بلاشبہ خواتین اپنے کریئر کے بارے میں سوچتی ہیں اور اس کے حصول کیلئے جدوجہد بھی کرتی ہیں مگر ان کی ترقی کی راہ میں کئی رکاوٹیں ہوتی ہیں۔ کبھی کبھی خاندان اور سماج کی روایتی سوچ خواتین کو آگے بڑھنے سے روک دیتی ہے۔ بہتر تعلیم و تربیت اور تحفظ فراہم کرنے سے خواتین کو بہتر مستقبل بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
دفتر کا سازگار ماحول بھی خواتین کو آگے بڑھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ تصویر: آئی این این
’’خواتین آگے (کریئر کے معاملے) کیوں نہیں سوچ پاتیں؟‘‘ یہ سوال صرف خواتین کی ذات سے جڑا نہیں ہے بلکہ معاشرتی رویوں، نظام تعلیم اور تربیتی طریقوں سے بھی وابستہ ہے۔ اس کے علاوہ سماجی، نفسیاتی و ثقافتی عوامل بھی اس میں شامل ہیں۔ اگرچہ بہت سی خواتین نے ترقی کے میدان میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ لیکن آج بھی بڑی تعداد ایسی ہے جو آگے بڑھنے یا مستقبل کی منصونہ بندی سے قاصر ہے۔
اس کے اسباب کی طرف جو نظر گئی تو معلومہوا کہ کئی وجوہات ہیں جو خواتین کی فکری پرواز کو روکتی ہیں۔ جیسے تعلیم کی کمی، معاشرتی دباؤ، مالی انحصار، خود اعتمادی کا فقدان، خوف، تحفظ، وسائل کی کمی، سماجی ترتیب و تربیت، محدود دائرہ کار، محدود مواقع، روایتی سوچ وغیرہ۔ ان کو تفصیل سے بیان کرنے کی ضرورت نہیں لیکن تدابیر کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔ جس سے معاشرتی دھارے میں مرد و زن تناسب کو تقویت مل سکتی ہے اور معاشرہ مزید مضبوط بنسکتا ہے۔
تعلیم کی فراہمی اور شعور کی بیداری
خواتین کی تعلیم سب سے بنیادی قدم ہے۔ تعلیم نہ صرف علم دیتی ہے بلکہ سوچنے، سوال کرنے اور فیصلہ سازی کی قوت بھی عطا کرتی ہے۔ اس لئے نصاب میں قیادت، تخلیقی سوچ اور خود اعتمادی کے عناصر شامل کئے جائیں تاکہ لڑکیاں بھی ابتدائی تعلیم ہی سے بڑے خواب دیکھ سکیں۔
خاندان کی تربیت
دیکھا گیا ہے کہ خاندان کی روایتی سوچ بھی ایک رکاوٹ ہے۔ اس لئے خاندان کی تربیت اس ضمن میں ضروری ہے کہ لڑکیوں کو محض تابع یا محدود دائرے میں رکھنا ان کی ذہنی نشوونما کو روک دیتا ہے۔ خاندان کا فکری دائرہ وسیع ہو تو بیٹیوں کو بھی پرواز کے لئے آسمان میسر آ سکتا ہے۔
خود اعتمادی کو فروغ دینا
خواتین کی کثیر تعداد اپنی سوچ رکھتی ہیں، وہ آگے بڑھنا بھی چاہتی ہیں لیکن خود اعتمادی کے فقدان کی وجہ سے وہ اپنے کمفرٹ زون میں ہی رہتی ہیں۔ خواتین میں خود اعتمادی کی بحالی کے لئے تربیت نشستیں، ورکشاپس اور کامیاب خواتین کی مثالیں پیش کی جائیں۔ انہیں اپنی صلاحیتوں کا یقین دلایا جائے کہ وہ بھی مستقبل کی منصوبہ بندی کرسکتی ہیں۔یہ ایک فکری طاقت ہے جو خواتین کو محدود دائرہ سے نکال کر امکانات کی دنیا میں لے جاتی ہے۔
قانونی تحفظ اور مساوات
یوں تو خواتین کے تحفظ کے کئی قانون بن چکے ہیں۔ انہیں آئین میں بھی مساوات کا حق حاصل ہیں۔ لیکن عملی طور پر اس میں کمی دکھائی دیتی ہے۔ ہمیں ایسا معاشرہ تخلیق کرنا چاہئے جہاں جہاں عورت خود کو محفوظ سمجھے، وہ آزاد اور جرأت بھری زندگی گزار سکے۔ ساتھ ہی خواتین کو ان کے حقوق کا شعور دینا بھی ضروری ہے۔
مالی خود مختاری
جب ایک عورت مالی طور پر خودکفیل ہوتی ہے تو اسکی سوچ کا دائرہ وسیع ہو جاتا ہے۔ وہ زندگی کے بڑے فیصلے خود کرنے کے اہل بن جاتی ہے۔ اس لئے خواتین کو ہنرمند بنانا وقت کی ضرورت ہے۔
میڈیا میں مثبت کردار نگاری
ڈراموں، فلموں اور اشتہارات میں خواتین کو بااختیار، پر اعتماد اور وژن رکھنے والی شخصیات کے طور پر پیش کیا جائے۔ ایسے کردار نئی نسل کی لڑکیوں کو متاثر کرکے انہیں آگے (کریئر سازی) کا سوچنے پر آمادہ کرسکتے ہیں۔
خواتین کی باہمی ہم آہنگی اور نیٹ ورکنگ
خواتین کی آپسی ہم آہنگی بھی اس سوچ کی نفی کرنے میں کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔ اس کے لئے مختلف فارمز، سپورٹ گروپس، آن لائن نیٹ ورکنگ قائم کئے جا سکتے ہیں تاکہ وہ ایک دوسرے سے سیکھیں، مشورہ لیں اور ایک دوسرے کی مدد سے آگے بڑھ سکیں۔
حقیقت یہ بھی ہے
بلاشبہ بیشتر خواتین اپنے کریئر کے بارے میں سنجیدگی سے غور کرتی ہیں۔ دنیا بھر میں خواتین نے سائنس، سیاست، ادب، تعلیم، طب اور کاروبار جیسے میدانوں میں اپنی قابلیت کا لوہا منوایا ہے۔ وہ نہ صرف بہتر کریئر کے بارے میں سوچتی ہیں بلکہ اپنی صلاحیتوں کو ثابت کرکے دکھاتی ہیں۔ بشرط یہ کہ انہیں سازگار ماحول برابری کے مواقع اور سماجی حمایت حاصل ہو۔
خواتین کی سوچ کو محدود کرنے والی اصل رکاوٹ ان کی ذات میں نہیں بلکہ وہ معاشرتی سانچے ہیں جن میں انہیں قید کر دیا گیا ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ خواتین اپنے کریئر کے بارے میں سوچیں تو ہمیں انہیں اعتماد، تعلیم، آزادی اور مساوی موقع فراہم کی جائیں تو وہ نہ صرف اپنا مستقبل بلکہ معاشرہ کی کئی نسلوں کا نصیب بدل سکتی ہیں۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ خواتین ایک دوسرے کو آگے بڑھنے کا موقع دیں کیونکہ بعض دفعہ خواتین ایک دوسرے کی راہ میں رکاوٹ کا سبب بنتی ہیں۔