• Wed, 10 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہماری زندگی کی اصل خوبصورتی رشتوں سے ہے

Updated: December 10, 2025, 4:13 PM IST | Syed Shamshad B. Ahmad Ali | Mumbai

رشتوں کو نبھانے کیلئے محبت، ایثار اور قربانی کا جذبہ ہونا چاہئے۔ یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے کہ وقت اپنی رفتار سے آگے بڑھتا رہتا ہے۔ اگر وقت رہتے آپ نے رشتوں کی قدر نہیں کی تو آپ انہیں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے کھو دیں گے۔ اپنی اَنا کے خول سے باہر آئیں اور آپسی گلے شکوے بھول کر خلوص سے رشتے نبھائیں۔

There can be grievances in relationships, but the important thing is to resolve these grievances quickly. Picture: INN
رشتوں میں شکایتیں ہوسکتی ہیں مگر اہم یہ ہے کہ ان شکایتوں کو جلد دور کرلیا جائے۔ تصویر:آئی این این
دُنیا میں اگر انسان کی زندگی میں جو سب سے قیمتی دولت ہے وہ ہے ’رشتے۔‘ انسان کی زندگی میں اگر اُس سے جُڑے ہوئے رشتے نہ ہو تو وہ بالکل ادھورا ہے۔ انسان کو انسانی رشتے ہی مکمل خوشی اور زندگی کو مکمل بناتے ہیں۔ انسان کے پاس چاہے کتنی ہی بے شمار دولت آجائے لیکن رشتے سب سے انمول اور قیمتی دولت ہے۔ مگر افسوس اس بات کا ہے کہ اکثر لوگ رشتوں کی اہمیت کو سمجھنے میں بہت دیر کر دیتے ہیں اور یہی انمول رشتے ہم سے بہت دور چلے جاتے ہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے۔
اگر ہم کسی سے روٹھ جائیں، ناراض ہوجائیں اور برسوں گزر جائیں ہم اُن سے بات چیت بند کر دیں۔ اُن سے ہر رشتہ توڑ دیں تو انسان کے اندر جو اَنا کی دیوار ہوتی ہے نا وہ دوسرے انسان کو منانے سے روکتی ہے۔ ایک انسان کے دوسرے انسان کو غصے میں کہے گئے چند الفاظ نہ صرف دوسرے انسان کے دل کو توڑ دیتے ہیں بلکہ اُس کی روح کو بھی زخمی کر دیتے ہیں۔
ہم اکثر اسی غلط فہمی میں مبتلا ہو کر اپنا قیمتی وقت ضائع کرتے رہتے ہیں کہ اگر مَیں کسی دوسرے انسان کی زندگی میں اہمیت رکھتا ہوں اُس کے لئے اہم ہوں، تو اُس انسان کو مجھے منانے کے لئے آنا چاہئے۔ مجھے منانے کی کوشش کرنا چاہئے۔ اُس دوسرے انسان کو مجھے منانے کے لئے پہلے آگے آنا چاہئے۔ لیکن ہمیشہ کی طرح انسان یہ بھول جاتا ہے کہ پیار و محبت اور دوستی یہ سارے رشتے پہل کرنے کے انتظار میں نہیں رہتے۔ پہل کرنے کا انتظار نہیں کرتے بلکہ یہ سبھی رشتے قربانی کرنے اور ایثار کی مانگ کرتے ہیں۔
اگر ایک انسان دوسرے انسان سے زیادہ دنوں تک ناراض رہے۔ رابطہ ختم کر دیں۔ تو مَیں آپ کو یہ بتاتی چلوں کہ انسان کی زندگی میں ناراضگی ایک ایسی آگ ہوتی ہے جو ایک دوسرے کے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے جلتی رہتی ہے۔ تو پھر انسان انسان کے دلوں میں جو ایک دوسرے کے لئے پیار و محبت دوستی کے نرم ملائم نازک جذبوں کو یہ جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔ یہ سارے انمول جذبے اس آگ کی گرمی میں تپش میں خاک میں مل جاتے ہیں۔ جب ایک انسان دوسرے انسان سے دور جانے کی کوشش کرتا ہے دوری اختیار کرتا ہے تو شروعات میں اُسے ایسا لگتا ہے کہ اُسے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ صرف کچھ دنوں اور چند مہینوں کا چھوٹا سا وقفہ معلوم ہوتا ہے۔ مگر گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ یہ وقفہ یہ فاصلہ ایک انسان کو دوسرے انسان کے دل سے اس قدر اس حد تک دور کر دیتا ہے کہ اگر وہ انسان دوسرے انسان کے پاس لوٹ کر آنا، واپسی کرنا بھی چاہے تو واپسی کا راستہ نظر نہیں آتا۔ ایک دوسرے سے گلے کرنا، ایک دوسرے کی شکایتیں کرنا، ایک دوسرے کی بُرائی کرنا.... یہ وہ رسّی ہے یہ وہ زنجیر ہے جو ہمارے اندر کے انسان کے اچھے بُرے احساسات کو ہمیشہ کے لئے جکڑ لیتی ہے باندھ لیتی ہے پکڑ لیتی ہے اور اس کے بعد ہم کو کسی بھی رشتہ کی اچھائی۔ ایمانداری، خوبصورتی اور جذبات کو محسوس ہونے کی صلاحیت کو چھین لیتی ہے۔
اِس دُنیا میں اور ایک انسان کی زندگی میں رشتوں کی وجہ ہی سے اصلی خوبصورتی ہے۔ چاہے وہ رشتہ کوئی بھی ہو۔ انسان کی زندگی میں بہت سارے رشتے ہیں۔ جن سے وہ جُڑا ہوا ہے۔ اور ہر رشتہ اہم رول ادا کرتا ہے۔ چاہے وہ ماں باپ کا رشتہ ہو۔ چاہے وہ میاں بیوی کا رشتہ ہو یا بھائی بہن کا رشتہ ہو۔ اور اسی طرح سے اور بھی کئی رشتے ہوتے ہیں۔ یہ سبھی رشتے دل سے اور جذبات سے جڑے ہوتے ہیں جو بیحد انمول ہوتے ہیں۔ یہ سبھی رشتے ہماری زندگی کا آئینہ ہوتے ہیں اور اس آئینہ میں ہم اپنے آپ کو دیکھتے ہیں۔ اس رشتوں کے آئینوں میں ہم اپنا عکس دیکھتے ہیں۔ ہماری ذات اس آئینہ میں نظر آتی ہے۔ ہمارا کردار، ہماری اَنا کا عکس اس آئینہ میں نظر آتا ہے۔ اگر ہم اپنا کردار اچھا بنائیں اور انا کے پردے سے دائرے سے باہر نکل کر آئیں۔ جیسے کچھوا اپنے خول کے اندر اپنے آپ کو چھپا کر رکھتا ہے اُسی طرح سے انسان کو بھی اپنے خول سے باہر نکلنا چاہئے۔ اور آگے آکر پہل کرنا چاہئے۔ آگے آنا چاہئے۔ اِسی طرح سے ہوسکتا ہے کہ شاید ہم اپنے ہر قیمتی رشتے کو بچانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
انمول رشتے کو بچانے کے لئے آگے آکر سامنے آکر پہل کرنا، بات کرنا، سامنے والے انسان سے بات کرنا، اُس سے معافی مانگنا، اُس کے آگے عاجزی سے جھکنا، کسی بھی رشتے کو بچانے کے لئے کسی کے آگے جھکنا کوئی غلط یا بُری بات نہیں ہے۔ کوئی کمزوری نہیں ہے۔ کسی کے آگے جھکنے سے اور معافی مانگ لینے سے ہماری عزت و وقار میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔ بلکہ اگر ایک انسان اگر ایسا کرے تو وہ اس کی سب سے بڑی طاقت ہوتی ہے۔ یہ اس کی جیت کی سب سے بڑی نشانی ہے۔ لہٰذا رشتوں کی اہمیت کو سمجھیں ان کی قدر کریں اور پیار و محبت سے ہر رشتے کو نبھائیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK