کیا خواتین معاشرے کی ترقی میں مرد کے ساتھ ساتھ ہیں؟ ایسے کئی سوالات ذہن کے پردے پر گردش کرتے ہیں، تو جواب ملتا ہے کہ خواتین روزِ اوّل ہی سے معاشرہ کی دوم فرد سمجھی گئی ہیں۔ اس سوچ نے انہیں گھریلو ذمہ داریوں تک محدود کر دیا ہے جبکہ معاشرہ کی ترقی میں ان کی شرکت بہت اہم ہے۔
خواتین کا سماجی سطح پر فعال کردار معاشرے میں مثبت تبدیلی لاسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این
معاشرے کی تشکیل مرد اور عورت دونوں سے ہوتی ہے۔ معاشرے میں مرد اور عورت کا تناسب تقریباً یکساں ہے۔ لیکن یہ نصف آبادی صرف اعداد و شمار میں ہے۔ کیا سرمایہ داری، سیاست اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں یہ شراکت برابری کے زمرے میں آتی ہے؟ کیا خواتین معاشرے کی ترقی میں مرد کے ساتھ ساتھ ہیں؟ ایسے کئی سوالات ذہن کے پردے پر گردش کرتے ہیں، تو جواب ملتا ہے کہ خواتین روزِ اوّل ہی سے معاشرے کی دوم فرد سمجھی گئی ہیں، اور ان کی حیثیت ہمیشہ ثانوی ہی رہی ہے۔ وجوہات جو بھی ہو زمانۂ قدیم تا حال معاشرے کی ترقی میں خواتین کی شرکت کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ جس کے لئے خواتین کا سماجی سطح پر فعال کردار ضروری ہے۔ معاشرے کا نظام، اس میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے آگاہی ضروری ہے۔ اس کے لئے خواتین میں سماجی بیداری لانا وقت کا تقاضا ہے۔ یہاں چند نکات کے تحت اس کی اہمیت پر روشنی ڈالنے کی سعی کی جا رہی ہے:
نسل نو کی تشکیل
خواتین کے ذمے نسل نو کی تشکیل ہوتی ہے۔ اگر وہ سماجی طور پر بیدار اور باشعور ہوںگی تبھی نسل نو کو اچھے برے کی تمیز، تہذیب و تمدن، ثقافت غرض ہر طرح کی معلومات سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ وقت کے تقاضوں اور چیلنجز سے نمٹنے والا بنانے میں کامیاب ہوں گی۔
نئے افکار و نظریات
خواتین کی سماجی بیداری کا پہلا قدم جو ہماری تاریخ میں درج ہے وہ ہے فرانسیسی انقلاب۔ اس وقت ان خواتین نے پہلی بار اپنے لئے آواز بلند کی اور ان کی اس آواز نے نئے فکر و افکار کو جنم دیا۔ نئے نظریات معاشرے کے سامنے آئے۔ نتیجتاً خواتین سماجی بیداری اور اپنے شعور و علم کے ذریعے مختلف محاذوں پر کام کر رہی ہیں۔ تاہم، یہ تعداد و شمارات تسلی بخش نہیں ہیں۔ ان میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔
سماجی اصلاح و بہبود
خواتین کی سماجی بیداری اور ان کا فعال کردار سماج میں اصلاح کا عنصر پھونک دیتا ہے۔ اگر خواتین سماجی طور پر بیدار ہوں گی تو وہ سماج کی اصلاح و بہبود میں اپنا بھرپور تعاون پیش کرسکتی ہیں۔
اقتصادی ترقی
خواتین کی فعالیت سے نہ صرف خاندان بلکہ ملک و قوم کی بھی معیشت میں ترقی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی خواتین خود مختار بھی بنتی ہیں۔ ان میں فیصلہ سازی کی قوت پیدا ہوتی ہے۔ اور وہ خود انحصاری کی طرف سفر کرنے لگتی ہیں۔ وہ زندگی کے ہر پہلو میں میانہ روی اور توازن رکھنے میں کامیاب ہوسکتی ہیں۔
حقوق سے آگاہی
خواتین کو اپنے تمام حقوق کا علم بہت کم ہوتا ہے۔ اگر وہ سماجی طور پر بیدار ہوں گی تو ان میں اپنے حقوق و فرائض کی سمجھ پیدا ہوگی۔ مختلف قوانین، حقوق نسواں،حقوق انسانی، حکومت کی مختلف پالیسیاں جیسے مشن شکتی، مشن سکشم آنگن واڑی، پوشن اور مشن وتسلیہ وغیرہ کے زیر اہتمام چلنے والی سہولیات وغیرہ سے خواتین کی واقفیت ضروری ہے۔ بیدار خواتین اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھا سکتی ہیں۔ وقت پر اپنے لئے مناسب فیصلہ کرسکتی ہیں۔
مثبت سوچ اور مثبت تبدیلی
خواتین میں منفی سوچ مثبت سوچ کے مقابلے میں جلد پروان چڑھتی ہے۔ اگر خواتین سماجی مسائل سے آگاہ ہونے لگیں تو وہ نہ صرف خود کے لئے مثبت سوچ اپنائیں گی بلکہ سماج میں بھی مثبت تبدیلی کی ضامن ہوں گی۔
تعمیری کردار
سماجی طور پر متحرک خواتین تعمیری کردار ادا کرتی ہیں۔ اس کی مثالیں ہمیں شاہین باغ اور نربھیا کیس کے علاوہ حجاب مسئلہ کے مظاہروں کے طور پر ملتی ہیں تاہم، معاشرے کی تعمیر میں خواتین کا کردار اس کے شعور اور بیدار ہونے میں مقید ہے۔
زمانے سے ہم قدم ہونا
بیشتر خواتین اپنی گھریلوں ذمہ داریوں میں سماجی تبدیلیوں کو دیکھ نہیں پاتیں۔ ان کی دنیا گھر کی چار دیواری میں ہی محصور ہوتی ہیں۔ موجودہ دور میں خواتین کی لاعلمی کی بہت سی مثالیں مل جائیں گی۔ ایسے میں زمانے سے ہم قدم ہونے کی سوچ ’دلی دور است‘ محسوس ہوتی ہے۔ خواتین کی سماجی طور پر بیداری انہیں زمانے کے ساتھ ہم قدم ہونے کے لئے ضروری ہے۔
مالی خواندگی
خواتین کیلئے مالی خواندگی کی اہمیت دگنی ہے۔ خواتین کو گھر خرچ کے علاوہ دیگر ذمہ داریوں کو بھی سنبھالنا ہوتا ہے۔ مالی طور پر خواندہ فرد محدود وسائل کو بروئے کار لا کر مستقبل کو منظم کرسکتا ہے۔
المختصر کہ خواتین کا سماجی طور پر بیدار ہونا ایک صحتمند اور ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد ہے۔ خواتین جب تعلیم، معیشت، سیاست اور سماجی خدمت جیسے کاموں میں سرگرم عمل ہوں گی تو معاشرہ حقیقی معنوں میں ترقی کی منازل طے کرے گا۔