Inquilab Logo Happiest Places to Work

درد میں بھی مسکرا دینا کسی ہنر سے کم نہیں

Updated: June 25, 2025, 1:07 PM IST | Khan Ifra Taskeen | Aurangabad

زندگی ہمیں کئی امتحانوں سے گزارتی ہے۔ کچھ ایسے لمحے دیتی ہے جہاں ہم خود سے بھی سوال کرتے ہیں، ’’کیا میں واقعی ٹھیک ہوں؟‘‘ مگر پھر وہی زخم، وہی درد، ہمارے اندر ایک نیا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ ہم پہلے سے بہتر سوچتے ہیں، زیادہ گہرائی سے محسوس کرتے ہیں اور دوسروں کے درد کو جاننے اور سمجھنے لگتے ہیں۔

Worry is a part of our lives, but women know the art of hiding their sorrow behind a smiling face. Photo: INN
پریشانی ہماری زندگی کا حصہ ہے مگر خواتین ہنستے مسکراتے چہرے کے پیچھے اپنا غم چھپانے کا ہنر بخوبی جانتی ہیں۔ تصویر: آئی این این

ہم سب زندگی کے اسٹیج پر اداکار ہیں۔ ہم اکثر ایک ساتھ کئی کردار نبھاتے ہیں۔ ایک عورت ایک ہی لمحے میں بیٹی، بہو، ماں، بہن اور کئی اور رشتوں کی ڈور تھامے ہوتی ہے۔ ہر کردار کی اپنی اہمیت ہے، اپنی قربانی ہے، اپنی ایک قیمت ہے۔ مگر ضروری نہیں کہ ہر کردار دل سے نبھایا جائے، یا اس میں خوشی تلاش کی جا سکے۔ کچھ کردار صرف نبھانے کے لئے ہوتے ہیں ہنستے چہروں کے پیچھے چھپے روٹھے خوابوں کی مانند۔
 اللہ تعالیٰ نے ہمیں خوشیاں بھی دی ہیں، نعمتیں بھی، لیکن ان سب کے درمیان کچھ زخم بھی رکھے ہیں کچھ خاموش، کچھ چیختے اور کچھ مسکراتے زخم۔ وہ زخم جو دکھتے نہیں، بس محسوس ہوتے ہیں۔ جو چہرے پر ہنسی کے ساتھ بھی دل میں درد کا نقارہ بجاتے رہتے ہیں۔ ہم نے سیکھ لیا ہے کہ آنکھوں کی نمی کو پلکوں کے پیچھے قید رکھنا ہے اور لبوں پر مسکراہٹ سجائے رکھنی ہے، چاہے دل اندر سے بکھر چکا ہو۔
 ہم اس معاشرے میں زندگی کو کامیابی، دولت اور شہرت کی عینک سے دیکھتے ہیں۔ لیکن اصل کامیابی ان کے قدم چومتی ہے، جو اپنے زخموں کو سینہ بہ سینہ دفن کرکے بھی دوسروں کے لئے راحت کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ جو درد کے سائے میں بھی کسی کے لئے روشنی کا چراغ بنے رہتے ہیں۔ جو خود جلتے ہیں مگر کسی کے خوابوں کو روشن کرتے ہیں۔
 ہم سب اُس ننھے سے بچے کی مانند ہیں جو چلنا سیکھ رہا ہو۔ بار بار گرتا ہے، روتا ہے اور پھر سنبھل کر چلنے لگتا ہے۔ مگر ہم اُس بچے سے مختلف ہیں۔ ہم گرنے کے بعد روتے نہیں ہم مسکراتے ہیں۔ ہم دکھ سہتے ہیں مگر شکر ادا کرتے ہیں۔ کیونکہ ہمیں جینا ہے، سنبھلنا ہے اور آگے بڑھنا ہے۔ ہم ہار ماننے والوں میں سے نہیں۔
 زندگی کا اصل حسن ان ہنستے زخموں میں چھپا ہے۔ ان لمحوں میں جو کٹھن ہوتے ہیں، مگر ہمیں اندر سے مضبوط بنا جاتے ہیں۔ ان راتوں میں جو نیند چھین لیتی ہیں مگر سوچوں کو گہرا کر جاتی ہیں۔ اور ان دنوں میں جو خاموشی سے گزر جاتے ہیں مگر ہمیں نیا شعور دے جاتے ہیں۔
 ہر انسان کے اندر ایک کہانی ہے کچھ ان کہی، کچھ سنی سنائی اور کچھ صرف خاموشی میں لکھی گئی۔ یہ کہانیاں زخموں سے نہیں بلکہ ان زخموں کے باوجود مسکرانے سے جُڑی ہوتی ہیں۔ خاص طور پر خواتین کڑوے جملے برداشت کرکے بھی مسکرا دیتی ہیں۔ بظاہر محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے کڑوے جملوں کا کوئی اثر قبول نہیں کیا مگر اندر ہی اندر وہ کڑوے جملے انہیں بے چین کر دیتے ہیں۔
 ہنستے زخم، وہی اصل زندگی کی پہچان ہیں۔ کیونکہ جو درد میں بھی مسکرا سکتا ہے، وہی حقیقت میں جینا جانتا ہے۔ کبھی کبھی ہم اپنے زخموں سے نظریں چرانے کی کوشش کرتے ہیں، جیسے وہ ہمارے وجود کا حصہ ہی نہ ہوں۔ ہم انہیں کاغذ پر نہیں اُتارتے، کسی سے بانٹتے نہیں اور دل کی دیواروں میں چُھپا دیتے ہیں۔ مگر وہ زخم، جو ہم چھپاتے ہیں، وہی ہمیں تراشتے ہیں، سنوارتے ہیں اور انسان بناتے ہیں۔ ہم انہیں جتنا دبانے کی کوشش کرتے ہیں، وہ اتنی ہی شدت سے ہمارے کردار میں جھلکنے لگتے ہیں۔ ہنستے زخم دراصل وہ آئینہ ہوتے ہیں، جس میں ہم خود کو اصل روپ میں دیکھتے ہیں۔
 وقت سب کچھ سکھا دیتا ہے۔ دکھ سہنے کا ہنر، تنہائی کو دوست بنانے کا طریقہ اور خاموشی میں باتیں کرنے کا سلیقہ۔ جو لوگ وقت کے ساتھ جینا سیکھ لیتے ہیں، وہی زندگی کی اصل قدر جان پاتے ہیں۔ کیونکہ جب دل ٹوٹتا ہے، تب ہی احساس جاگتا ہے۔ اور جب آنکھ سے آنسو نکلنے کے بجائے اندر کہیں جم جائے، تو وہ انسان مضبوطی کی آخری حد کو چھو لیتا ہے۔
 زندگی ہمیں کئی امتحانوں سے گزارتی ہے۔ کچھ ایسے لمحے دیتی ہے جہاں ہم خود سے بھی سوال کرتے ہیں، ’’کیا میں واقعی ٹھیک ہوں؟‘‘ مگر پھر وہی زخم، وہی درد، ہمارے اندر ایک نیا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ ہم پہلے سے بہتر سوچتے ہیں، زیادہ گہرائی سے محسوس کرتے ہیں اور دوسروں کے درد کو جاننے اور سمجھنے لگتے ہیں۔ جو زخم اندر ہی اندر پک کر خاموش ہو جاتے ہیں، وہی ہمیں دوسروں کے لئے رحمت بنا دیتے ہیں۔
 اکثر ہم کسی خاتون کو دیکھ کر کہتے ہیں، ’’یہ تو بہت خوش نصیب ہے‘‘ مگر ہمیں نہیں معلوم کہ اُن کی مسکراہٹ کے پیچھے کتنے آنسو قید ہیں۔ ہر چمکتا چہرہ بے داغ نہیں ہوتا اور ہر ہنسی کسی لطیفے کا نتیجہ نہیں ہوتی۔ کچھ ہنسی وہ بھی ہوتی ہے جو دل کے درد کو چھپانے کے لئے سجائی جاتی ہے، تاکہ دنیا سوال نہ کرے اور ہم خود اپنے زخموں کو نظرانداز کر سکیں۔
 یہ ہنستے زخم، دراصل ہماری اصل میراث ہیں۔ یہ بتاتے ہیں کہ ہم نے زندگی صرف گزاری نہیں بلکہ جھیلی ہے۔ ہم نے خود کو جوڑ کر دوسروں کو سہارا دیا اور اپنی آنکھوں کی نمی سے کسی کی پیاس بجھائی۔ یہ زخم وہ تمغے ہیں جو دکھائی نہیں دیتے مگر ہمارے کردار پر ثبت ہوتے ہیں اور یہی ہمیں عام سے خاص بنا دیتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK