کسی چیز کی قیمت ایک ہزار روپے بتائی گئی ہے، تو خواتین چاہتی ہیں کہ وہ چیز پانچ، چھ سو روپے میں مل جائے۔ ان کا خیال ہوتا ہے کہ اکثر دکاندار بہت زیادہ قیمت بتاتے ہیں اور انہیں عملاً اس کا تجربہ بھی ہوتا ہے کہ دکاندار جن پیسوں کو خرید سے بھی کم بتا رہے ہوتے ہیں، اُتنے دام پر بھی چیزیں دینے پر تیار ہو جاتے ہیں۔ اس لئے خواتین ایسے معاملات میں بے حد ماہر سمجھی جاتی ہیں۔ یوں گھریلو اشیاء میں بھی داموں میں کمی بیشی کے ذریعے وہ مہینے کے خرچ میں سے بھی بہت زیادہ بچت کر لیتی ہیں۔
 بہت سی خواتین ایسی بھی ہیں، جو چاہتے ہوئے بھی بچت نہیں کر سکتیں اور ایسی ہی خواتین کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ وہ کہاں غیر ضروری طور پر پیسے زیادہ خرچ کر رہی ہیں۔ ان دونوں میں اچھی طرح تفریق ہونے کے بعد ہی آپ معمولی چیزوں سے بچت کرنا سیکھیں گی۔ کچھ خاص باتیں ایسی ہیں جن سے آپ کو اندازہ ہو گا کہ آخر بچت کیوں نہیں ہو رہی یا کم کیوں ہو رہی ہے۔
 پہلے لوگ رزق ضائع کرنے کو کس قدر برا سمجھتے تھے، باسی کھانے کو بھی کسی نہ کسی طرح دسترخوان کی زینت بنا لیتے، لیکن اب لوگوں میں اس حوالے سے غفلت بڑھتی جا رہی ہے۔ آئے روز ہم اپنے گلی کوچوں میں اس کے مظاہرے دیکھ سکتے ہیں۔ شادی بیاہ ودیگر تقریبات سے لے کر عام دنوں میں بھی بہت سا کھانا ضائع کر دیا جاتا ہے۔ بالخصوص نئی نسل باسی کھانے کی طرف دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی، یہاں تک کہ اسے خیال بھی نہیں ہوتا کہ یہ کس قدر بری بات ہے۔ دنیا میں کتنے لوگ بھوک کا شکار ہیں، افلاس کے مارے لوگ کیسے گلے سڑے اور بد ذائقہ چیزیں کھا کر پیٹ کی آگ بجھانے پر مجبور ہیں۔
 ہمارے ہاں بچے ہوئے کھانوں کو کسی اور طرح سے کارآمد کرنے کا رواج تھا۔ مثلاً انہیں آٹے میں شامل کر کے اس کی روٹی بنالی جاتی تھی،جو چٹنی اور اچار کے ساتھ بہت مزہ دیتی تھی اور نہایت ذوق و شوق سے نوش کی جاتی، مگر اب اس کا چلن کم ہو گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمارے ماہانہ اخراجات کافی زیادہ بڑھ چکے ہیں۔
 اس ضمن میں اولین کوشش تو یہ ہونی چاہئے کہ جتنا کھانا استعمال ہو، اُتنا ہی پکائیں۔ اگر گھر میں تازہ کھانے کو پسند کیا جاتا ہے، تو اسی مناسبت سے ہنڈیا چڑھائیں۔ ساتھ ہی کوشش کریں کہ اگر کبھی ایک وقت یا ایک دن باسی کھانا دسترخوان پر ہوتو کوئی ناک بھوں نہ چڑھائے، مل بانٹ کر سب اگر دو، دو نوالے لیں تو پرانا سالن سمٹنا کوئی مسئلہ نہیں رہتا۔
 ایک طرف مہنگائی کا رونا ہے، تو دوسری طرف اب دکھاوے کے لئے بھی بہت سے اخراجات بڑھا لئے جاتے ہیں، جیسے موبائل فون، ٹی وی، فریج اوردیگر فرنیچر وغیرہ۔ بہت سے لوگ اپنے گھر کے سامان کو ’پرانا‘ کہہ کر بھی ان کی جگہ مہنگی سے مہنگی چیزیں خریدتے ہوئے نظر آتے ہیں، پھر انہیں شکوہ ہوتا ہے کہ مہنگائی بہت ہے! اس ضمن میں تھوڑی سی عقلمندی کی ضرورت ہے، یہ دھیان رکھیں کہ اخراجات بڑھائیں گی، تو اس کی کوئی حد نہیں ہے۔ آپ نے خود اس پر قابو پانا ہوگا۔ دوسروں کے دیکھا دیکھی خرچوں میں اضافہ کرتے چلے جانا کہاں کی دانش مندی ہوئی۔ رہی سہی کسر موبائل فون نے پوری کر دی ہے۔ ریلس دیکھ دیکھ کر خواتین اپنے اخراجات میں اضافہ کر رہی ہیں۔ انہیں دوسری خواتین کے جیسے کپڑے اور زیورات کی چاہ ہوتی ہیں۔ اس عادت پر قابو پانا سیکھیں۔
 بہت سی خواتین کو خریداری کا بہت شوق ہوتا ہے۔ وہ چاہتی ہیں کہ ہر تقریب کے لئے وہ الگ سے خریداری کریں۔ انہیں ہر دفعہ نئے ملبوسات اور پھر ان کے ساتھ ہم رنگ جوتی اور زیورات بھی چاہئے ہوتے ہیں۔ یہ سراسر زیادتی ہے، اس ضمن میں ایسا کیا جا سکتا ہے کہ ضروری نہیں کہ ایک تقریب کے لباس اور میک اپ اور زیورات وغیرہ کو فوراً ہی اگلی تقریب میں بھی اپنا لیا جائے۔ نہیں، بلکہ اس میں تبدیلیاں کر کے پہنا جائے، تو یہ ایک نیا تاثر دیتا ہے۔ اس کے ساتھ آپ اپنے کپڑوں میں بھی تبدیلیاں کر کے ان کا نیا پن واپس لا سکتی ہیں۔ اس طرح غیر ضروری اخراجات رک سکتے ہیں، ورنہ بچت کرنا کافی دشوار ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ آئے دن گھر میں دعوتوں کا اہتمام کرنا کھانے پینے پر اپنی جیب سے زیادہ اسراف کرنے سے بھی گریز کرنا چاہئے۔ ہوٹل سے کھانا منگوانے کے بجائے گھر کے بنے پکوان کھائیں۔ ان تمام چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کر کے آپ بآسانی گھر کے اخراجات میں سے بچت کر سکتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK