دہلی ہائی کورٹ نے زور دیا کہ اگرچہ دہشت گردی کی تعریف کو روکنا ضروری ہے، لیکن تدفین کے حقوق کا بھی احترام کیا جانا چاہئے۔
EPAPER
Updated: September 24, 2025, 7:35 PM IST | New Delhi
دہلی ہائی کورٹ نے زور دیا کہ اگرچہ دہشت گردی کی تعریف کو روکنا ضروری ہے، لیکن تدفین کے حقوق کا بھی احترام کیا جانا چاہئے۔
دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو ہندو دائیں بازو کے گروپ وشو ویدک سناتن سنگھ کی جانب سے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) کو خارج کر دیا جس میں کشمیری علیحدگی پسند محمد مقبول بٹ اور پارلیمنٹ حملہ کے مجرم محمد افضل گرو کی قبروں کو تہاڑ سینٹرل جیل سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تنظیم نے دلیل پیش کی تھی کہ جیل کے احاطے میں واقع یہ قبریں ”غیر قانونی“ ہیں اور ان کی وجہ سے جیل ”انتہا پسندی کی زیارت گاہ“ بن گئی ہے، جہاں مبینہ طور پر انتہا پسند گروپ، سزا یافتہ دہشت گردوں کی تعظیم کیلئے جمع ہوتے ہیں۔ اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہ قبریں دہلی میونسپل کارپوریشن ایکٹ کے سیکشن ۳۹۸ کے تحت ”تکلیف دہ “ ہیں اور قیدیوں کی صحت کیلئے خطرہ بھی ہیں۔
تاہم، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے اور جسٹس تشار راؤ گیڈیلا کی ڈویژن بنچ نے ان دلائل کو مسترد کر دیا۔ بنچ نے مشاہدہ کیا کہ ”جیل کوئی عوامی جگہ نہیں ہے۔ یہ ایک خاص مقصد کے تحت ریاست کی ملکیت ہے۔ کسی قبر سے جرم کا سوال کہاں پیدا ہوتا ہے؟“ عدالت نے زور دیا کہ اگرچہ دہشت گردی کی تعریف کو روکنا ضروری ہے، لیکن تدفین کے حقوق کا بھی احترام کیا جانا چاہئے۔ ججوں نے نشان دہی کی کہ گرو کو ۲۰۱۳ء میں دفن کیا گیا تھا اور یہ مسئلہ ۱۲ سال بعد اٹھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ کسی بھی نئی درخواست میں قبریں ہٹانے کے بجائے یہ یقینی بنانے پر توجہ دی جانی چاہئے کہ ان کی کوئی تعظیم نہ ہو۔ اس کے بعد، عرضی گزار نے تازہ عرضی دائر کرنے کی آزادی کے ساتھ اپنی درخواست واپس لے لی۔
عرضی میں ان تدفینوں کا موازنہ ۲۶/۱۱ کے حملہ آور اجمل قصاب اور ۱۹۹۳ء کے ممبئی دھماکوں کے مجرم یعقوب میمن کی تدفین کے ساتھ کیا گیا تھا جن کی لاشوں کو جیل میں دفن نہیں کیا گیا تھا۔ لیکن عدالت نے واضح کیا کہ جیل کے قواعد صرف اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ باہر دفنائی گئی لاشوں کے ساتھ احترام کا سلوک کیا جائے، نہ کہ ہر مجرم کو جیل کے باہر دفن کیا جائے۔
واضح رہے کہ افضل گرو کو ۲۰۰۱ء کے پارلیمنٹ حملہ میں اپنے کردار کیلئے ۲۰۱۳ء میں پھانسی دی گئی تھی جبکہ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے بانی مقبول بٹ کو برطانیہ میں ہندوستانی سفارت کار رویندر ماترے کے قتل کے جرم میں ۱۹۸۴ء میں پھانسی دی گئی تھی۔