سماجی خدمت دراصل انسانیت سے محبت کا عملی اظہار ہے۔ ان میں خواتین کا حصہ بھی انتہائی اہم اور قابلِ قدر ہے۔ آئیے ان عظیم خواتین کو خراجِ تحسین پیش کریں جنہوں نے ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر معاشرے کی فلاح و بہبود کو اپنی زندگی کا نصب العین بنایا۔
EPAPER
Updated: July 31, 2025, 1:58 PM IST | Firdous Anjum | Buldhana
سماجی خدمت دراصل انسانیت سے محبت کا عملی اظہار ہے۔ ان میں خواتین کا حصہ بھی انتہائی اہم اور قابلِ قدر ہے۔ آئیے ان عظیم خواتین کو خراجِ تحسین پیش کریں جنہوں نے ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر معاشرے کی فلاح و بہبود کو اپنی زندگی کا نصب العین بنایا۔
سماج کی تعمیر و ترقی میں جتنی اہمیت مردوں کو حاصل ہے، اتنی ہی بلکہ بعض اوقات اس سے بڑھ کر خواتین کا کردار ہوتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ خواتین نے نہ صرف گھریلو محاذ پر بلکہ سماجی میدان میں بھی بے مثال خدمات انجام دی ہیں۔ سماجی خدمت دراصل انسانیت سے محبت کا عملی اظہار ہے۔ یہ وہ جذبہ ہے جو دوسروں کے دکھ درد کو محسوس کرنے، ان کے مسائل کو سننے اور حل کرنے کا حوصلہ عطا کرتا ہے۔
آج جب دنیا خود غرضی، مادہ پرستی اور بے حسی کی لپیٹ میں ہے، تب یہ سماجی خدمت گار امید کی کرن بن کر سامنے آتے ہیں۔ یہ لوگ تعلیم، صحت، غربت، خواتین کے حقوق، ماحولیاتی تحفظ، امن، یتیموں اور بیواؤں کی کفالت جیسے شعبوں میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں خواتین کا حصہ بھی انتہائی اہم اور قابلِ قدر ہے۔ آئیے ان عظیم خواتین کو خراجِ تحسین پیش کریں جنہوں نے ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر معاشرے کی فلاح و بہبود کو اپنی زندگی کا نصب العین بنایا۔
مدر ٹریسا
مدر ٹریسا کی زندگی خدمت ِ خلق کا اعلیٰ نمونہ ہے۔ انہوں نے ہندوستان میں غریبوں، مریضوں، یتیموں اور بے سہارا لوگوں کی بے لوث خدمت کی، اور دنیا بھر میں انسانیت کا درس دیا۔ ان کی خدمات کے صلے میں انہیں نوبیل امن انعام سے نوازا گیا۔
ایروم شرمیلا
’’آئرن لیڈی آف منی پور‘ کے نام سے مشہور ایروم شرمیلا نے ۱۶؍ سال تک آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (اپسا) کے خلاف بھوک ہڑتال کی۔ ان کا پرامن احتجاج انسانی حقوق کے لئے ایک غیر معمولی مثال بن گیا۔
میدھا پاٹکر
میدھا پاٹکر بھارت کی ایک معروف سماجی کارکن، ماہرِ معیشت، اور ماحولیاتی تحریک کی قائد ہیں، جنہیں خاص طور پر ’نرمدا بچاؤ آندولن‘ کیلئے جانا جاتا ہے۔ وہ کئی دہائیوں سے عوامی حقوق، کسانوں، مزدوروں، قبائلیوں اور قدرتی وسائل کے تحفظ کی جدوجہد میں سرگرم ہیں، جن میں آلوک نگر، دھاراوڑی، اور گجرات میں ماحولیاتی انصاف کی کوششیں، زمین کے حقوق، پانی کے استعمال، شہری غریبوں کے حق، اور نجکاری کے خلاف بھی جدوجہد وغیرہ شامل ہیں۔ میدھا پاٹکر نے کئی بار بھوک ہڑتال کی، اور انہیں کئی مواقع پر گرفتار بھی کیا گیا۔ تب بھی انہوں نے اپنی جد وجہد قائم رکھی۔
شبنم ہاشمی
بھارتی سماجی کارکن جنہوں نے فرقہ واریت، بنیاد پرستی اور انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف طویل جدوجہد کی۔ وہ ANHAD نامی این جی او کی بانی ہیں اور خواتین کے سیاسی و سماجی حقوق کے لئے سرگرم ہیں۔
جمیلہ حنان
برطانیہ کی یہ سماجی کارکن ٹویٹر کے ذریعے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کرتی رہی ہیں۔ فلسطین، یمن، میانمار جیسے علاقوں میں فنڈ ریزنگ اور آگاہی میں ان کا کردار قابلِ ستائش ہے۔
منال الشریف
سعودی عرب کی معروف سماجی کارکن اور مصنفہ جنہوں نے خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی کے خلاف آواز اٹھائی۔ اس جدوجہد میں انہیں قید بھی کیا گیا، مگر وہ اپنی بات پر قائم رہیں۔
ارونا رائے
سابق بیوروکریٹ اور انسانی حقوق کی کارکن ہیں۔ انہوں نے پسماندہ طبقات، کسانوں اور مزدوروں کے لئے آواز بلند کی، اور حق ِ معلومات (آر ٹی آئی) تحریک میں کلیدی کردار ادا کیا۔
سعیدہ حمید
کشمیر سے تعلق رکھنے والی سعیدہ حمید حقوقِ نسواں کی علمبردار ہیں۔ وہ ہندوستان کے پلاننگ کمیشن کی رکن رہ چکی ہیں۔
لکشمی اگروال
تیزاب پاشی کا شکار ہونے کے باوجود، لکشمی نے نہ صرف خود کو سنبھالا بلکہ اس کے خلاف بھرپور مہم چلائی۔ ان کی کوششوں سے ایسڈ اٹیک کے خلاف سخت قوانین نافذ کئے گئے۔
ان کے علاوہ ہزاروں خواتین دیہی علاقوں میں خاموشی سے سماج کی خدمت میں مصروف ہیں، جن کے نام شاید ہمیں معلوم نہ ہوں، مگر ان کی قربانیاں اور خدمات معاشرہ کیلئے مشعلِ راہ ہیں۔ یہ خواتین معاشرہ کی وہ روشن چراغ ہیں جو اندھیروں میں امید کی کرن بن کر ابھرتی ہیں۔ ان کی خدمات کو سراہنا، ان کی تقلید کرنا اور ان کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اگر معاشرے میں ہر عورت ایک خدمتگار کا کردار ادا کرنے لگے تو ہم ایک پرامن، تعلیم یافتہ اور خوشحال معاشرہ کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔