Inquilab Logo Happiest Places to Work

بچوں کی پرورش: مائیں اِن باتوں کا خیال رکھیں

Updated: October 25, 2023, 12:59 PM IST | Odhani Desk | Mumbai

بڑوں کی عزت کرنے، ہر حال میں سچ بولنے اور چھوٹوں سے پیار کرنے جیسی عادات اختیار کریں۔ جب والدین، خاص طور پر مائیں ان نکات پرعمل کریں گی تو اولاد بھی ان پر عمل پیرا ہوگی۔ اس لئے بچوں کی اصلاح کرنے سے قبل اپنی اصلاح کیجئے اور ان کے سامنے خود کو بہترین نمونے کے طور پر پیش کریں۔

Mothers should spend meaningful time with their children every day so that they can be trained better by being close to them. Photo: INN
مائیں بچوں کے ساتھ روزانہ بامعنی وقت گزاریں تاکہ ان کے قریب رہ کر بہتر تربیت کی جاسکے۔ تصویر:آئی این این

ایک اچھے معاشرے کی تشکیل کیلئے مضبوط بنیاد درکار ہوتی ہے۔ موجودہ دور میں معاشرہ کی بنیاد کمزور پڑتی جا رہی ہے۔ انسان، انسان کی قدر نہیں کر رہا ہے۔ ایک دوسرے کی فکر کرنا تو دور اکثر ہم حساس معاملے کو بھی مذاق کا موضوع بنا دیتے ہیں۔ اگر کوئی شخص گر رہا ہوتا ہے تو اسے سہارا دینے کے بجائے اس کا ویڈیو بنانے لگتے ہیں۔ انجان شخص کیلئے بھی ہمدردی نہیں رہی، البتہ قریبی رشتے دار بھی اجنبی معلوم ہوتے ہیں۔ آج ہم اپنے قریبی کو اس وقت یاد کرتے ہیں جب ہمیں ضرورت پڑتی ہے۔ ہمارے اس رویے کی وجہ ہماری نئی نسلیں متاثر ہو رہی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ وہ کون سے عوامل ہیں جو ہماری تہذیب واقدار کو بدل رہے ہیں، کس طرح انہیں روکا جاسکتا ہے۔ بچّوں کی شخصیت پر گھر کے ماحول کا بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔ اس لئے جو بڑے کرتے ہیں بچے اسی کی نقل کرتے ہیں۔ بچوں کی ابتدائی تعلیم بیحد اہمیت رکھتی ہے۔ اس میں ماں کا اہم کردار ہوتا ہے۔ اسلئے مائیں اپنے ایک ایک عمل پر توجہ دیں۔ بچے اخلاقیات گھرہی سے سیکھتےہیں۔ اچھائی اور برائی ہر دور میں رہی ہے۔ جہاں بچّوں کواچھی اور مثبت باتیں سکھائی اور پڑھائی جاتی ہیں وہاں معاشرہ میں اچھائی اور مثبت طرز فکر غالب نظر آتی ہے۔
جب مائیں ہی اچھی باتوں اور مثبت طرز فکر سے آگاہ نہ ہوں تو وہ بچّوں کو ان سے کیا روشناس کرائیں گی؟ چنانچہ آج صورتحال یہ ہے کہ معاشرہ میں ہر طرف برائیاں بکھری ہوئی ہیں۔ خاندان متاثر ہورہا ہے اور مشترکہ خاندانی نظام ٹوٹ رہا ہے۔ وہ عورت جس نے اپنے گھر کی خاطر سمجھوتے کئے، صبر اور برداشت سے کام لیا اور قربانیاں دیں، لیکن زندگی کی اعلیٰ اقدار کی حفاظت کی معاشر ے نے ا سی عورت کو عزت نہیں دی اوراس کو مخلصانہ کوششوں اور قربانیوں کو سراہا نہیں گیا۔ پھر اس عورت نے اپنی بیٹی اور نئی نسل میں یہ قدریں منتقل نہیں کیں۔ چنانچہ وہ قدریں افسانوں اور خوابوں کے کردار بن کر رہ گئیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مادّیت نے ہماری اخلاقی اقدار کو بُری طرح پامال کردیا۔ معاشرے میں صرف ماں اور بچّے کا تعلق ہی اوّلیت نہیں رکھتا بلکہ بچّے کی شخصیت کی تعمیر میں باپ اور دیگر قریبی رشتے بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہمارے درمیانی طبقے میں خاندانی نظام آج بھی کسی حد تک مؤثر ہے اور اچھی اقدار آج بھی وہاں نظرآجاتے ہیں۔ لہٰذا یہ کہنا کہ سارا معاشرہ خرابی کی طرف جارہا ہے، درست نہیں۔ اب بھی حالات کو بدلا جاسکتا ہے اور اس کے لئے خواتین کو ہی آگے آنا ہوگا۔
والدین، خصوصاً مائیں ،بچّوں کی رہنمائی کرتی ہیں۔ لہٰذا پہلے انہیں خود مثال بننا ہوگا۔ ایک دوسرے سے رابطہ بہت ضروری ہے۔ یاد رکھئے کہ آج کے دور میں والدین کو بچّوں کی اچھی تربیت کا فریضہ نظم و ضبط کے ساتھ انجام دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے انہیں باقاعدہ منصوبہ بندی کرنی چاہئے۔ آج کے دور میں پلاننگ اور کمیونی کیشن کا بہت اہم کردار ہے۔ اس میں شک نہیں کہ معاشرہ تیز ی سے بدل رہا ہے، اس لئے تربیت کا نیا انداز اپنانا ہوگا۔ بچوں کے نظریے کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ تربیت کا روایتی انداز اپنانے کے بجائے انٹرنیٹ پر دستیاب ماہرین کے پیرنٹنگ اسٹائلز کے بارے میں پڑھیں اور انہیں اپنائیں۔ بڑوں کی عزت کرنے، ہر حال میں سچ بولنے اور چھوٹوں سے پیار کرنے جیسی عادات اختیار کریں۔ جب والدین، خاص طور پر مائیں ان نکات پرعمل کریں گی تو اولاد بھی ان پر عمل پیرا ہوگی۔ اس لئے بچوں کی اصلاح کرنے سے قبل اپنی اصلاح کیجئے اور ان کے سامنے خود کو بہترین نمونے کے طور پر پیش کریں۔  رزقِ حلال بچوں کی تربیت میں بہت معاون ہوتا ہے۔ ہمیں بچوں پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں اچھے اور برے کی پہچان بتانا ہوگی۔ ان تمام باتوں پر عمل کرکے ہی ہم خود کو اچھے والدین ثابت کرسکتے ہیں اور ایک بہتر معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔
چند توجہ طلب باتیں
مائیں بچوں کو ’آپ‘ سے مخاطب کریں۔
 اگر گھر کے بڑے بچوں کو ڈانٹ رہے ہیں تو درمیان میں مداخلت نہ کریں اور نہ ہی بچے کی وکالت کریں۔ کیونکہ اس طرح بچے کے دل میں بڑوں کے لئے منفی رویہ پیدا ہوسکتا ہے اور وہ آئندہ بھی ایسی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔
بچوں میں فرق نہ کریں۔ اگر کوئی بچہ کمزور ہے تب بھی ظاہری طور پر سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کریں۔
بچوں کے سامنے موبائل فون استعمال نہ کریں۔ یاد رکھیں بچے اپنے بڑوں کی نقل کرتے ہیں۔ اگر آپ انہیں موبائل فون استعمال کرنے کیلئے منع کریں گی تو وہ یہ جواز پیش کریں گے کہ آپ بھی فون استعمال کرتی ہیں۔
بچوں کو تعلیم کی اہمیت بتائیں۔
مائیں بچوں سے کبھی جھوٹ نہ بولیں اور ان کا جھوٹ پکڑنے پر تھوڑی سختی ضرور کریں۔
روزانہ ایک گھنٹہ بچوں کے ساتھ گزاریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK