• Fri, 08 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

والدین کو اپنےبچوں کو کہانیاں کیوں سنانی چاہئے؟

Updated: October 09, 2024, 2:11 PM IST | Amarinder Yadav/Ayesha Ahmed | Mumbai

جب بچے کہانیاں سنتے ہیں تو اپنے ذہن میں ایک تخیلاتی دنیا بھی بناتے ہیں، وہ ان کرداروں کی شکل و صورت کو خود ہی تصور کرتے ہیں جن کے بارے میں آپ انہیں بتا رہے ہوتے ہیں۔ اس طرح آپ ان تخیلاتی ذہنوں میں تخلیقی صلاحیتوں کے بیج بونے کا کام کرتے ہیں، وہ کہانیوں سے سبق آموز پیغام سیکھتے ہیںاور ان کی قوت ارتکاز بھی بہتر ہوتی ہے۔

Listening to stories has a good effect on the heart and mind of children, they easily understand the hidden moral and educational message in it in simple words. Photo: INN
کہانیاں سننے سے بچوں کے دل و دماغ پر اچھا اثر پڑتا ہے، وہ اس میں مخفی اخلاقی وتربیتی پیغام کو سادہ الفاظ میں بڑی آسانی سے سمجھ لیتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

آئنسٹائن نے کہا تھا کہ اگر آپ اپنے بچے کو ذہین بنانا چاہتے ہیں تو اسے(فیئری ٹیلز) پریوں اور جادوئی دنیا کی کہانیاں سنائیں۔ اگر آپ اسے مزید ذہین بنانا چاہتے ہیں تو اسے مزید پریوں کی کہانیاں سنائیں۔ اصولاً تویہ مضمون یہیں ختم ہونا چاہیے کیونکہ پورے مضمون کا لب لباب آئنسٹائن کے مذکورہ الفاظ میں  بیان ہوچکا ہے۔ لیکن اگر آپ ایک چھوٹی سی بات کوبھی اچھی طرح سمجھنے بوجھنے کے لئے وقت دینا پسند کرتے ہیں اور لمبا سفر کرنا چاہتے ہیں تواس تحریر کو ضرور پڑھیں۔ 
 اہم سوال یہ ہے کہ بچوں  کو دادی اور نانی کیوں  پسند ہوتے ہیں ؟ حالانکہ وہ تو بچوں  کے برابر کھیلوں  میں ساتھی بھی نہیں  بن سکتے۔ لیکن پھر بھی بچے انہیں  پسند کرتے ہیں۔ اس کی سب سے اہم وجہ ہے، ان کی قصہ گوئی اور کہانی گوئی کی طاقت، جس کے ذریعے وہ بچوں  کو اپنا گرویدہ بنالیتے ہیں  اورانہیں مزے داراور دلچسپ کہانیاں سناکر ایک ایسی تصوراتی دنیا میں لے جاتے ہیں جہاں بچوں کی قوت تخیل کو پر مل جاتے ہیں اور وہ اونچی پرواز سے نئی بلندیوں  کو چھوتے ہیں اور نئے مقامات دریافت کرتے ہیں۔ ان کہانیوں  سے ان کے سامنے انجان دنیا کے دروازے کھلتے ہیں اور وہ اپنی دنیا کو نئے انداز میں دیکھنا سیکھ جاتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، یہ کہانیاں دانستہ یا نادانستہ طور پر انہیں ایک بہتر انسان بننے کی ترغیب بھی دیتی ہیں اور ان کی تربیت کا کام بھی کرتی ہیں۔ اس مضمون میں ہم آپ کو ۳؍ مثبت اثرات کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جو کہانیاں سننے سے بچوں کے دل و دماغ پرپڑتے ہیں :
تخیل اور تجسس بڑھتا ہے
 جب بچے کہانیاں سن رہے ہوتے ہیں تو وہ صرف سنتے ہی نہیں ہوتے بلکہ ان کے تخیل میں بنائی گئی دنیا میں منتقل ہوتے ہیں۔ وہ پہلے ہی ان کرداروں کی شکل و صورت کا تصور کر چکے ہیں جن کے بارے میں آپ انہیں بتا رہے ہیں۔ آپ جو کہانی سنا رہے ہیں وہ بصری شکل میں ان کے ذہن میں چل رہی ہے۔ اس طرح کہانیاں سنا کر آپ بچوں کے تخیلاتی ذہنوں میں تخلیقی صلاحیتوں کے بیج بو رہے ہیں۔ آپ کہیں گے کہ ٹی وی پر کارٹون فلمیں دیکھتے ہوئے بھی ایسا ہو سکتا ہے، پھر کہانی سنانے کی کیا ضرورت ہے۔ تو ہمارا جواب ہے کہ ضرورت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کہانیاں سنتے ہوئے بچے انہیں ٹی وی پر بھی دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ ان کے ذہن میں صرف وہی مناظر چلتے ہیں جو اسکرین پر نظر آتے ہیں۔ اس میں بچوں کی اپنی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ نہیں ہوتا۔ جبکہ کہانیاں سنتے ہوئے وہ اس کہانی کی دنیا کو اپنی مرضی کے مطابق ذہن میں  بناتے ہیں۔ ان کے جذبات آپ کی سنائی گئی کہانی میں شامل ہو جاتے ہیں۔ چونکہ آپ کہانی سنا رہے ہیں، اس لئے وہ آپ سے اس سے متعلق سوالات پوچھ سکتے ہیں، اس طرح کے سوالات پوچھنا ان میں مزید جاننے کا تجسس اور اشتیاق پیدا کرتا ہے۔ آپ تو جانتے ہیں  کہ دنیا میں کامیاب ہونے کا پہلا فارمولہ متجسس ہونا ہے۔ اس کے علاوہ جب وہ کہانی سنتے ہوئے الفاظ پر پوری توجہ مرکوز کرتے ہیں تو وہ نئے الفاظ سیکھتے ہیں۔ انہیں پرانے الفاظ کے نئے استعمالات کا بھی علم ہوتا ہے۔ بچے کہانیوں کے ذریعے بہت سے محاورے اور کہاوتیں سیکھتے ہیں۔ 
اس سے دنیاکے متعلق ان کی فہم اور سمجھ بہتر ہوتی ہے
 آپ کہیں گے کہ بچوں کی اکثر کہانیوں میں خیالی دنیا ہی ہوتی ہے، ایسے میں کہانیاں سن کر دنیا کی سمجھ بڑھانے کا خیال ہضم نہیں ہوتا۔ اگر آپ بھی ایسا ہی کچھ سوچ رہے ہیں تو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ کہانیوں میں  اخلاقی و تربیتی پیغام بھی ہوتا ہے۔ مثلاً سچ کہنا، ایماندار بننا، بہادر بننا، ضرورت مندوں  کی مدد کرنا، بھوکوں  کو کھانا کھلانا، کمزوروں  کا مذاق نہ اڑانا، عقلمندی سے کام لے کر مشکل سے مشکل کام کو آسان کرنا وغیرہ۔ اسلامی واقعات اور حکایتوں سناکر آپ بچوں  کی ذہنی تربیت بہت آسانی سے کرسکتے ہیں۔ لہٰذا کہانیوں کی دنیا خیالی ہو یا حقیقی زندگی، بچوں کو کہانیاں سنانے کا مقصد انہیں دنیا کے بنیادی اصول جیسے صحیح، غلط، اچھے برے کی تعلیم دینا ہے۔ کہانیاں سن کر بچے نہ صرف زبان اور اس کا استعمال سیکھیں گے بلکہ ان کے ساتھ ہی مختلف رشتوں، روایات اور ثقافتوں کے بارے میں بھی سیکھیں گے۔ ان خیالی کہانیوں کے ذریعے بچے خود بخود سیکھ جائیں گے کہ اچھا طالب علم، اچھا دوست، اچھا بچہ یا اچھا انسان ہونا کیوں ضروری ہے۔ 
 قوت ارتکاز بہترہوتی ہے
 جن کے چھوٹے بچے ہیں وہ اس بات سے متفق ہوں گے کہ توانائی سے بھرے بچے ایک جگہ خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔ وہ ہمہ وقت ادھر ادھر کودتے پھاندتے رہتے ہیں۔ یا گھر کے دوسرے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لئے طرح طرح کی سرگرمیاں انجام دیتے ہیں۔ یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان کا تجسس سے بھرا ذہن ہر وقت کسی نہ کسی چیز کے بارے میں سوچتا رہتا ہے جس کی وجہ سے وہ ایک جگہ پر توجہ نہیں دے پاتے۔ جب بچے کہانیاں سنتے ہیں تو وہ چیزوں اور واقعات کو آپس میں جوڑنے لگتے ہیں۔ اور جب وہ چیزوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں تو ان کی قوت ارتکاز بڑھ جاتی ہے۔ جو بچے زیادہ کہانیاں سنتے ہیں وہ پڑھائی میں ان بچوں سے بہتر ہوتے ہیں جو کہانیاں سننے کے بجائے ٹی وی دیکھتے ہیں یا کمپیوٹر پر گیمز کھیلتے ہیں۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جو بچے کہانیاں سننے کا شوق رکھتے ہیں وہ بھی جلدی پڑھنا سیکھتے ہیں، کیونکہ انہیں مزید کہانیوں کے بارے میں جاننا ہوتا ہے۔ امید ہے کہ مذکورہ بالا نکات سے آپ کو قصہ گوئی /کہانی گوئی کی اہمیت وافادیت کا اندازہ ہوگیا ہے، اگر آپ اپنے بچوں  کی تخلیقی صلاحیت کو بڑھان اور نکھارنا چاہتے ہیں تو کہانی گوئی کی روایت کو زندہ و تابندہ رکھیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK