Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسپین سے حج کیلئے گھوڑوں پر سفر کرنے والے ۳؍ دوست ۷؍ ماہ بعد مکہ پہنچ گئے

Updated: June 05, 2025, 10:11 PM IST | Makkah

عبداللہ رافیل ہرنانڈیز منچا نے ۳۶؍ سال پہلے منت مانگی تھی۔ ان کی آرزو پوری ہوئی، انہوں نے اسی وقت اسلام قبول کرلیا اور سبکدوشی کے بعد پہلا کام یہی کیا کہ حج کیلئے اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ گھوڑے کے ذریعے براعظموں کا سفر کرتے ہوئے ۷؍ ماہ میں مکہ پہنچے۔

Abdullah Rafael Hernandez Mancha, Tarek Rodriguez and Tarek Rodriguez pose for a photo with another pilgrim. Photo: X
عبداللہ رافیل ہرنانڈیز منچا، عبدالقادر ہرکاسی ایڈی اور طارق روڈریگز کے ساتھ ایک اور عازم حج تصویر کھنچواتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

دنیا بھر سے لاکھوں عازمین حج کیلئے مکہ مکرمہ (سعودی عرب) پہنچ رہے ہیں۔ ان کے درمیان ۳؍ گھڑ سواروں نے منفرد جگہ بنائی ہے۔ گھڑ سواروں کا یہ گروپ ۷؍ ماہ پہلے اسپین کے شہر اندلس سے مکہ کیلئے مقدس سفر پر روانہ ہوا تھا اور اب یہ مکہ پہنچ گیا ہے۔ دلچسپ بات یہے کہ اندلس کے مسلمان ۵۰۰؍ سال پہلے اسی راستے سے مکہ پہنچتے تھے۔ ان تینوں عازمین حج کے نام ہیں: عبدالقادر ہرکاسی ایڈی، طارق روڈریگز اور عبداللہ رافیل ہرنانڈیز منچا، جنہوں نے تقریباً ۷؍ ماہ میں ۶؍ ہزار ۵۰۰؍ کلومیٹر کا سفر طے کیا ہے۔ اس ٹیم نے انسٹاگرام کے ذریعے اپنے اس سفر کو دستاویزی شکل دی ہے۔

اندلس سے جب سفر کا آغاز کیا تھا۔ تصویر: ایکس

ان تینوں کے مکہ پہنچ جانے کے بعد دی نیشنل نے ان سے رابطہ کیا، اور اس وقت اس کی بات عبدالقادر ہرکاسی سے ہوسکی۔ انہوں نے اپنے سفر کے متعلق بتایا کہ ’’ جب سفر شروع کیا تھا تو یہ خواب معلوم ہورہا تھا مگر اب یہ حقیقت بن گیا ہے۔ یقین نہیں آرہا ہے کہ ہم بذریعہ گھوڑے خدا کے گھر پہنچے ہیں۔‘‘ خیال رہے کہ یہ سفر اس لئے بھی غیر معمولی ہے کہ عبداللہ رافیل ہرنانڈیز جو پہلے غیر مسلم تھے، نے ۳۶؍ سال پہلے منت مانگی تھی کہ اگر وہ ایک مشکل امتحان میں کامیابی حاصل کرلیں گے تو اسلام قبول کریں گے اور گھوڑے پر سوار ہوکر حج پر جائیں گے۔ انہوں نے امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کی اور اسپین کے ایک تعلیمی ادارے سے بطور استاد وابستہ ہوگئے۔ یہ امتحان ان کے اور ان کے خاندان کیلئے بہت اہم تھا کیونکہ اس کی بنیاد پر انہیں ملازمت ملی اور وہ اپنے خاندان کی کفالت کرنے کے قابل ہوسکے۔ وہ کہتے ہیں کہ قدیم اندلس کے لوگوں کی روایت تھی کہ وہ اپنی مراد بر آنے کیلئے منت مانگتے تھے۔ عبداللہ کو جب اپنے آبا واجداد کی اس روایت کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے بھی اس طرح کی منفرد منت مانگی۔ کامیابی کے بعد وہ اپنی بات پر قائم رہے۔ انہوں نے فوراً اسلام قبول کیا اور بالآخر تاریخ اور جغرافیہ کے استاد کی حیثیت سے سبکدوش ہونے کے بعد اپنی منت کا دوسرا حصہ پورا کیا۔

اس سفر کا باقاعدہ آغاز جنوبی اسپین کے گاؤں الموناسٹر لا ریئل میں اندلس کی ایک پرانی مسجد سے ہوا۔ انہوں نے عربی گھوڑوں پر سفر کیا جو اپنی طاقت اور قوت برداشت کیلئے مشہور ہیں۔ عبدالقادر نے بتایا کہ ’’جب ہم نے سفر شروع کیا تو ہر ایک نے ۱۵۰۰؍ یورو کا اشتراک کیا لیکن جنوبی اسپین سے شمال تک پہنچنے میں رقم خرچ ہوچکی تھی۔ اس سے سفر ناقابل یقین حد تک مشکل معلوم ہونے لگا۔ ہم رات میں آرام کرتے، اپنے لئے کھانا بناتے اور روزانہ اوسطاً ۴۰؍ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’فرانس، اٹلی، سلووینیا، کروشیا، سربیا، بوسنیا، بلغاریہ، ترکی، شام اور اردن میں ملنے والے سبھی افراد نے ہماری مدد کی۔ یہاں کے باشندوں نے ہمارے کھانے پینے کا انتظام کیا۔ سرد علاقوں میں ہمیں آگ کے ساتھ کمبل اور موٹے کپڑے بھی فراہم کئے گئے۔ ویرونا (اٹلی) میں ایک گروہ ایسا ملا جس نے ہمارے ساتھ کئی دنوں تک سفر کیا اور اس نے ہمیں پانی کی ایک بوتل تک اٹھانے کی تکلیف نہیں برداشت کرنے دی۔ ‘‘

یہ تینوں اسپین سے سعودی عرب تک اس راستے سے پہنچے۔ تصویر: ایکس

جب یہ تینوں ترکی میں داخل ہوئے تو رمضان المبارک کا پہلا روزہ تھا۔ دمشق کی امیہ مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعد شام کے باشندوں نے انہیں محفوظ راستوں کے ذریعے اردن تک پہنچایا۔جہاں سے وہ سعودی عرب کے صحرا میں داخل ہوئے۔ عبدالقادر نے بتایا کہ ’’جب سعودی عرب میں داخل ہوئے تو معلوم ہوا کہ حکومت اس طرح حج پر آنے والے لوگوں کے حق میں نہیں ہے۔ انتظامیہ نے ہمیں اپنے گھوڑے ریاض کے کسی علاقے میں چھوڑ کر مدینہ پہنچنے کو کہا۔ یہاں سے ہمارا ہوائی سفر شروع ہوا جس کا خرچ حکومت نے برداشت کیا اور شہر رسولؐ میں ہمارا زبردست استقبال کیا گیا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں ہر ۲۰؍ منٹ میں ایک بچہ فوت یا زخمی ہورہا ہے: یونیسیف

عبدالقادر نے اس سفر کو یادرگار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’۷؍ ماہ تک ہمیں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ اللہ کی مدد ہر موڑ پر حاصل ہوئی۔ ہر شخص (مسلم ہو یا غیر مسلم) ہم سے محبت سے ملا اور ہمارے مقدس سفر کو آسان بنانے میں اپنا ہر ممکن تعاون پیش کیا۔ یہ سفر ملے جلے جذبات کے ساتھ ختم ہو رہا ہے۔ حج کے بعد ہم گھوڑے یہیں چھوڑ دیں گے اور بذریعہ پرواز اسپین لوٹیں گے۔ میرے خیال میں یہ ہمارے سفر کا سب سے جذباتی لمحہ ہوگا۔ ہمیں امید ہے کہ یہاں ہمارے گھوڑوں کا بہترین طریقے سے خیال رکھا جائے گا۔ ‘‘ عبدالقادر نے مزید کہا کہ ’’اس سفر نے ہمیں بہت کچھ سکھایا ہے۔ سب سے اہم یہ ہے کہ ہمارا ایمان پختہ ہوا ہے۔ اگر آپ کی نیت صاف ہو اور آپ میں صبر کی طاقت ہو تو سب کچھ آسان ہوتا جاتا ہے۔ مشکل حالات میں صبر کریں اور آسانیوں میں اللہ کا شکر ادا کریں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK