ڈی سی آر یو ایس ٹی کے طلبہ نے یہ ڈرون تیار کیا ہے، اس کی لاگت ۲۰؍ہزار روپے ہے،یہ زراعت اور سیکوریٹی کے میدان میں کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔
EPAPER
Updated: September 26, 2023, 12:30 PM IST | Rachel Pelta | Mumbai
ڈی سی آر یو ایس ٹی کے طلبہ نے یہ ڈرون تیار کیا ہے، اس کی لاگت ۲۰؍ہزار روپے ہے،یہ زراعت اور سیکوریٹی کے میدان میں کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔
ہریانہ کی دین بندھو چھوٹو رام یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، مورتھل کے انکیوبیشن سنٹر کے طلباء نے ایک ایسا ڈرون بنایا ہے جو زراعت اور سیکوریٹی شعبہ میں بڑا کارگرثابت ہوسکتا ہے۔ اسے بنانے والی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ یہ ڈرون ۱۰؍ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوا میں بھی مستحکم رہ سکتا ہے، بیٹری ختم ہونے پر ڈرون جی پی ایس کے ذریعے اپنی منزل تک جا سکتا ہے۔
یونیورسٹی کے طلباء نے مستقبل میں سرحدوں کے لیے حفاظتی آلات بنانے پر کام شروع کر دیا ہے۔ وائس چانسلر پروفیسر شری پرکاش سنگھ نے کہا کہ ہم دیسی ٹیکنالوجی کے ذریعے ہندوستان کو اقتصادی طور پر خوشحال بنا سکتے ہیں ۔ اس وقت دنیا میں وہی ملک صف اول کے ممالک کی کیٹیگری میں شامل ہیں جو سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ طلباء اپنے نئے آئیڈیاز سامنے لائیں اور ان پر کام کریں ، یونیورسٹی کی جانب سے طلباء کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے انکیوبیشن سنٹر کے ساتھ جلد ایک میٹنگ کا انعقاد کیا جائے گا جس میں ماضی میں کیا کام ہوا اور مستقبل میں کیا کرنے کا منصوبہ ہے۔ ونش بترا نے یہ ڈرون انسٹی ٹیوٹ انوویشن کونسل کی پریزیڈنٹ پروفیسر سمن سانگوان اور کوآرڈینیٹر ڈاکٹر وکاس نہرا کی رہنمائی میں بنایا ہے۔
انکیوبیشن سینٹر میں تھنک بوٹ سوسائٹی کے طالب علم ونش بترا کی قیادت میں ایک ڈرون بنایا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں طلباء نے ڈرون بنانے کے لیے مائیکرو کنٹرولر کا استعمال کیا۔ اس سے قبل ڈرون میں آئی خامیوں کو دور کرتے ہوئے فلائٹ کنٹرولر لگا کر ڈرون بنایا۔یہ تقریباً ۲۰؍ہزار روپےکی لاگت میں تیار ہوا ہے۔ ڈرون کی خاصیت یہ ہے کہ یہ۱۰؍ سے ۱۵؍ کلومیٹر تیز رفتار ہوا میں بھی مستحکم رہ سکتا ہے۔ جی پی ایس کے ذریعے ڈرون اپنی منزل تک پہنچ کر واپس آسکتا ہے۔ ونش نے بتایا کہ فی الحال ڈرون۵۰۰؍ میٹر کی بلندی اور ایک کلومیٹر کی دوری تک جا سکتا ہے۔ فی الحال یہ ڈرون ۱۰؍ منٹ تک پرواز کر سکتا ہے۔ ونش نے بتایا کہ مستقبل میں ڈرون کی بیٹری میں تبدیلی کرکے ایک گھنٹہ تک مسلسل اڑانے کا منصوبہ ہے، ساتھ ہی ساتھ اس کی دوری کو بڑھا کر پانچ کلومیٹر تک کرنے کا منصوبہ ہے۔ اگر منزل کے راستے میں کوئی رکاوٹ ہو تو ڈرون خود بخود اپنی سمت بدل کر منزل تک پہنچ جائے گا۔ طالب علم نے بتایا کہ ڈرون میں دیگر تبدیلیاں کرنے کا منصوبہ ہے تاکہ اسے دوسری جگہوں پر بھی استعمال کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ منزل میں کوئی رکاوٹ آئی تو یہ خود بخود اپنا رخ بدل لے گا۔ ونش نے بتایا کہ مستقبل میں وہ سرحدوں پر حفاظت کے لیے حفاظتی سازوسامان بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں ، تاکہ سرحد پار کرتے ہوئے دشمن کی نشاندہی کی جاسکے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔