گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
EPAPER
Updated: March 11, 2024, 4:58 PM IST | Saaima Shaikh | Mumbai
گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
بچوں کی بہتر تربیت کریں
عورت کا کل سرمایہ اس کی اولاد ہوتی ہے۔ آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں اس میں ضرورت ہے صحیح پیرنٹنگ کی۔ اس سے پہلے کہ ہم بچوں سے امیدیں لگائیں۔ ہمیں خود کا محاسبہ کرنا ہوگا۔ کیا ہم نے بچوں کی صحیح تربیت کی ہے۔ دنیاوی اور دینی دونوں پہلوں کو مد نظر رکھنا ضروری ہو گیا ہے۔ یہ دنیا ایک جنگل کی طرح ہے۔ جس میں زندہ رہنے کیلئے ہر مسائل کا سامنا کرنے کیلئے بچوں کو تیار کرنا ہوگا۔ یہی نہیں بچوں کو نماز کا پابند بنانا اور دینی تعلیم پر بھی توجہ دینا ضروری ہے تاکہ ہماری اخرت اور ان کے اعمال سنور جائیں۔ جب خدا ہم سے پوچھے کہ میں نے تجھے نعمت اور رحمت دونوں سے نوازا، تو نے اس کا کیا کیا؟ تو رب کے سامنے ہمارا سر نہ جھکے بلکہ ہم یہ کہہ سکیں، ’’اے میرے رب میں نے اپنی پوری کوشش کی، الحمدللہ!‘‘
مومن رضوانہ محمد شاہد (ممبرا، تھانے)
آخرت کی بھی فکر کریں
مَیں خواتین کو دنیا کی فکر کے ساتھ آخرت کی تیاری کی فکر کا پیغام دینا چاہتی ہوں۔ دنیا میں کامیابی ضرور حاصل کریں، اعلیٰ تعلیم حاصل کریں، اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوں لیکن اپنی آخرت کو نہ بھولیں جو حقیقی ٹھکانہ ہے۔
سیمیں صدف میر نوید علی (جلگاؤں، مہاراشٹر)
یقیناً آپ کامیاب ہوسکتی ہیں
بحیثیت خاتون آپ جس شعبے کو منتخب کرنا چاہتی ہیں، کرسکتی ہیں۔ آپ جو مقام حاصل کرنا چاہتی ہیں، کرسکتی ہیں۔ آپ ہر کام کرسکتی ہیں، بس آپ کے اندر اس کام کے تئیں جذبہ اور لگن ہونی چاہئے۔ سب سے اہم بات یہ کہ اپنے ہدف پر قائم رہیں۔ ایک عورت کو با اختیار بنانے کا پہلا قدم تعلیم ہے۔ والدین تعلیم کی اہمیت کو سمجھیں اور بیٹا بیٹی، دونوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائیں۔ تعلیم یافتہ افراد معاشرہ میں انقلاب لاسکتے ہیں۔ اہم بات، ہماری مائیں، بہنیں اور بیٹیاں اپنے مقام اور مرتبے کو پہچانیں اور تعلیم کے ذریعے معاشرہ میں تبدیلی لانے کی کوشش کریں۔
آفرین عبدالمنان شیخ (شولا پور، مہاراشٹر)
تعلیم ِ نسواں پر توجہ دیں
یوم خواتین کے موقع پر کچھ پیغام تو سماج کے روبرو رکھنے بہت ضروری ہیں ہمارے سماج میں خاص طور سے خواتین کے مسائل میں سب سے اہم مسئلہ تعلیم نسواں کا ہے اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں کہ لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں تعلیم کے تئیں زیادہ بیدار ہیں لیکن غریب گھروں میں پیسوں کی کمی کے باعث والدین بچیوں کو ہائی اسکول یا انٹر تک محدود رکھتے ہیں جبکہ بچیوں کے گریجویشن کرنے کی صورت میں نوکریاں ملنے کے زیادہ موقع فراہم ہوتے ہیں۔ یا پھر والدین کو انٹر کے بعد بچیوں کی شادی کی فکر ستانے لگتی ہے یہ ایک منفی سوچ ہے۔ اس کے برعکس بچی کے زیادہ پڑھنے کی صورت میں اچھے رشتے درکار ہوتے ہیں۔ گریجویشن کی ہوئی بچیاں شادی کے بعد بھی آرام سے سرکاری یا غیر سرکاری اداروں میں بھی ملازمت کرسکتی ہیں اور اپنی فیملی کے اقتصادی نظام کو بہتر بنا سکتی ہیں۔
صبیحہ پروین (چمیلیان روڈ، دہلی ۶)
عورت کو اس کا مقام ملنا چاہئے
عورت مرد کیلئے ہر رشتہ بخوبی نبھاتی ہے۔ مرد کو چاہئے کہ وہ بھی ہر کردار میں عورت کا خیال رکھے۔ اولاد ہے تو ماں باپ کی تعظیم کرے۔ شوہر ہے تو بیوی کا خیال رکھے اس کو عزت اور محبت دے۔ بھائی کی شکل میں بھی بہن کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے اور اس کی حفاظت کرے۔ ایک باپ کو اپنی بیٹی کی بہترین تربیت کرنی چاہئے اور اس سے بے لوث محبت کرنی چاہئے۔ عورت جس مقام کی حقدار ہے وہ اسے ضرور ملنا چاہئے۔
طلعت شفیق (دہلی گیٹ، علیگڑھ)
اپنی صلاحیتوں کو پہچانیں
یوم خواتین کے اس پر مسرت موقع پر میں تمام خواتین کو مبارکباد پیش کرتی ہوں اور ان تمام خواتین کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں جو میدان عمل میں آنے سے کتراتی ہیں کہ وہ اللہ کی بتائی ہوئی حدود میں رہ کرخوب سے خوب تعلیم حاصل کریں، اپنی صلاحیتوں کو پہچانیں، اپنے فرض منصبی سے آگاہ ہوں، دین سے قریب ہوں تاکہ کردار میں اور خوبصورتی پیدا ہو۔ بچوں کی تربیت کا حق ادا کریں۔ اور کامیابی کی تمام منزلوں کو طے کرتے ہوئے اپنی سادگی اور اپنی حقیقت کو فراموش نہ کریں اور عفت و پاکدامنی کا ساتھ کبھی نہ چھوڑیں۔
انصاری آصفہ بدرالزماں (بھیونڈی، تھانے)
تعلیم کو ترجیح
خواتین تعلیم حاصل کریں کیونکہ ہم تعلیم کے ذریعے ہی معاشرہ میں انقلاب لاسکتے ہیں۔ کیا خوب شعر ہے ندا فاضلی کا: ’’کسی کے واسطے راہیں کہاں بدلتی ہیں / تم اپنے آپ کو خود ہی بدل سکو تو چلو۔‘‘ ہم اس معاشرے کا حصہ ہیں ہمیں خود کے لئے راستے بنانے ہوں گے ۔ میرا تمام بہنوں کو یہ پیغام ہے کہ ہمارے لئے معاشرہ اور سماج میں بہت سی راہیں ہیں بشرطیکہ آپ محنت و لگن سے آگے بڑھتی جائیں۔ یقیناً ایک نہ ایک دن آپ کو کامیابی ضرور ملے گی۔ تعلیم حاصل کرنے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہیں۔ اپنی بیٹیوں کو بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے دیں۔
شاہدہ محمود خان (جوگیشوری، ممبئی)
تم بے حد مضبوط ہو
انسان پر خاتون کا احترام لازمی ہے۔ عورت ہی وہ ہستی ہے جو ہر فرض بخوبی انجام دینا جانتی ہے۔ آج خواتین ہر شعبے میں اپنا نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔ ابتدا میں خواتین کے ساتھ ناانصافی ہوتی تھی۔ لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا خواتین نے اپنی قدر اور اپنی اہمیت منوانا شروع کی۔ بہت سےاعتراضات کا سامنا بھی اُنہیں کرنا پڑا لیکن ہار نہیں مانی پھر ایک دن ایسا بھی آیا جب مردوں نے اُنہیں برابری کا درجہ دینا شروع کیا اور آہستہ آہستہ خواتین با اختیار بنتی گئی۔ ہمیشہ یاد رکھنا، تم بے حد مضبوط ہو، تم بہادر ہو، آسمان کی بلندی تک پہنچ سکتی ہو۔
سیدہ نوشاد بیگم (کلوا، تھانے)
ان کی ہمت و حوصلے کو سلام
خواتین بلند عزم رکھتی ہیں۔ وہ باہمت ہوتی ہیں۔ وہ مشکل سے مشکل کام انجام دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ گھر کے ساتھ ساتھ وہ باہر کی ذمہ داری بھی بخوبی نبھاتی ہیں۔ یہاں تک کہ ملک کی بھاگ دوڑ بھی سنبھال سکتی ہیں۔ رشتوں کو عزیز جانتی ہیں۔ ان کی ہمت و حوصلہ کو سلام کرنا چاہئے۔ ان کی قدر کرنی چاہئے۔ خواتین خود کو کمزور نہ سمجھیں۔ آپ میں دنیا فتح کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ خواتین چاہے گھر سنبھالتی ہوں یا ملازمت پیشہ ہوں، اپنے تمام فرائض کی انجام دہی خوش اسلوبی سے کرتی ہیں۔ ان کی قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہئے۔
بی بشریٰ خاتون (جامعہ نگر، نئی دہلی)
سبھی خواتین کی عظمت کو سلام!
میرے خیال میں ہر دن یوم خواتین ہے۔ اسلام نے عورتوں کو جو مرتبہ و عزت عطا کی ہے اس سے پہلے حاصل نہیں ہوئی۔ میں ان تمام خواتین کو سلام کرتی ہوں جو اپنی خوشی سے زیادہ اپنے کنبہ کی خوشیوں کو فوقیت دیتی ہیں اور یہ اللہ کا فضل و کرم ہی ہے جو وہ نازک اندام ہوتے ہوئے بھی ایک فولاد کی مانند حالات کا سامنا کرتی ہیں۔ ہر پریشانی کو ہنس کر سنبھال لیتی ہیں۔ ایسی سبھی خواتین کی عظمت کو سلام ہے! ہم سبھی کیلئے دعا گو ہیں اللہ پاک انہیں صحت صبر دے اور ان کے حوصلے کو ہمیشہ برقرار رکھے اور ان کی آن پر کبھی کوئی آنچ نہ آئے (آمین)۔
شیخ نسیم رضوان ( کرلا، ممبئی)
ان کا احترام کریں
نظام قدرت میں مرکزی کردار عورت ہی ہے اور عورت کے بغیر یہ دنیا نا مکمل ہے۔ عورت ممتا کا ساگر ہے۔ اگر وہ ایک بیٹی ہے تو اپنے ماں باپ کیلئے رحمت ہے۔ اور ایک بہن اپنے بھائی کی غمگسار ہوتی ہے۔ اور جب وہ ایک ماں ہے تو اللہ کے لئے محبت میں مثال بن جاتی ہے۔ اسلام نے عورتیں کا احترام کرنے کی تلقین کی ہے۔ اس لئے کسی کو حق نہیں ہے کہ انہیں کوئی ضرر یا نقصان پہنچائے اور ان کے حقوق کو پامال کرے۔ یہ لازم ہے کہ خواتین کو ان کے حقوق دیئے جائیں۔ ان کے ساتھ انصاف کا معاملہ کیا جائے۔ ان کے ساتھ نرمی اختیار کریں۔
نشاط پروین (مونگیر، بہار)
ہر دن یوم خواتین ہو
آج کل کچھ خاص دنوں کو خاص موقعے سے موسوم کئے جانے کا رواج عام ہوگیا ہے۔ ان ہی میں سے یوم خواتین بھی ایک ہے جو ہر سال ۸؍ مارچ کو منایا جاتا ہے۔ یوم خواتین پر میرا یہ پیغام ہے کہ سال کے ایک دن کو یوم خواتین کے طور پر نہیں منا یا جائے بلکہ سال کا ہر دن عورت کے ہر روپ کے احترام کا دن ہو، خواہ وہ ماں کا روپ ہو بیٹی کا ہو، بہو کا روپ ہو بیوی یا بہن کا۔
ہمارے نبی کریمؐ نے تو بیٹی کی آمد پر والدین کو جنت کی بشارت دی ہے۔ اس سے زیادہ عورت کی عزت افزائی اور کیا ہو سکتی ہے۔ خواتین اپنا منصب پہچانیں اور خود بھی اپنی قدر کریں۔
ڈاکٹر صبیحہ ناہید (نئی دہلی)
اپنی قابلیت کا صحیح استعمال کریں
مثبت سوچ اور مسلسل جدوجہد سے آج خواتین اپنی قابلیت کو عروج پر لے آئی ہیں اور ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنے خوابوں کو مکمل کرسکتی ہیں۔ یہ سب مسلسل محنت اور لگن کا نتیجہ ہیں کہ آج خواتین کو بلند کردار ملا ہے۔ ہمارا تمام بہنوں، بیٹیوں کو پیغام ہے کہ وہ اسی طرح کوشش اور لگن برقرار رکھیں اور اپنا نام روشن کریں۔ اپنی قابلیت کا صحیح استعمال کریں اور سماج کو فرسودہ روایات سے آزاد کریں۔ اچھے قدم میں پیش پیش رہیں اور بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کے حق میں کھڑی رہیں تاکہ ہمارے سماج کو ایک سلجھی اور تعلیم یافتہ نسل ملے۔
انصاری یاسمین محمد ایوب (بھیونڈی، تھانے)
بچیوں کی تربیت میں ماں کا کردار
اپنے بچوں کو دینی و دنیاوی دونوں علوم سے آراستہ کریں۔ انہیں ایک اچھا شہری بنانے کا عزم کریں۔ اپنی بچیوں کو گھریلو امور میں طاق کرنے کے ساتھ ساتھ کوئی نہ کوئی ایسا ہنر ضرور سکھائیں جو مستقبل میں ان کے کام آسکے۔ ان کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔ ایک خصوصی نقطے کی طرف توجہ دلانا چاہتی ہوں جو ہوسکتا ہے کسی اور کی نظر میں غلط بھی ہو لیکن اپنی بچیوں کو مناسب موقع پر مناسب طریقے سے ’نا‘ کہنا بھی سکھائیں۔ عموماً ہم اپنی بچیوں کو سب کچھ برداشت کرنا ہے، کی تعلیم دیتے ہیں جس کے دباؤ میں آکر بچیاں ذہنی مریضہ بن جاتی ہیں۔ میری بہنو! اپنی بچیوں کو صحیح غلط میں امتیاز کرنا سکھائیں تاکہ وہ غلط بات پر مناسب الفاظ میں انکار کرسکیں۔ ہمارا مذہب بھی عورت ذات کو دائرہ شریعت میں رہ کر مناسب آزادی دیتا ہے۔ لہٰذا اپنی بچیوں کی پرورش ایسے خطوط پر کریں کہ وہ اپنی زندگی کا مناسب فیصلہ کرسکیں۔
رضوی نگار (اندھیری، ممبئی)
اپنی صحت کو ترجیح دیں
کسی بھی خاندان یا معاشرہ میں عورت کی منفرد اور بنیادی حیثیت ہوتی ہے۔ خواتین جسمانی و ذہنی طور پر ٹھیک ہوں گی تو وہ اپنی تمام تر ذمہ داریاں بہتر طور پر انجام دے سکتی ہیں۔ خواتین روزمرہ کی زندگی میں ذرا سا رد و بدل کرکے ایک صحتمند زندگی گزار سکتی ہیں۔ اگر کوئی جسمانی تکلیف ہو تو فوراً قریبی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اپنی صحت کو نظرانداز نہ کریں۔ بعض اوقات بر وقت تشخیص مرض اور بروقت علاج آپ کو مستقبل کی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
ڈاکٹر حنا کلیم خان (ناسک، مہاراشٹر)
بچیوں کو اُمور خانہ داری بھی سکھائیں
یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ آج کل کی مائیں بہت روشن خیال ہو رہی ہیں۔ اپنے بچوں کو ہر مقابلے میں آگے بڑھنے کیلئے حوصلہ دیتی رہتی ہیں۔ خاص طور پر مائیں اپنی بچیوں کے چھوٹے چھوٹے مسئلے کو سنجیدگی سے لیتی ہیں اور انہیں حل کرنے کی پوری پوری کوشش کرتی ہیں۔ البتہ میری سب ماؤں سے یہی گزارش ہے کہ اپنی بیٹیوں کو پڑھائی کے ساتھ ساتھ گھر داری بھی سکھائیں اور اگر بچی کو کسی چیز کا شوق ہے جیسے کوکنگ، بیکنگ اور سلائی وغیرہ تو وہ بھی اسے کرنے دیں۔ کم عمر بچوں میں سیکھنے کا جذبہ بہت ہوتا ہے اور وہ جلدی سیکھ جاتے ہیں اور سیکھا ہوا کبھی بیکار نہیں جاتا۔
یاسمین محمد اقبال (میرا روڈ، تھانے)
خواتین کو ان کا مقام ملنا چاہئے
اسلام نے عورت کو اعلیٰ مقام عطا کیا ہے۔ اسلامی تاریخ کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ کئی بے مثال خواتین گزری ہیں۔ ہمیں ان سے سیکھنا چاہئے۔ ’’یوم ِ خواتین‘‘ کیا واقعی خواتین کے حق میں بہتر ہے؟ یا صرف دکھاوا ہے؟ اس کا ہمیں خود جائزہ لینا ہوگا۔ اگر خواتین کے حق میں ہے تو انہیں ان کا مقام ملنا چاہئے۔
منصوری رومانہ تبسم (شہادہ، نندوربار)
عورت کی قربانیوں کا اعتراف
دین نے خواتین کا اعلیٰ مقام دیا ہے۔ اس کی مثال آپؐ نے اپنی پوری زندگی میں پیش کی ہے۔ دادی، نانی، ماں، بیوی، بہن، بیٹی.... عورت کا ہر روپ خوبصورت ہے۔ عورت اپنی ہر ذمہ داری بخوبی نبھا رہی ہے۔ اس کی عظمت کا دن روزانہ منانا چاہئے اور اس کی قربانیوں کا اعتراف روزانہ کرنا چاہئے۔
شمع پروین (کوچہ پنڈت، دہلی)
اخلاقی تربیت
عورت کو چاہئے کہ اپنے آہنی ارادوں اور انقلابی عزم و ہمت کے پیکر کو بلند و بالا بنائے۔ شفقت و مہربانی اور درگزر جیسی خصوصیات کا مجموعہ اپنے اخلاق میں شامل کرے۔ عورت اپنے مقام کو پہچانے اور اپنے حقوق کا درست استعمال کرے۔ ہم خواتین کیلئے فخر کی بات ہے کہ سب سے پہلے اسلام پر کسی نے لبیک کہا وہ کوئی اور نہیں ایک عورت (حضرت خدیجہؓ) تھی۔
ملّا رفعنا مجیب (بھیونڈی، تھانے)
ان کی قدر کریں
موجودہ دور میں لڑکیاں تعلیمی میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ انہیں کمزور سمجھنے کی غلطی نہیں کرنا چاہئے۔ میرا یہ پیغام ہے کہ ان کی قدر کرنا چاہئے۔ ہمیشہ عزت دینا چاہئے تب جاکر عورتوں کا دن منانے کا اصل مقصد پورا ہوگا۔
ثمینہ علی رضا خان (کوسہ، ممبرا)
فرسودہ رسم کا خاتمہ کریں
یومِ خواتین کے موقع پر مَیں خواتین کو کہنا چاہوں گی کہ وہ اپنے حقوق کے تئیں بیدار ہوں۔ اپنے خلاف ہو رہے ہیں مظالم پر خاموش رہنے کے بجائے آواز بلند کریں۔ دوسری خواتین پر ظلم نہ کریں۔ اگر کوئی ان پر ظلم کر رہا ہے تو ان کا ساتھ دیں۔ ان کی آواز بنیں۔ انہیں ہمت دیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر معاشرے کی بہتری کے لئے کام انجام دیں۔ فرسودہ رسومات کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔ جہیز جیسے مرض سے اس معاشرہ کو نجات دلانے میں تعاون کریں۔ ہمیشہ اپنے حوصلے کو بلند رکھیں۔
شاہدہ وارثیہ (وسئی، پال گھر)
اپنی اہمیت کو پہچانیں
سب سے پہلی بات جو ہمیں واضح ہونی چاہئے وہ یہ ہے کہ مذہب نے کبھی بھی عورتوں کے حقوق سلب نہیں کئے۔ ہمیشہ تنگ نظر لوگوں نے عورتوں کے حقوق چھیننے کے ذمہ دار رہے ہیں۔ مذہب نے تو ہمیشہ عورتوں کو حقوق دیئے ہیں اور اس معاملے میں اسلام تمام مذہب میں سر فہرست ہے۔ میرا پیغام ہے کہ آپ آگے بڑھیں اور اپنی اہمیت کو پہچانیں۔
یاسمین شاہ رخ خان (مالیگاؤں، مہاراشٹر)
احساس کمتری کا شکار نہ ہو
خواتین اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں۔ احساس کمتری کا شکار نہ ہو۔ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کی طرف خصوصی توجہ دیں۔ خواتین کو بیک وقت ماں، بیٹی، بیوی، بہن، بہو وغیرہ کی ذمہ داریاں ادا کرنی پڑتی ہیں۔ ہر ایک کو ہم سے توقعات وابستہ ہوتی ہیں، کوشش کریں کہ ہم ان کی توقعات پر پورا اتریں۔
اجالت بانو (شنی پیٹھ، جلگاؤں)
پُراعتدال معاشرہ کی تشکیل کا حصہ بنیں
اسلام کے ذریعے عورتوں کے متعین کردہ حقوق کو خوش اسلوبی، ایمانداری اور اپنی صلاحیتوں کا بہترین استعمال کرتے ہوئے ادا کریں اور ایک پُراعتدال معاشرہ کی تشکیل کا حصہ بنیں۔ اپنی اور گھر والوں کی صحت اور صفائی کا بہت خیال رکھیں۔ اپنے مثبت خیالات، اعلیٰ اقدار و افکار، اپنی تعلیم و ہنر اور صلاحیتوں سے ایک خوشحال کنبہ، مثالی معاشرہ اور ملک کو ترقی یافتہ بنانے میں بھرپور کردار ادا کریں۔
ش خاتون (مالیگاؤں)
باکردار بنیں
ہم عورتیں اللہ کی تخلیق کا نایاب موتی ہیں۔ اپنی اہمیت کو پہلے خود سمجھیں پھر اس موتی کی چمک کو چمکنے کا وقت اور راستہ دیں۔ اچھے کردار کی مالک بنیں۔ کردار سازی پر وقت دیں۔ اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ علم حاصل کریں۔
تجلی فاطمہ (کشن گنج، بہار)
ان عظیم خواتین سے سیکھیں
اس موقع پر عظیم ترین خواتین حضرت عائشہؓ اور حضرت بی بی فاطمہ زہرہؓ کا ذکر بھی لازمی ہے۔ جن کی وجہ سے عورت کو اسلام نے اتنی عزت و عظمت بخشی ہے۔ آج کل کی خواتین اگر ان دو ہستیوں کو اپنا رہنما بنا لیں۔ ان کی طرز حیات پر اپنی زندگی بسر کرنے کا عزم کر لیں تو ہمارا معاشرہ ایک بہترین معاشرے میں تبدیل ہوتا نظر آئیگا۔
شیخ تحسین (گھنسولی، نوی ممبئی)
مساوی حقوق کی مستحق
عورت چاہے کسی بھی مذہب یا پس منظر سے ہو وہ مساوی حقوق، آزادی، عزت اور مساوی برتاؤ کے ساتھ پیش آنے کی مستحق ہے۔ صنف نازک کہلانے والی یہ مخلوق اپنے مضبوط ارادوں، وسیع قلبی، شفقت و مہربانی درگزر جیسی خصوصیات کا مجموعہ ہے لیکن ان خوبیوں کا فائدہ حاصل کیا جاسکتا۔ جب عورت اپنے مقام کو پہچانے اور اپنے حقوق کا درست استعمال کرے۔ جن قوموں نے اپنی خواتین کو معزز جانا اور ان کا احترام کیا ان کے حقوق کی پاسداری کی ان کے نام آسمان کی بلندیوں میں چمک رہے ہیں۔
مرزا تقدیس جاوید بیگ (غیبی نگر، بھیونڈی)
سب کو اپنا دائرہ معلوم ہونا چاہئے
عورت ہو یا مرد سب کو اپنا دائرہ پتہ ہونا چاہئے۔ اس دائرے میں رہ کر اگر کوئی خاتون کچھ کرتی ہے تو اس کا حوصلہ افزائی کرنا چاہئے۔ خواتین اپنی حدود میں رہ کر اپنے کام انجام دیں۔ اگر انہیں موقع دیا جا رہا ہے تو اس کا غلط استعمال نہ کریں۔ اپنی عزت کو محفوظ رکھ کر کچھ کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔ اپنی صلاحیتوں کا درست استعمال کریں۔ گھر اور معاشرہ کیلئے بہتری کے لئے کام انجام دیں۔
ہما انصاری (مولوی گنج، لکھنؤ)
معاشرہ کی اصلاح
اپنے مقام و مرتبےکو پہچانیں۔ اس دنیا میں حضرت محمدؐ جو دین لے کر آئے اس نے عورت کو ایک ایسے بلند مقام پر پہنچا دیا جس کا اس تاریک دور میں تصور نہیں کیا جا سکتا تھا۔ عورت کی پیدائش پر جنت کی خوش خبری دی گئی ہے۔ اس کی پرورش کرنے والے کو جنت کا مستحق قرار دیا گیا ہے۔ عورت کیلئے وراثت میں حق مقرر کیا گیا۔ اس کو مہر کا حق دیا گیا۔ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے نہ صرف اپنے اہل و عیال کی اصلاح اور بہتری کے کام انجام دی سکتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ قوم و ملت کی اصلاح اور ترقی کے کام بھی کرسکتی ہے۔
صبیحہ سلفی محمد شاکر اسلامی (مدھوبنی، بہار)
ایک خاتون گھر کو جنت بنا سکتی ہے
تعلیم یافتہ خاتون آنے والی نسل کی بہترین تربیت کرسکتی ہے۔ وہ دین و دنیاوی، دونوں تعلیم حاصل کرکے انقلاب لاسکتی ہے۔ ایک نیک خاتون کی شخصیت میں زندگی کا سارا حسن پوشیدہ ہے اور گھر جنت کا نمونہ بن جاتا ہے۔
رابعہ عبدالغفور شیخ (ممبئی)
ہم اپنی قدر و قیمت پہچانیں
عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے ہمارا خود اپنے لئے یہ پیغام ہے کہ ہم اپنی قدر و قیمت پہچانیں، بنت ِ حوا کا وہ چہرہ جس کے نقوش وقتی تقاضوں، مفروضات، کم علمی، نا سمجھی اور غیر نافع جدت طرازیوں میں گرد آلود ہو گئے ہیں اُس چہرے سے ساری گرد کو صاف کریں۔ اپنی اخلاقی و مذہبی روایات کے دائرے میں رہتے ہوئے ترقی اور دور جدید کے تمام تقاضوں سے ہم آہنگ رہیں کیونکہ اپنی اقدار سے بغاوت کرکے ترقی کی خواہش کرنا نقصان کا سودا ہے، اپنی ذاتی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ہم اپنے گھر خاندان یا اطراف میں عورتوں کے تعلق سے پائی جانے والی کسی نا انصافی یا ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے اور مظلوم کی مدد کرنے کی ضرور کوشش کریں۔ خوب ہو کہ ملکی اور سماجی سطح پر بھی اس یادگاری دن کو عمل کا جامہ پہنایا جائے۔
خالدہ فوڈکر (جوگیشوری، ممبئی)
افق کی بلندیوں کو چھو لیں!
اس خاص موقع پر میرا یہ پیغام ہے کہ ایک بہتر معاشرے کی تعمیر میں خواتین مثبت کردار ادا کرسکتی ہیں کیونکہ بچے کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہے۔ جہاں سے بچہ سیکھنا اور سمجھنا شروع کرتا ہے اور ایک ماں ہی اپنے بچے کی صحیح نہج پر تربیت کرسکتی ہے اور معاشرے میں انقلاب بر پا کرسکتی ہے۔
اس کے علاوہ اپنے اپ کو اپنے مقام کو بھی پہچانیں۔ زندگی کی بھاگ دوڑ اور ذمہ داریوں میں اپنے اپ کو بھول نہ جائیں۔ ہمیشہ بلند عزائم رکھیں اور ان کو حاصل کرنے کے لئے کوشش کرتی رہیں۔ کبھی بھی منفی خیالات اور منفی رویوں کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں۔ ہمیشہ با مقصد زندگی گزاریں اور پر عزم زندگی جئیں اور اپنے مضبوط ارادوں سے افق کی بلندیوں کو چھو لیں!
سمیرہ گلنار محمد جیلانی (ناندیڑ، مہاراشٹر)
اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھائیں
دنیا کی تقریباً نصف آبادی کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ سورہ رحمٰن میں خالق کائنات کا ارشاد ہے کہ، ’’اور ہم نے تمہیں جوڑ و ں میں پیدا کیا اور تم کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے نیکیوں کے اجر میں مرد و زن کا فرق نہیں کیا۔ البتہ کچھ کاموں کا بوجھ صنف نازک پر نہ ڈال کر ہمارے ساتھ رحم کا معاملہ ہی کیا ہے۔ نبی اکرمؐ نے بھی حجۃ الوداع کے موقع پر خواتین کے ساتھ بہتر معاملہ کرنے کی تلقین کی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کمزور و ں کی ہمیشہ حق تلفی کی جاتی ہے۔ اس لئے اللہ اور اس کے نبی نے بارہا عورتوں سے حسن سلوک کی تلقین کی ہے۔ میں اپنی بہنوں کو پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اللہ کی دی ہوئی صلاحیتوں کو پروان چڑھائیں اور بہترین معاشرہ کی تخلیق میں اپنا حصہ دیں۔
ارجینا اشرف علی انصاری (بھیونڈی، تھانے)
بیٹیوں کی تعلیم پر توجہ دیں
میرا یہ پیغام ہے کہ خواتین اپنی بیٹیوں کے اندر اعتماد پیدا کریں، ان کی تعلیم کے ساتھ تربیت بھی ایسے انداز سے کریں کہ زندگی کے کسی بھی مشکل حالات میں وہ بلند حوصلے سے ان کا مقابلہ کرسکیں۔ یہ کام ہم عورتیں بخوبی کرسکتی ہیں۔ ہم اگر چاہیں تو ذمہ داریوں کا پہاڑ بھی سر کرسکتی ہیں۔
ایمن سمیر (اعظم گڑھ، یوپی)
اپنے منصب کو پہچانیں
اسلام میں عورت خاص مقام عطا کیا ہے۔ عورت کی پیدائش پر جنّت کی خوشخبری دی گئی۔ اس کی پرورش کرنے والے کو جنّت کا مستحق قرار دیا گیا۔ عورت کے لئےوراثت کا حق مقرر کیا گیا۔ میرا یہی پیغام ہے کہ خواتین اپنے منصب کو پہچانیں۔
مومن منزہ بشریٰ عتیق الرحمٰن (بھیونڈی)
ایک دوسرے کی ہمدرد بنیں
عورتوں کی اہمیت اور خصوصیات پر علامہ اقبال کے اس شعر سے بہتر اور کوئی شعر نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے بالکل صحیح فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کائنات میں جو خوبصورتی، رنگ و رونق اور کشش ہے وہ عورت کے دم ہی سے ہے۔ انسانوں کو خاص طور سے مردوں کو عورتوں کی بابت اپنے رویے کو، اپنے خیالات کو، اپنے احساسات کو تبدیل کرنا ہی ہوگا اور ان کی اہمیت کو سمجھنا ہی ہوگا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ عورت ایثار و قربانی کا پیکر ہوتی ہے۔ سب کچھ جھیل کر دوسروں کے ساتھ، خاص طور سے مردوں کے ساتھ وفا کرتی ہے۔ ہر طرح کا غم برداشت کرتی ہے۔ میرا پیغام ہے کہ خواتین اپنی عظمت کو پہچانیں۔ خواتین آپس میں ایک دوسرے کی ہمدرد بنیں۔ ایک دوسرے کی ترقی کے لئے راہیں ہموار کریں۔ اس طرح ایک بہتر معاشرہ تشکیل پائے گا۔
نجمہ طلعت (جمال پور، علی گڑھ)
محبت اور ذہنی سکون دیں