تیونس، اٹلی اور یونان سے آنے والے جہازوں کے بعد ’گلوبل صمود‘ میں کل ۵۰ سے زائد جہاز ہیں جن پر غزہ کے باشندوں کیلئے کئی ٹن خوراک، طبی امداد اور تقریباً ۵۰ ممالک کے سیکڑوں مسافر سوار ہیں۔
EPAPER
Updated: September 17, 2025, 8:06 PM IST | Johannesburg/Tunis
تیونس، اٹلی اور یونان سے آنے والے جہازوں کے بعد ’گلوبل صمود‘ میں کل ۵۰ سے زائد جہاز ہیں جن پر غزہ کے باشندوں کیلئے کئی ٹن خوراک، طبی امداد اور تقریباً ۵۰ ممالک کے سیکڑوں مسافر سوار ہیں۔
۱۶؍ ممالک نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے محصور فلسطینی علاقے غزہ کیلئے انسانی امداد لے جا رہے بحری جہازوں کے بیڑے ’گلوبل صمود‘ کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔ منگل کو جنوبی افریقہ کی وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں زور دیا گیا ہے کہ ’صمود فلوٹیلا‘ کا انسانی امداد پہنچانے اور غزہ کے شدید انسانی بحران کو اجاگر کرنے کا مشن، ان کی حکومتوں کے امن اور بین الاقوامی قانون کے عزم کے مطابق ہے۔
مشترکہ بیان میں اپیل کی گئی ہے کہ ”فلوٹیلا کے خلاف کسی بھی غیر قانونی یا پرتشدد کارروائی سے باز رہیں اور بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی ہمدردی کے قانون کا احترام کریں۔“ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی پانیوں میں ’گلوبل صمود‘ پر کسی بھی حملے یا فلوٹیلا کے جہازوں پر سوار کارکنوں کو حراست میں لینے پر جوابدہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس اپیل کی توثیق ترکی، قطر، بنگلہ دیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، لیبیا، ملائیشیا، مالدیپ، میکسیکو، پاکستان، عمان، سلووینیا، جنوبی افریقہ اور اسپین کے وزرائے خارجہ نے کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’گلوبل صمود‘: تیونس سے ۱۶ کشتیاں روانہ، یونان سے ۲؍ امدادی کشتیاں بیڑے میں شامل ہوگی
واضح رہے کہ فلوٹیلا نے اگست کے آخر میں اسپین کے بارسلونا سے اپنا سفر شروع کیا تھا، جس کے بعد یکم ستمبر کو اٹلی کے جنیوا سے بھی کئی جہاز اس میں شامل ہونے کیلئے روانہ ہوئے۔ ۷ ستمبر تک، اسپین اور اٹلی سے کئی جہاز تیونس کے ساحل پر پہنچ گئے اور غزہ کی طرف سفر کی تیاری میں مصروف تھے۔ اتوار کی شام کو، ۱۶ جہاز تیونس کی بندرگاہوں گمرت، بزیرت اور سیدی بو سعید سے روانہ ہو چکے ہیں اور توقع ہے کہ راستے میں مزید جہاز ان کے ساتھ شامل ہوں گے۔ فلوٹیلا کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا سب سے بڑا قافلہ ہے، جس کا مقصد اسرائیل کی بحری ناکہ بندی کو چیلنج کرنا اور غزہ تک امداد پہنچانے کیلئے انسانی راہداری کھولنا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ میں تیونس، اٹلی اور یونان سے آنے والے جہازوں کی شمولیت کے بعد اب بیڑے میں شامل جہازوں کی تعداد ۵۰ سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس بیڑے میں غزہ کے باشندوں کیلئے کئی ٹن خوراک، طبی امداد اور تقریباً ۵۰ ممالک کے سیکڑوں مسافر سوار ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے
غزہ نسل کشی
واضح رہے کہ غزہ میں تاحال جاری اسرائیل کی تباہ کن فوجی کارروائیوں میں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک تقریباً ۶۵ ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ مارچ میں ایک مختصر جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے عالمی جنگ بندی کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ شہر پرفوج کشی کی عالمی مذمت، اسرائیل سے بھی آواز بلند
گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھی نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔