• Tue, 02 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

۲۰۲۴ء: عالمی اسلحہ ساز کمپنیوں کی ریکارڈ کمائی، یوکرین۔غزہ جنگوں نے مانگ بڑھائی

Updated: December 02, 2025, 2:01 PM IST | London

۲۰۲۴ء میں عالمی اسلحہ ساز کمپنیوں نے ۶۷۹؍ ارب ڈالر کی ریکارڈ آمدنی حاصل کی، جو زیادہ تر یوکرین اور غزہ کی جنگوں کے باعث دفاعی ضروریات میں اضافے کا نتیجہ ہے۔ امریکہ سب سے بڑا اسلحہ پیدا کرنے والا ملک رہا جبکہ یورپ نے سب سے زیادہ شرحِ نمو دکھائی۔ روس نے پابندیوں کے باوجود فروخت بڑھائی جبکہ ایشیا پیسیفک میں مجموعی فروخت میں کمی آئی۔ مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی کمپنیوں نے مضبوط طلب کے باعث نمایاں کارکردگی دکھائی۔

Photo: X
تصویر: ایکس

ایک نئی رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۴ء میں عالمی اسلحہ ساز کمپنیوں کو تاریخ میں سب سے زیادہ منافع ہوا۔ دنیا کی ۱۰۰؍ بڑی دفاعی کمپنیوں کی مجموعی فروخت ۶۷۹؍ ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق اس غیر معمولی اضافے کی بنیادی وجہ یوکرین اور غزہ میں جاری جنگیں ہیں، جن کے باعث مختلف ممالک اپنی دفاعی ضروریات پوری کرنے اور کم ہوتے ذخائر کو دوبارہ بھرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، آمدنی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً ۶؍ فیصد اور ۲۰۱۵ء کے مقابلے میں ۲۶؍ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے فوجی اخراجات اور اسلحہ تحقیقاتی پروگرام سے وابستہ محقق لورینزو سکارازاٹو نے بتایا کہ ’’گزشتہ سال عالمی اسلحہ آمدنی اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی کیونکہ پروڈیوسرز نے بڑھتی ہوئی طلب کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ایلون مسک-نکھل کامت پوڈکاسٹ: ایچ-ون بی ویزا، ہندوستان میں اسٹارلنک اور اےآئی کی ترقی پر گفتگو

محققین کا کہنا ہے کہ مجموعی عالمی طلب بنیادی طور پر یورپی ممالک کی جانب سے سامنے آئی، اگرچہ ایشیا اور اوشیانا کے علاوہ تقریباً تمام خطوں میں نمو دیکھی گئی۔ پروگرام کی محقق جیڈ گیبرٹیو رکارڈ کے مطابق یورپ میں بڑھتی ہوئی طلب کا تعلق یوکرین جنگ اور روس سے درپیش خطرات کے احساس سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین اور اس کی معاون ریاستیں اس اضافی طلب کا اہم حصہ ہیں جبکہ وہ ممالک جو کیف کو براہِ راست اسلحہ فراہم نہیں کرتے، وہ بھی اپنی افواج کو جدید بنانے اور توسیع دینے میں مصروف ہیں، جو مستقبل میں مزید طلب پیدا کرے گا۔ امریکہ اب بھی عالمی اسلحہ سازی کا سب سے بڑا مرکز ہے، جہاں سرفہرست ۱۰۰؍ کمپنیوں میں سے ۳۹؍ واقع ہیں، جن میں لاک ہیڈ مارٹن، آر ٹی ایکس اور نارتھروپ گرومین شامل ہیں۔ امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں نے ۳۳۴ھ ارب ڈالر کی فروخت کی، جو مجموعی عالمی آمدنی کا تقریباً نصف ہے۔

یہ بھی پڑھئے: صنعتی پیداوار کی شرح نمو میں کمی، اکتوبر میں شرح نمو صرف۴ء۰؍فیصد رہی

یورپی کمپنیوں نے سب سے تیزی سے ترقی کی اور ان کی آمدنی ۱۳؍ فیصد اضافے کے ساتھ ۱۵۱؍ ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ منافع میں نمایاں اضافہ چیک ریپبلک میں قائم چیکوسلواک گروپ میں ہوا جس کی فروخت یوکرین کو توپ خانے کے گولہ بارود کی فراہمی کے باعث تقریباً ۲۰۰؍ فیصد بڑھی۔ روس کی دفاعی صنعت جس کی نمائندگی روسٹیک اور یونائیٹڈ شپ بلڈنگ کارپوریشن کرتی ہے، نے پابندیوں اور جدید ٹیکنالوجی کی کمی کے باوجود آمدنی میں ۲۳؍ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا۔

یہ بھی پڑھئے: آٹو سیکٹر میں مسلسل تیزی، نومبر میں ماروتی کی مسافر گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ

ایشیا پیسیفک واحد خطہ رہا جہاں مجموعی فروخت میں کمی آئی، جس کی وجہ چین میں معاہدوں کی طلب میں کمی ہے، جو خریداری میں بدعنوانی کے الزامات کے بعد سامنے آئی۔ تاہم، جاپان اور جنوبی کوریا کی کمپنیوں نے یورپی خریداروں کی جانب سے بڑھتی ہوئی طلب کے باعث مضبوط ترقی دکھائی۔ مشرقِ وسطیٰ میں آمدنی ۳۱؍ ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ اس خطے میں سب سے زیادہ حصہ اسرائیلی کمپنیوں کا رہا، جن کے اسلحہ برآمدات کی مانگ بلند رہی۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی محقق زبیدہ کریم کے مطابق، ’’غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں پر عالمی ردعمل نے اسرائیلی اسلحے کی مانگ پر بہت کم اثر ڈالا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK