Updated: September 24, 2025, 6:53 PM IST
| New Delhi
مارچ۲۰۱۷ء میں چینی اور پاکستانی اداروں کے ایک گروپ نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں۴۰؍ فیصد حصص خریدے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو۱۹۴۹ء میں کراچی اسٹاک ایکسچینج (گارنٹی) لمیٹڈ کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔ ڈھاکہ اسٹاک ایکسچینج کے بورڈ میں چین کی کوئی خاص موجودگی نہیں ہے۔
پاکستان اور چین کا رشتہ۔ تصویر:آئی این این
اپنی اسٹاک مارکیٹوں کے حجم کے لحاظ سے ہندوستان پاکستان اور بنگلہ دیش دونوں کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ ہندوستان کا اسٹاک مارکیٹ کی مالیت۱۸ء۵؍ ٹریلین ڈالر ہے جبکہ پاکستان کے مارکیٹ کی مالیت۶۶؍ بلین ڈالرس ہے۔ بنگلہ دیش کے اسٹاک مارکیٹ اس سے بھی چھوٹی ہے چنانچہ اس حوالے سے دونوں پڑوسی ممالک کا اسٹاک مارکیٹ مختلف ہے لیکن ان میں ایک چیز مشترک ہے وہ ہے چین کا داؤ۔ جی ہاں، چین پاکستان اور بنگلہ دیش دونوں کے اسٹاک ایکسچینج میں اہم حصص رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیئے:جی ایس ٹی اصلاحات: شکایت درج کروانے کیلئے حکومت نے ہیلپ لائن نمبر جاری کیا ہے
پہلے پاکستان کی بات کرتے ہیں۔ مارچ۲۰۱۷ء میں چینی اور پاکستانی اداروں کے ایک گروپ نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں۴۰؍ فیصد حصہ حاصل کیا۔ یہ معلومات شنگھائی اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ پر بھی ظاہر کی گئی ہیں۔ ایکسچینج کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’مارچ۲۰۱۷ء میں، شنگھائی اسٹاک ایکسچینج ، چائنا فنانشل فیوچر ایکسچینج ، شینزین اسٹاک ایکسچینج ، پاک چائنا انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور حبیب بینک لمیٹڈ نے ایک کنسورشیم تشکیل دیا اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں۴۰؍ فیصد حصص حاصل کئے۔‘‘
ایکسچینج کے بورڈ میں ۳؍ چینی ڈائریکٹرز
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی۲۰۲۴ء کی سالانہ رپورٹ میں شنگھائی اسٹاک ایکسچینج، چائنا فنانشل فیوچر ایکسچینج، اور شینزین اسٹاک ایکسچینج کو ایکسچینج کے ’غیر ملکی شیئر ہولڈرس‘ کے طور پر درج کیا گیا ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بورڈ میں۱۰؍ ڈائریکٹرس ہیں اور تین چینی ہیں: یو ہینگ، فو ہاؤ، اور گو جونمی۔ ہینگ چائنا فنانشل فیوچر ایکسچینج کی نمائندگی کرتا ہے۔ باقی دو شنگھائی اسٹاک ایکسچینج کے سینئر اہلکار ہیں۔
بنگلہ دیش کی مارکیٹ میں چین کا حصہ
مئی۲۰۱۸ء میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں حصص حاصل کرنے کے ایک سال بعد، شنگھائی اسٹاک ایکسچینج اور شینزین اسٹاک ایکسچینج کے ذریعہ قائم کردہ چینی کنسورشیم نے ڈھاکہ اسٹاک ایکسچینج میں۲۵؍ فیصد حصص حاصل کیا۔ شنگھائی اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’مئی ۲۰۱۸ء میں، بنگلہ دیش سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے باضابطہ طور پر شنگھائی اسٹاک ایکسچینج اور شینزین اسٹاک ایکسچینج کی طرف سے تشکیل کردہ چینی کنسورشیم کے بولی کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔ ‘‘ تاہم ڈھاکہ اسٹاک ایکسچینج کے بورڈ میں چین کی کوئی خاص موجودگی نہیں ہے۔ ڈھاکہ اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ کے مطابق بورڈ کے۱۳؍اراکین میں سے صرف ایک کا تعلق چین سے ہے۔