Inquilab Logo Happiest Places to Work

ماؤں کی یہ عادتیں بچوں میں بگاڑ کا سبب بنتی ہیں

Updated: September 26, 2023, 12:44 PM IST | Dr. Sharmeen Ansari | Mumbai

بعض اوقات ماؤں کا بہت زیادہ لاڈ پیار بچے کے بدمزاج ہونے یا بگڑنے کا سبب بنتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ بھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ کرتا ہے یا جب اسکے مطالبات پورے نہیں ہوتے تو وہ غصے یا جھنجھلاہٹ کا اظہار کرتا ہے تو اس جانب توجہ دیں۔ یاد رہے کہ بچوں کے مزاج میں فوراً تبدیلی نہیں آئیگی۔ البتہ اس جانب مسلسل کوشش کرنے سے بہتر نتائج سامنے آئینگے

Excessive pampering of children is harmful for them. Photo: INN
بچوں کو ضرورت زیادہ لاڈ پیار کرنا ان کے لئے نقصاندہ ہوتا ہے۔ تصویر:آئی این این

بچوں کی پرورش سب سے مشکل کاموں میں سے ایک ہے۔ ایک ماں اپنے بچے کی اچھی تربیت کرنا چاہتی ہے اور ہر ماں چاہتی ہے کہ اس کے بچے کی تمام خواہشات کو وہ پورا کرے۔ لیکن بعض اوقات ماؤں کا بہت زیادہ لاڈ پیار بچے کے بدمزاج ہونے یا بگڑنے کا سبب بنتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ بھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ کرتا ہے یا جب اس کے مطالبات پورے نہیں ہوتے تو وہ غصے یا جھنجھلاہٹ کا اظہار کرتا ہے تو چند باتوں کا خیال رکھئے۔ یاد رہے کہ بچوں کے مزاج میں فوراً تبدیلی نہیں آ ئے گی۔ البتہ اس جانب مسلسل کوشش کرنے سے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ آپ کو سب سے پہلے یہ جاننا ہوگا کہ ایسے بچوں کی علامات کیا کیا ہے اور بچے کے ساتھ نمٹنے کے دوران کون سا نقطۂ نظر بہترین کام کرے گا:
علامات: 
٭ بات بات پر غصہ اور ضد کرنا۔
٭’’ناں ، نہیں ....‘‘ یعنی منفی جواب برداشت نہ کرنا اور آپے سے باہر ہوجانا۔
٭ اصول و ضوابط پر چلنے سے انکار کرنا۔
٭ کبھی کسی کی مدد نہ کرنا، دوستوں کے ساتھ مل کر نہ کھیلنا۔ ٭ ہر کام سے انکار کرنا، چیزوں کو دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کرنا وغیرہ۔
 ماؤں کی کچھ عادتیں بچوں کو بگارنے کا سبب ہوتی ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں :
حد سے زیادہ تعریف: اکثر مائیں اپنے بچوں کی حد سے زیادہ تعریف کرتی ہیں اور چھوٹے چھوٹے کام کرنے پر زمین آسمان کے قلابے ملاتی ہیں ۔ حالانکہ بچوں کی تعریف کرنا ضروری ہے مگر حد سے زیادہ تعریف الٹا اثر کرتی ہے۔ اس وجہ سے بچہ اپنے آپ کو برتر سمجھنے لگتا ہے۔ اور وہ سوچتا ہے کہ کامیابی محض اس کی کوششوں کا نتیجہ ہے اور جب ذمہ داریوں کی بات آتی ہے تو وہ سوچتے ہیں کہ ہم دوسروں پر احسان کر رہے ہیں ۔
بلاوجہ تحائف دینا: طویل وقت تک آفس میں کام کرنے والے والدین اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے سے قاصر ہوتے ہیں اس سے وہ خود کو مجرم محسوس کرنے لگتے ہیں خاص طور پر مائیں ۔ نتیجے کے طور پر مصروف مائیں اپنے بچے کو غیر معمولی تحائف دے کر اس کی تلافی کی کوشش کرتی ہیں ۔ بدقسمتی سے اس طرح کا زیادہ معاوضہ ضائع شدہ وقت کی تلافی کیلئے کچھ نہیں کرتا اس کے برعکس یہ بچے کو مادہ پرست، لالچی اور مطالبہ کرنے والا بنا دیتا ہے۔
بری مثال قائم کرنا: آپ کا بچہ وہ نہیں کرتا جو آپ کہتے ہیں بلکہ وہ کرتا ہے جو آپ کرتے ہیں ۔ اگر ہم حد سے زیادہ خرچ کرتے ہیں، مادہ پرست زندگی گزارتے ہیں ، بڑوں کی بے عزتی کرتے ہیں ، چھوٹوں سے بدتمیزی کرتے ہیں ، کمزوروں پر ظلم کرتے ہیں اور طاقتوروں کی عزت کرتے ہیں تو بچے ہماری نقل کرتے کرتے بے حس، بدمزاج، بدتمیز اور جھگڑالو بن جاتے ہیں ۔
نتائج کو نافذ کرنے میں ناکامی: اکثر ہم اپنے بچوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہیں لیکن ہم ان نتائج کو نافذ نہیں کر پاتے اور بہت جلد ہمارے بچوں کو یہ احساس ہونے لگتا ہے یہ محض دھمکیاں تھیں اس سے ہمارا کچھ بگڑنے والا نہیں ہے۔ حالانکہ باہر کی دنیا بہت سخت ہے۔ جو بچے اپنے اعمال کے نتائج کا سامنا نہیں کرتے وہ غیر ذمہ دار بالغ بن جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کیلئے حقیقی دنیا میں ایڈجسٹ کرنا اور کامیاب ہونا مشکل ہو جاتا ہے۔
مائیں کیا کریں ؟
ضدی اور بدمزاج بچوں سے نمٹنا ایک مشکل امر ہے لیکن ان کے رویے سے نمٹنے کے لئے کچھ طریقہ سیکھنا بہت ضروری ہے۔
اپنے بچے کے نامناسب رویے پر جارحیت کا مظاہرہ کرنے کے بجائے پرسکون رہیں اور اس کے اردگرد کی دوسری چیزوں کی طرف اس کی توجہ مبذول کروانے کی ممکن کوشش کریں۔
بچوں کے ساتھ بحث کرنے سے صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔ انہیں پرسکون ہونے دیں اور جب وہ بات کرنے کے لئے تیار ہوں تو انہیں نرمی سے اپنی بات سمجھائیں۔
گھر میں سادہ سرگرمیوں کے ذریعے اپنے اور بچے کے درمیان کے تعلقات کو پروان چڑھانے کی کوشش کریں ۔ جب وہ اپنے جذبات اور احساسات کو آپ کے ساتھ بانٹنے کے لئے آزاد محسوس کریں گے تو وہ ہر صورتحال سے نمٹنے کے لئے جذباتی طور پر مضبوط ہوں گے۔
اپنے بچے کے ساتھ بیٹھیں اور ایک معمول اور چند اصول و ضوابط بنائیں جن پر خاندان کے ہر فرد کو عمل کرنا ضروری ہو۔ خود ایک اچھی مثال بنیں اور انہیں بتائیں کہ جب ہر کوئی اپنے حصے کا کام کرتا ہے تو زندگی کیسے آسان ہو جاتی ہے۔ اس طرح معمول بنانا انہیں نظم و ضبط کا پابند بھی بنائے گا۔
گھر میں امن و امان قائم رکھیں ۔ اور گھر کے ماحول کو خوشگوار بنانے کی کوشش کریں ۔ آپ کا بچہ اس وقت بہتر برتاؤ کرے گا جب وہ اپنے گھر میں امن اور خوشی محسوس کرے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK