• Wed, 19 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوستان میں الیکٹرانک کچرے میں ۱۶۳؍ فیصد اضافہ

Updated: July 16, 2024, 12:41 PM IST | Agency | New Delhi

یو این سی ٹی اے ڈی کی رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۲ء میں ایشیا کے ترقی پزیر ممالک میں کچرے کی اس قسم میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

Once the electronic devices are damaged, they become e-waste. Photo: INN
الیکٹرانکس آلا ت کے خراب ہونے کے بعد وہ ای کچرا بن جاتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

الیکٹرانک کچرے کے مضر اثرات کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں ڈیجیٹلائزیشن سے پیدا ہونے والے کچرے کا ایک بڑا حصہ صحیح طریقے سے ضائع نہیں ہوتا ہے۔ 
 باقی دنیا کے مقابلے ہندوستان میں الیکٹرانک کچرے میں زیادہ اضافہ ہواہے۔ تجارت اور ترقی پر اقوام متحدہ کی حالیہ کانفرنس (یو این سی ٹی اے ڈی) (انکٹیڈ) کی ڈیجیٹل اکنامی رپورٹ۲۰۲۴ء میں کہا گیا ہے کہ۲۰۱۰ء اور ۲۰۲۲ء کے درمیان، ہندوستان میں اسکرینس، کمپیوٹرس اور چھوٹے آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن آلات(ایس سی ایس آئی ٹی) سے۱۰۰؍ فیصد کچرا بننا طے ہے۔ یہ شرح نمو دنیا میں سب سے زیادہ ہندوستان میں ہے جوکہ ۱۶۳؍ فیصد ہے۔ 
`ماحولیاتی طور پر پائیدار اور جامع ڈیجیٹل مستقبل کی تشکیل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی ایس سی ایس آئی ٹی کچرے کی پیداوار میں ہندوستان کا حصہ۲۰۱۰ء میں ۳ء۱؍ فیصد سے بڑھ کر۲۰۲۲ء میں ۶ء۴؍ فیصد ہو گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۲۰۲۲ء میں ایشیا کے ترقی پزیر ممالک میں اس طرح کےکچرے میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے جس میں چین کا حصہ آدھا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان:فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کیلئے اقوام متحدہ کو ڈھائی ملین کی امداد

رپورٹ میں الیکٹرانک ویسٹ کے مضر اثرات کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔ یہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ ترقی پزیر ممالک میں ڈیجیٹلائزیشن سے پیدا ہونے والے کچرے کا ایک بڑا حصہ صحیح طریقے سے پروسیس نہیں ہوتا ہے۔ اس میں کہا گیا ہےکہ `ڈیجیٹل پارٹکیولیٹ ویسٹ میں خطرناک مادے ہوتے ہیں اور اگر اسے صحیح طریقے سے ضائع نہ کیا جائے تو یہ ماحول اور ہماری صحت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس میں بھاری دھاتیں اور زہریلے مادے جیسے سنکھیا، کیڈمیم، لیڈ اور مرکیوری شامل ہیں لیکن انکٹیڈ نے مصنوعات کی پیکیجنگ اور کچرے کے اثرات کو کم کرنے کیلئے ہندوستان کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ 
 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ `امیزون انڈیا نے سنگل یوز پلاسٹک کو مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے اقدامات کئے ہیں۔ اس میں پلاسٹک کی پیکیجنگ مواد جیسے ببل ریپ اور ایئر تکیے کو کاغذی کشن میں تبدیل کیا گیا ہے۔ ہندوستانی ڈیلیوری کمپنی زپ الیکٹرک نے سامان کی ترسیل کیلئے صفر اخراج والی الیکٹرک گاڑیاں اپنے بیڑے میں شامل کی ہیں اور شہری مراکز میں چارجنگ نیٹ ورکس میں سرمایہ کاری کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۲۰۲۳ء میں عالمی موبائل ڈیٹا کا تقریباً ایک تہائی شمال مشرقی ایشیا میں پیدا ہوا اور اگلا سب سے بڑا حصہ بھوٹان، ہندوستان اور نیپال جیسے ممالک سے آیا۔ انکٹیڈ کی رپورٹ کے مطابق۲۰۲۹ء کے آخر تک دنیا بھر میں ۵؍جی صارفین کی تعداد ۵؍ ارب سے تجاوز کر جانے کا امکان ہے۔ یہ تمام موبائل صارفین کا تقریباً۶۰؍ فیصد ہے۔ یہ ترقی بنیادی طور پر شمال مشرقی ایشیاء خصوصاً چین سے آئے گی اور اس کے بعد ہندوستان بھی ان کے قریب ہو جائے گا۔ 
 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تیزی سے ڈیجیٹلائزیشن اور کلاؤڈ سروسیز کی بڑھتی ہوئی مانگ کے ساتھ، ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں ڈیٹا سینٹر کی کل مارکیٹ۲۰۲۴ء تک۲۸؍ بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ ڈیٹا سینٹرس کے معاملے میں چین سب سے آگے ہوگا اور ہندوستان اور سنگاپور بھی آگے ہوں گے۔ 
’ای ویسٹ‘ کیا ہے؟
ای ویسٹ (الیکٹرانک کچرا)وہ الیکٹرانک مصنوعات ہیں جو بذات خود کام نہیں کرتی ہیں۔ ان میں کمپیوٹر، ٹیلی ویژن، وی سی آر، اسٹیریوز، کاپیئرس، فیکس مشینیں اور روزمرہ کی الیکٹرانک مصنوعات شامل ہیں۔ استعمال شدہ اور ذاتی الیکٹرانکس کو بہترین طریقے سے ترتیب دینے کا طریقہ کوئی نیا چیلنج نہیں ہے اور یہ کم از کم۱۹۷۰ء کی دہائی سے جاری ہے۔ لیکن اس کے بعد سے بہت کچھ بدل گیا ہے، خاص طور پر آج کے دور میں الیکٹرانکس کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK