حاملہ خاتون کی خوراک بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ عورت جو کچھ کھائے، وہ بچے پر اثرانداز ہوتی ہے۔ مضمون میں ان تمام غذاؤں کا ذکر ہے جو ایک خاتون کو دورانِ حمل درکار ہوتی ہیں۔ اگر ان میں سے ایک بھی روزمرّہ کی غذا میں کم یا ناپید ہوجائے تو اس کا اثر بچے کی نشوونما پر پڑتا ہے
اپنی پسند ناپسند کو چھوڑ کر صرف بہترین اور متوازن غذا کا استعمال کریں ۔ تصویر : آئی این این
ماں بننا ایک بہت خوبصورت احساس ہے مگر چند خواتین اس بات سے لاعلم ہوتی ہیں۔ جبکہ حاملہ خاتون کی خوراک بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ عورت جو کچھ کھائے، وہ بچے پر اثرانداز ہوتی ہے۔ ذیل میں ان تمام غذاؤں کا ذکر ہے جو ایک خاتون کو دورانِ حمل درکار ہوتے ہیں۔ اگر ان میں سے ایک بھی روزمرّہ کی غذا میں کم یا ناپید ہوجائے، تو اس کا اثر بچے کی نشوونما پر پڑتا ہے۔
ز حاملہ خواتین کی غذا میں گوشت، دودھ، انڈے، پھل، دہی، مچھلی وغیرہ شامل ہونے چاہئے۔
ز قبض سے بچنے کے لئے ہرے پتوں والی سبزیاں اور پھل ضرور لیں۔
ز دودھ، دہی، لسی کا استعمال بڑھا دیں۔
ز پہلے چار مہینے بچے کی نشوونما میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں، اس لئے اس وقت بچے کی ہڈیوں کی صحیح نشوونما ہو سکے اس لئے دودھ، دہی کا استعمال لازمی کریں۔
حاملہ خواتین کے لئے فائدے مند خوراک
ز دودھ دہی کے زیادہ استعمال سے نہ صرف بچے کی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔
ز بیشتر خواتین کو دورانِ حمل متلی کی شکایت رہتی ہے، اس شکایت میں ان کو کاربوہائیڈریٹ کی زیادہ ضرورت ہو تی ہے اس کے لئے پھلوں کے جوس، دودھ اور کیلوریز کی اشد ضرورت ہوتی ہے ورنہ کمزوری ہو جاتی ہے۔ اس سلسلے میں حیاتین بھی مفید ہے۔
ز زیادہ نمکیات اور حیاتین کا استعمال بچے کو بھی فائدہ پہنچاتا ہے، یہ بچے کے جگر اور ٹشوز میں جمع ہو جاتے ہیں اور پیدائش کے بعد بھی بچے کی صحت برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ اسی طرح کیلشیم کی کمی بھی دودھ اور دہی سے پوری ہو تی ہے، اس کے علاوہ دودھ، دہی سے کیلشیم کے علاوہ، آئرن اور وٹامن کی کمی بھی پوری کی جاسکتی ہے جو کہ دورانِ حمل لازمی ہوتا ہے۔
ز صحتمند یا متوازن غذا زندگی کے ہر مرحلے میں ضروری ہوتی ہے۔ لیکن اس کی اہمیت حمل کے دوران بہت بڑھ جاتی ہے، کیونکہ ماں صحتمند ہو تو بچہ بھی صحت مند ہوتا ہے۔ اس کے لئے آپ کو ضرورت نہیں ہے کہ آپ کوئی خصوصی غذا کھائیں بلکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ خوراک میں ورائٹی ہو۔ مختلف قسم کی غذا لی جائے تاکہ ساری غذائیت آپ تک پہنچے۔
ز یہ بہت اچھا ہو گا اگر آپ اپنی خوراک میں وٹامن اور منرلز کا استعمال باقاعدگی سے رکھیں۔ اس کے علاوہ فوڈسپلیمنٹ کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کیفیت میں ماں بننے والی خواتین کو بھوک زیادہ لگتی ہے لیکن ایسا بھی نہیں کہ آپ دو لوگوں کا کھانا کھائیں، اس کے لئے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ آپ صحت بخش ناشتے سے اپنے دن کا آغاز کریں۔ اس کے کھانے سے آپ کو یہ فائدہ ہوگا کہ آپ الٹے سیدھے کھانوں یا اسنیکس کے پیچھے نہیں دوڑیں گی جو کہ شوگراور چکنائی میں زیادہ ہوں گے۔ کوشش یہ کریں کہ اپنی پسند ناپسند کو چھوڑ کر صرف بہترین اور متوازن غذا کا استعمال کریں تاکہ وزن بے تحاشہ نہ بڑھے اور مکمل غذائیت حاصل ہو۔
سبزیاں اور پھلوں کا استعمال
کوشش یہ کریں کہ سبزیوں اور پھلوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ کیونکہ یہ آپ کو انرجی کے ساتھ ساتھ وٹامنز اور منرلز بھی فراہم کر رہی ہیں اور فائبر بھی، اور یہ نظامِ ہضم کو درست رکھتی ہے او ر قبض سے بچاتی ہے۔
روزانہ کم از کم پانچ طرح کے پھلوں کی ورائٹی کھائیں، یہ چاہے تازہ ہوں، چاہے کین کے ہوں یا فروزن ہو ں سب طرح فائدے مند ہیں لیکن ان کو اچھی طرح دھوکر استعمال کریں۔
نشاستہ یا کاربوہائیڈریٹ کا استعمال
ایسی خوراک جس میں نشاستہ ہو، وہ توانائی کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے اور اسے کھا کر آپ بہت زیادہ کیلو ریز حاصل کئے بغیر مطمئن بھی ہو جاتے ہیں۔ اس میں بریڈ، آلو، ناشتے میں کھائے جانے والے سیریل، چاول، پاستا، نوڈلز، جو، شکر قندی اور اسی طرح کی دوسری چیزیں شامل ہیں۔ یہ ایسی غذائیں ہیں جو کہ ہر کھانے کا حصہ ہونی چاہئے۔ کوشش یہ کریں کہ روٹی کھائیں تو بغیر چھنے آٹے کی اور چکی کا آٹا استعمال کریں اور اس کے ساتھ پھل اور سبزیاں کوشش کریں کہ بغیر چھلکا اتارے کھائیں۔
پروٹین کا استعمال
گوشت پکاتے ہوئے یہ کوشش ہونی چاہئے کہ کم سے کم چکنائی یا تیل اس میں شامل کریں۔ اس کے علاوہ انڈے، مرغی، برگر اور دوسرا کوئی بھی گوشت اچھی طرح پکا ہوا ہو کچا پن نہ ہو اس میں، اس کے ساتھ ہفتے میں دو دفعہ اگر مچھلی لی جائے تو وہ بھی بہت فائدے مند ہے۔ مچھلی اگر سالمن یا سارڈین ہو تو بہت اچھا ہے یہ وہ مچھلیاں ہیں جن میں اومیگا ۳؍ فیٹی ایسڈ بڑی مقدار میں شامل ہے۔ کچھ مچھلیاں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کو دورانِ حمل نہیں کھانا چاہئے۔
یہ چند باتیں ماں بننے والی خواتین کے لئے یقیناً کارآمد ثابت ہوں گی۔