Inquilab Logo Happiest Places to Work

مضبوط قوت ارادی سے کام لیا جائے تو کیا کہنا!

Updated: June 26, 2024, 12:44 PM IST | Khan Shabnam Farooq | Mumbai

مشکل حالات میں اکثر ہم اپنا حوصلہ کھو بیٹھتے ہیں اور ہمیں اپنے اردگرد صرف اندھیرا ہی نظر آتا ہے۔ ستم بالائے ستم لوگوں کی مایوس کن اور حوصلہ شکن باتیں، ایسی صورت میں ہم خود کو بے بس محسوس کرنے لگتے ہیں۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب مضبوط قوت ارادی ڈھال بن جاتی ہے۔

Remember even the most difficult work becomes easy if done consistently. Photo: INN
یاد رکھیں مشکل سے مشکل کام بھی تسلسل سے کیا جائے تو وہ آسان ہوجاتا ہے۔ تصویر : آئی این این

زندگی بعض اوقات ہمیں ایسے مقام پر لے آتی ہے کہ ہمیں محسوس ہوتا ہے جیسے سب کچھ ختم ہوگیا ہے۔ کسی شعبے میں کی گئی محنت کا رائیگاں ہو جانا، کاروبار کا اچانک تباہ ہوجانا، کسی عزیز کا رخصت ہوجانا، کسی ہنستے کھیلتے انسان کا اچانک معذور ہوجانا یا زندگی میں تباہی کا آنا، کبھی کبھی ایسے حالات کا سامنا ہوتا ہے کہ انسان بے بس ہو جاتا ہے اور آہستہ آہستہ وہ ذہنی توازن کھونے لگتا ہے۔ مذکورہ تمام حالات میں اکثر ہم اپنا حوصلہ کھو بیٹھتے ہیں اور ہمیں اپنے اردگرد صرف اندھیرا ہی نظر آتا ہے۔ ستم بالائے ستم لوگوں کی مایوس کن اور حوصلہ شکن باتیں، ایسی صورت میں ہم خود کو بے بس محسوس کرنے لگتے ہیں۔ لیکن چنندہ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو بغیر کسی خوف و گھبراہٹ کے ان تمام حالات کے سامنے ڈٹ جاتے ہیں۔ لوگوں کی باتوں کو پیروں تلے روندتے ہوئے آگے بڑھتے جاتے ہیں نتیجتاً کامیابی ان کا خیر مقدم کرتی ہے اور خوشگوار زندگی ان کا مقدر ٹھہرتی ہے۔ آخر وہ کون سی قوت ہے جو ان چنندہ لوگوں کو مسائل کے آگے سرنگوں نہیں ہونے دیتی۔ اسے کہتے ہیں ’’قوت ارادی‘‘ جو انسان کی ڈھال بن جاتی ہے۔
 انسان کے اندر عزم، ہمت، ارادہ اور اختیار کو مضبوط کرنے والی ایک طاقت ہوتی ہے، جو ارادے کو کمزور ہونے نہیں دیتی۔ قوتِ ارادی کی ضرورت نوجوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی پڑتی ہے۔ مادیت کے اس دور میں قوتِ ارادی کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ یہی وہ قوت ہے جو انسان کی زندگی کا رُخ موڑنے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگر جہد مسلسل، مستقل مزاجی اور مضبوط قوت ارادی سے کام لیا جائے تو ناممکن کو ممکن میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
 موجودہ دور میں ہمارے نوجوانوں کی تساہلی اور گمنامی کی سرفہرست اسباب میں سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ان کی قوت ارادی کمزور ہے۔ ہم یہ سوچتے ہیں کہ مشکلات لمحہ بھر میں ختم ہوجائے جبکہ قوت ارادی ایک مستقل عمل ہے۔ پچیس تیس برس کی ناکامی کو لمحوں میں ٹھیک نہیں کیا جاسکتا لیکن ہاں! اگر قوت ارادی مصمم ہے تو آہستہ آہستہ یقیناً اس مسئلے کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ یہاں چند ایسے نکات پیش کئے جارہے ہیں جس کی مدد سے ہر شخص اپنی قوت ارادی میں اضافہ کرکے کامیاب زندگی بسر کرسکتا ہے:
خدا سے اپنا رشتہ مضبوط کرلیں
 ہاورڈ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر مسٹر شیلر تسلیم کرتے ہیں کہ موجودہ صدی کی سب سے بڑی اور اہم ضرورت یہ ہے کہ وہ اپنا رابطہ اپنے تخلیق کار سے جوڑ لیں۔ جتنا مضبوط رشتہ ہوگا آپ کے دل سے تمام خوف دور ہو جائے گا اور آپ کی قوت ارادی میں نمایاں اضافہ ہو جائے گا۔ ہمیشہ یہ سوچتے رہنے سے کہ آپ کو بھی خدا نے ہی بنایا ہے۔ آپ کی قوت ارادی اور خود اعتمادی میں کئی گنا زیادہ اضافہ ہو جائے گا۔ جتنا آپ خدا کے ساتھ تعلق بڑھاتے جائینگے اور جتنا آپ اس کی ذات میں مگن ہوں گے، اتنا ہی آپ زیادہ پر اعتماد اور پر سکون طریقے سے مشکلات پر قابو پا کر اپنے مقصد کو حاصل کرلیں گے۔
ہدف مقرر کرنا
 زندگی میں ہدف متعین کر لینے سے ایک سمت متعین ہوجاتی ہے۔ آئندہ کیا کرنا ہے؟ یہ طے کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ اور ہدف ہی انسان کو کسی مخصوص نقطۂ پر مرکوز رکھتا ہے۔
سوچ مثبت ہونا
 کچھ لوگ خود سے بدگمان ہوتے ہیں۔ خود کو ہر وقت کمتر سمجھتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنی نفی کرکے اپنی قوت ارادی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ جب آدمی مثبت اور تعمیری مقاصد کو اختیار کرتا ہے تو اس کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔ خود اعتمادی سے ذہنی جمود ٹوٹتا ہے اور آدمی مستقبل کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ سوچ مثبت رکھنا یعنی ہر پہلو میں کوئی خیر کا نقطہ تلاش کرنے سے نئے نئے پہلو روشن ہونے کے امکان ہوتے ہیں اور انسان استقامت کے ساتھ نئے مراحل کے لئے تیار ہوتا ہے۔
مستقبل مزاجی
 مثبت سوچ کے بعد یہ لازم ہے کہ آپ اپنے مقصد کے حصول کے لئے مستقل مزاجی اختیار کریں۔ روزانہ کی بنیاد پر اسے تھوڑا تھوڑا انجام دیتے رہیں۔ یقیناً مشکل سے مشکل کام بھی تسلسل سے کیا جائے تو وہ آسان ہوجاتا ہے۔ اس لئے ہمیشہ اپنی کوشش جاری رکھیں۔
مشکلات کیلئے تیار رہیں
 ہر کام کسی نہ کسی مسئلہ یا مشکل کو جنم دیتا ہے یا یوں کہیں بڑی منزل کے مسافر کی راہوں کو کھار دار جھاڑیوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس لئے پہلے ہی سے اس کے لئے تیار رہیں۔ مشکلات گھبرائیں نہیں بلکہ ڈٹ کر اس کا مقابلہ کریں۔ جس کے اختتام پر خوشگوار منزل آپ کا خیر مقدم کرے گی۔
 اوپر بیان کئے گئے نکات پر عمل کرکے کر ہم اپنی قوت ارادی کو مضبوط بناسکتے ہیں۔ قوت ارادی کی بنیاد پر ہی حکمرانی قائم کی جاسکتی ہے چاہے نفس پر ہو یا ملک پر۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK