• Mon, 07 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہماری زندگی سے سکون کیوں غائب ہورہا ہے؟

Updated: September 04, 2024, 1:06 PM IST | Odhani Desk

زندگی کی رفتار تیز ہوگئی ہے۔ ہم اپنی ساری خواہشات پوری کرنا چاہتے ہیں۔ اس طرز عمل نے ہماری زندگی کا سکون چھین لیا ہے۔ کیا یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم اپنی خواہشات کا دائرہ محدود کریں؟ آپ کے پاس جو کچھ ہے اس میں سے تھوڑا دوسروں کو دیں۔ ایسا کرنے سے قلب کو سکون ملتا ہے۔

Difficulties in life become easier in the presence of a good, sincere and sad friend. Photo: INN
اچھے، مخلص اور غمگسار دوست کی موجودگی میں زندگی کی مشکلات آسان ہوجاتی ہیں۔ تصویر : آئی این این

ہم سبھی اپنی اپنی زندگی میں کافی مصروف ہیں۔ کب صبح سے شام ہوجاتی ہے پتہ ہی نہیں چلتا۔ ہم مسلسل کام کرتے رہتے ہیں۔ دراصل ہم اپنی ساری خواہشات پوری کرنا چاہتے ہیں، اس کے لئے خوب محنت کر رہے ہیں۔ خواتین گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ دفتری امور بھی سنبھال رہی ہیں۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کا اور ان کے گھر والوں کا معیار زندگی بہتر ہوجائے۔ لیکن ان سب چکر میں ہمارا سکون ہم سے چھین رہا ہے۔ موبائل فون نے ہماری پریشانیوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر دوسروں کی معیاری زندگی دیکھ کر اکثر خواتین احساس کمتری کا شکار ہوجاتی ہیں۔ انسان کی خواہشات لامحدود ہے۔ اس کے پیچھے بھاگنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اس وجہ سے ہم خود پر بے جا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ہمارے مزاج میں چڑچڑا پن شامل ہوگیا ہے۔ چند باتوں کا خیال رکھ کر آپ اپنی زندگی کو پُرسکون بنا سکتی ہیں:
صابر و شاکر بنیں
 دیکھا جائے تو ہماری ساری توجہ آرائش و آسائش پر مرکوز رہتی ہے۔ زیادہ فکر دولت اور دنیاوی اشیاء سے زیادہ سے زیادہ جمع کرنے کی رہتی ہے۔ شکر و طمانیت قلب کی کوئی فکر نہیں کی جاتی ہے۔ اس لئے آپ کو جو حاصل ہیں اس کی قدر کریں۔ ساتھ ہی آپ کے پاس جو کچھ ہے اس میں سے تھوڑا دوسروں کو دیں۔ ایسا کرنے سے قلب کو سکون ملتا ہے۔
ورزش کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں
 ملازمت پیشہ خواتین دہری ذمہ داریوں کے سبب جسمانی سرگرمیاں انجام نہیں دے پاتیں۔ اس کا صحت پر منفی اثر پڑتا ہے۔ لہٰذا باقاعدگی سے ورزش کریں۔ ورزش کرنے سے انسان کو سکون ملتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ میں اینڈورفن نامی ہارمون کی تیاری میں اضافے کی وجہ سے انسان خود کو مسرور پاتا ہے۔ اس کی وجہ سے فکر و تشویش کا سیاہ بادل چھٹ جاتا ہے اور ذہنی کشیدگی دور ہو کر آپ نیا جوش اور زندگی کے نئے ولولے سے خود کو سرشار پاتے ہیں۔ لہٰذا روزانہ ۳۰؍ منٹ ورزش کریں۔
۸؍ گھنٹے کی نیند
 آدھی رات تک موبائل فون دیکھنے کی عادت نے ہمارا سکون چھین لیا ہے۔ اس عادت کو تبدیل کیجئے۔ نیند انسانی جسم کو راحت و آرام پہنچانے کا بہترین قدرتی ذریعہ ہے۔ نیند تھکے بدن کو راحت پہنچانے کے علاوہ اس کی مرمت اور اصلاح و درستی کا اہم کام بھی انجام دیتی ہے۔ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ انسانی جسم میں غدود کا نظام نیند کے دوران بیدار ہوکر اسے صحت اور توانائی فراہم کرتا ہے۔ ۸؍ گھنٹے کی نیند ہر بالغ عورت کیلئے ضروری ہے۔ اس سے دماغ اور اعصاب بھی چست اور توانا ہوجاتے ہیں۔ کم از کم ۶؍ گھنٹے کی نیند ہر انسانی جسم کی لازمی ضرورت ہے۔
باہمی تعلقات
 انسان ایک سماجی حیوان ہے۔ اس اعتبار سے ہر شخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ دوسروں کے ساتھ بہتر اور خوشگوار تعلقات کی اہمیت کا پوری طرح ادارک کرے۔ اس اہم پہلو نظرانداز کرنے کے نتیجے میں ہی ہم ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ایک ہمدرد دوست ہر انسان کی ضرورت ہے۔ اچھے، مخلص اور غمگسار دوست کی موجودگی میں زندگی کی مشکلات آسان ہوجاتی ہیں۔ میاں بیوی بھی ایک دوسرے کے سچے اور مخلص دوست ہوتے ہیں۔ ان میں موجود مفاہمت اور اعتماد باہمی سے دونوں ہی خود کو محفوظ اور توانا محسوس کرتے ہیں۔ اس طرح دونوں کے لئے زندگی کا سفر مشکلات کے باوجود آسان اور راحت بخش ہوتا ہے۔
مدد کا جذبہ
 ہماری زندگی اتنی محدود ہوگئی ہے کہ ہم دوسروں کی مدد نہیں کر پاتے ہیں۔ اپنی زندگی میں اس عادت کو شامل کرلیں۔ مدد کا جذبہ آپ کی زندگی کو سکون سے بھر دے گا۔ کسی معمر شخص سے نرمی سے کی گئی بات بھی آپ کے دل کو اطمینان بخشے گی۔
کچھ وقت تنہائی میں گزاریں
 زندگی کی ہماہمی اور مصروفیات میں کچھ وقت تنہائی میں بھی گزارنا چاہئے۔ تنہائی مل جائے تو کسی چمن کے گوشے میں بیٹھ جائیں اور کوئی اچھی کتاب پڑھیں۔ ایسی کتاب دنیا کے ہر غم اور پریشانی کو فراموش کر دیتی ہے۔ اپنے ماضی اورحال کا جائزہ لیں۔ اس دوران آپ محسوس کریں گی کہ گزرے ہوئے دنوں کی تلخیاں آپ کو صرف دکھ اور تکلیف ہی دیتی ہیں، اس لئے اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ جنہوں نے دکھ دیئے اور آپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے میں ناکام رہے، انہیں معاف کردیں۔ آپ کے دل پر موجود بوجھ یکبارگی اتر جائے گا۔ آپ کا حال آپ کے درست رویے اور بہتر ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کی مدد سے اچھا ہے تو پھر روشن مستقبل کی فکر کریں اور اپنی ذات، دوسروں اور اپنے رب کے ساتھ ہم آہنگی کے بل پر طمانیت قلب اور اس کے رحم و کرم کا یقین رکھیں۔ یہ آپ کو حوصلہ مند اور کامیاب رکھے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK