Inquilab Logo

تربیتی نکتہ: جنک فوڈ، بچوں کی صحت اور ماؤں کی ذمہ داری

Updated: February 07, 2023, 11:12 AM IST | Ansari Ayesha Abshar Ahmad | Mumbai

اسلام کی تعلیمات مشعل راہ ہیں۔ ہمارا دین بسیار خوری کو بیماریوں کی جڑ بتاتا ہے اسلئے یہ بات ہمیشہ مد نظر رہے کہ کیا کھایا جائے؟ اور کتنا کھایا جائے؟ والدین، خاص طور پر ماؤں کیلئے ضروری ہے کہ چھوٹی عمر ہی سے بچوں کو گھریلو کھانوں کی رغبت دلائیں اور جنک فوڈ کے مضر اثرات سے آگاہ کریں

It is the responsibility of mothers to make children aware of the benefits of homemade food. Fathers and elders should also pay attention to this
بچوں کو گھر کے بنے کھانوں کی افادیت سے آگاہ کرانا ماؤں کی ذمہ داری ہے۔ والد اور گھر کے بڑوں کو بھی اس پر توجہ دینی چاہئے

قربان علی سالک بیگ کا مشہور شعر اکثر تحریر و تقریر میں استعمال ہوتا ہے
تنگدستی اگر نہ ہو سالکؔ = تندرستی ہزار نعمت ہے
 ہزاروں نعمتوں کی ایک نعمت صحت جسمانی نظام و افعال کی درستگی اور بیماریوں کیخلاف قوتِ مدافعت کا نام ہے ہر لمحہ چاق و چوبند اور توانا رہنا ہی صحتمندی ہے۔ صحت انسان کیلئے ایک قیمتی دولت ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی وہ عظیم اور انمول نعمت ہے جس کا کوئی بدل نہیں ہے۔ تاریخِ عالم میں جو اقوام کامیاب و کامران رہی ہیں بلاشبہ ان کا صحت سے ہمیشہ رشتہ مضبوط و مربوط رہا ہے۔ تندرستی کی قدر و قیمت ایک مریض سے پوچھئے جو مجبور، لاچار اور بے بس پڑا ہے۔
 حدیث ِ نبویؐ ہے کہ ’’طاقتور مسلمان اللہ کے نزدیک کمزور مسلمان سے زیادہ بہتر اور محبوب ہے‘‘ کیونکہ وہ اپنے دین کی تقویت کا باعث ہوتا ہے۔ صحت و تندرستی نعمت  ِلاثانی ہیں اور صحت کا تحفظ بھی عبادت ہے۔
 صحت کے حصول کیلئے مناسب لباس، ورزش، آرام اور نیند کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن اس کا راست تعلق متوازن غذا سے ہے۔ ایسی متوازن غذا سے جسم کو تمام اجزاءبھرپور ملتے ہیں اور ہمارا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور جسم کی نشوونما ٹھیک طرح سے ہوتی ہے۔
 مغربی اقدار نے جہاں ہماری زندگی کے ہر گوشوں کو متاثر کیا ہے وہیں ہمارے کھانوں کا ذوق بھی بدل گیا ہے۔ مغربی اقوام کی طرح ہماری نسل جنک کھانوں اور فاسٹ فوڈ کی دیوانی ہوگئی ہے۔ آسانی سے، جلدی سے تیار ہونے اور ہر گلی کوچے میں دستیاب ہونے کی وجہ سے یہ کھانے چھوٹے بڑے، خواص و عوام میں یکساں طور پر مقبول ہیں۔ ان کھانوں کا چٹ پٹا ذائقہ اور اشتہا انگیز خوشبو ایسی ہوتی ہے کہ لوگ درمے سخنے کھینچے چلے آتے ہیں۔ اس بھاگ دوڑ کی زندگی میں جب مرد و زن ملازمت پیشہ اور اپنی فیملی کو لے کر الگ رہتے ہوں یہ کھانے کسی کسی نعمت ِ غیر مترقبہ سے کم نہیں لگتے۔ مزے کی بات تو یہ ہے کہ ان کھانوں سے لطف اندوز ہوتے وقت لاشعور طور پر بھی ’’جنک‘‘ اس کے معنی پر غور نہیں کرتے جس کے معنی ہی ہیں فالتو، کباڑ یا ردّی۔ جی ہاں! جنک فوڈ ایسی ردّی غذا ہوتی ہے جس سے جسم کو کوئی تغذیہ حاصل نہیں ہوتا۔ چپس، پیزا، برگر، کیک، سافٹ ڈرنک جیسی جنک غذاؤں میں توانائی، کیلوریز، نمک، شکر اور چربی وغیرہ حد سے زیادہ اور غذائیت کم ہوتی ہے۔ ان میں سیر شدہ چربی خوب ہوتی ہے جو خون میں کولیسٹرول کی سطح بڑھا کر شریانیں تنگ کر دیتی ہے اور امراض قلب کے امکان میں اضافہ ہوتا ہے۔ جگر پر ورم آجاتا ہے اور گردے متاثر ہو جاتے ہیں۔ نمک زیادہ ہونے سے فشارِ خون بڑھ جاتا ہے۔ ان غذائی اشیاء سے موٹاپے کا رجحان عام ہے اور موٹاپا بذات خود کئی بیماریوں کو دعوت دیتا ہے جس میں ذیابیطس اور ہارٹ اٹیک عام ہے۔ ان میں موجود حد سے زیادہ شکر وزن بڑھاتی ہے اور مضر صحت ہے۔ ویسے بھی شکر کو ’’وہائٹ پوئزن‘‘ کہا جاتا ہے۔ کولڈ ڈرنکس اور سافٹ ڈرنکس کا استعمال بھی خطرے سے خالی نہیں۔ ان سے ہڈیوں کی موٹائی کم ہو کر بوسیدگی، گھلنے اور کمزور ہونے کا عمل بڑھ جاتا ہے اور یہ معمولی ضرب سے ٹوٹ جاتی ہیں اور آرتھرائٹس کا شکار ہو جاتی ہیں۔
 ان کھانوں کے اثرات صرف جسمانی کمزوری تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ خاموش قاتل دماغی کمزوری کا بھی سبب بن جاتا ہے۔ ان کے استعمال سے جسم میں آکسیجن کی کمی ہونے کے سبب دماغ کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔ ان افراد کی یادداشت اور ذہنی یکسوئی کمزور ہو جاتی ہے اور آخری عمر میں سنک جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ متواتر استعمال کرنے سے ان کھانوں کی عادت ہو جاتی ہے ٹھیک ایسے ہی جیسے انسان منشیات کا عادی ہو جاتا ہے۔ ان کھانوں سے انسانی موڈ تبدیل ہو جاتا ہے اور کام کرنے کا جوش و خروش ختم ہو جاتا ہے۔ جنک کھانوں کے عادی بچے ہمیشہ سست اور تھکے تھکے نظر آتے ہیں۔ یہ تمام اعضائے رئیسہ پر مضر اثرات ڈالتا ہے۔ تو پتہ یہ چلا کہ کئی بیماریوں سے خود کو محفوظ رکھنے کیلئے ان غذاؤں پر روک ضروری ہے۔
 اسلام کی تعلیمات مشعل راہ ہیں۔ ہمارا دین بسیار خوری کو بیماریوں کی جڑ بتاتا ہے اسلئے یہ بات ہمیشہ مد نظر رہے کہ کیا کھایا جائے؟ اور کتنا کھایا جائے؟ والدین، خاص طور پر ماؤں کیلئے ضروری ہے کہ چھوٹی عمر ہی سے بچوں کو گھریلو کھانوں کی رغبت دلائیں۔ جنک فوڈ کے مضر اثرات سے آگاہ کریں۔ متوازن غذا، پھلوں، سبزیوں کی اہمیت و افادیت سے آگاہ کراتے ہوئے ان کی عادت ڈالی جائے۔ اپنی صحت کا خیال رکھنا اور حفظانِ صحت کے اصولوں پر کاربند رہنا ہر مسلمان کیلئے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ آیئے بہتر صحت اور مستقبل کیلئے ہم جنک کھانوں کے رواج کو ختم کرنے کا عہد کرتے ہیں کیونکہ؎
جنک فوڈ کلچر کو چھوڑیں اس میں ہے سراسر نقصان
سب سے اچھا سب سے بہتر گھر کا دسترخوان

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK