Inquilab Logo Happiest Places to Work

بچوں کے سامنے ان معاملات پر گفتگو نہیں کرنی چاہئے

Updated: July 23, 2025, 4:16 PM IST | Kelsey Borison | Mumbai

بچے بڑوں کا بغور مشاہدہ کرتے ہیں۔ بڑے جو باتیں بچوں کو تلقین کرتے ہیں وہ اور جو ان کے اطراف ہوتا رہتا ہے وہ بھی بچے اپنے اندر جذب کرتے رہتے ہیں۔ گھر میں بچوں کی موجودگی میں بڑے کچھ ایسے معاملات پر گفتگو کرتے ہیں جن سے بچوں کے ذہن متاثر ہوتے ہیں۔

Discussions about financial matters should be avoided in front of children. Photo: INN
بچوں کے سامنے مالی معاملات پر گفتگو سے گریز کرنا چاہئے۔ تصویر: آئی این این

بچے بڑوں کا بغور مشاہدہ کرتے ہیں۔ بڑے جو باتیں بچوں کو تلقین کرتے ہیں وہ اور جو ان کے اطراف ہوتا رہتا ہے وہ بھی بچے اپنے اندر جذب کرتے رہتے ہیں۔ گھر میں بچوں کی موجودگی میں بڑے کچھ ایسے معاملات پر گفتگو کرتے ہیں جن سے بچوں کے ذہن متاثر ہوتے ہیں۔ بڑے سمجھتے ہیں کہ بچے کھیل میں مصروف ہیں لیکن لاشعوری طور پر بچے کے ذہن میں وہ باتیں محفوظ ہوجاتی ہیں۔ ماہر نفسیات اور ’پیس فل پیرنٹ‘ نامی کتاب کی مصنفہ لارا مارکھم چند معاملات کی جانب توجہ دلانا چاہتی ہیں جن کا ذکر بچوں کے سامنے نہیں کرنا چاہئے۔
حال حلیہ پر تبصرہ
 اکثر گھر میں بڑے کسی کے بارے میں کہہ دیتے ہیں، ’’مریم کتنی موٹی لگ رہی تھی؟‘‘ اس قسم کا تبصرہ بچوں کو متاثر کرتا ہے۔ دراصل بچہ یہ سوچنے لگتا ہے کہ موٹا ہونا بُری بات ہے اور وہ کھانے پینے پر ضرورت سے زیادہ توجہ دینے لگتا ہے کہ کہیں وہ بھی موٹا نہ ہوجائے۔ اس لئے بچوں کے سامنے کسی کے حال حلیہ پر تبصرہ یا تنقید کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔
والدین کا ایک دوسرے کو برا بھلا کہنا
 لارا مارکھم کہتی ہیں کہ، ’’بچوں کے سامنے والدین کا ایک دوسرے کو بُرا بھلا کہنے نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے۔ بچے یہ سمجھ ہی نہیں پاتے کہ کون صحیح اور کون غلط؟ ان حالات کے لئے وہ خود کو ذمہ دار سمجھنے لگتے ہیں۔ اس طرح ان کا اعتماد بھی کمزور ہوتا ہے۔‘‘ مارکھم مشورہ دیتی ہیں، ’’والدین کو آپسی معاملات اپنے تک محدود رکھنا چاہئے۔‘‘
بچوں کا موازنہ کرنا
 لارا مارکھم تاکید کرتی ہیں کہ، ’’والدین کو بچوں کا کسی کے ساتھ موازنہ نہیں کرنا چاہئے۔‘‘ بعض دفعہ والدین بچوں کی موجودگی میں کہہ جاتے ہیں کہ میرا بیٹا ریاضی میں کمزور ہے۔ اسے جان سے سیکھنا چاہئے، وہ ۱۰۰؍ میں سے ۹۹؍ لایا ہے۔ اس قسم کا تبصرہ بچوں میں حسد کا جذبہ پیدا کرسکتا ہے۔ مارکھم کے مطابق، ’’بچوں کو حوصلہ دینا چاہئے کہ کوئی بات نہیں بیٹا، اگلی بار اچھا کرنا۔‘‘
مالی معاملات
 بچوں کے سامنے مالی معاملات پر گفتگو سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ اس وجہ سے ان کے ذہن میں یہ باتیں آنے لگتی ہیں کہ کیا مَیں اپنی پسندیدہ ڈش نہیں کھا سکوں گا یا یہ گھر ہمیں چھوڑنا ہوگا۔ یہ ڈر و خوف ان کی شخصیت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ پھر وہ کوئی چیز مانگنے سے بھی ہچکچانے لگتے ہیں۔ لارا کہتی ہیں، ’’آپ ان کے ساتھ بیٹھ کر گھر کا بجٹ تیار کرسکتے ہیں۔‘‘
بچوں کے ساتھ ان معاملات پر بات چیت ہونی چاہئے
 والدین، بچوں کو بتائیں کہ انسان ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے اسلئے اختلاف ہونا عام بات ہے۔ البتہ ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے ایک دوسرے کی خامی بتانا چاہئے۔
 بچوں کو اپنے جذبات کا اظہار کرنا سکھائیں۔ اس سے بچوں کو جذباتی طور پر مضبوط ہوتے ہیں۔
 بچوں کو اپنی غلطی قبول کرنا سکھائیں۔ انہیں بتائیں کہ غلطی قبول کرنا کمزوری کی علامت نہیں ہے۔ ہاں غلطی دہرانا نہیں چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK