ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی طلبہ کی تعداد میں بھاری گراوٹ سے نہ صرف امریکی یونیورسٹیوں کی مالیات کو نقصان پہنچے گا بلکہ امریکہ کا عالمی مقام بھی متاثر ہوگا۔
EPAPER
Updated: September 23, 2025, 8:07 PM IST | Washington
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی طلبہ کی تعداد میں بھاری گراوٹ سے نہ صرف امریکی یونیورسٹیوں کی مالیات کو نقصان پہنچے گا بلکہ امریکہ کا عالمی مقام بھی متاثر ہوگا۔
امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے پہنچنے والے بین الاقوامی طلبہ کی تعداد، گزشتہ ۴ برسوں کی نچلی ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جس نے ملک کے اعلیٰ تعلیم کے شعبے کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ واضح رہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن اور ویزا سے متعلق سخت اقدامات کئے جانے کے بعد طلبہ کی تعداد میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے۔
انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن کی رپورٹ کے مطابق، رواں سال اگست میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے، امریکہ میں طلبہ کی آمد میں ۱۹ فیصد کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔ اگست ۲۰۲۵ء میں امریکی انتظامیہ کی جانب سے صرف ۳ لاکھ ۱۳ ہزار ویزے جاری کئے گئے۔ گزشتہ پانچ مہینوں سے طلبہ کی تعداد میں مسلسل کمی آئی ہے جس نے طویل مدتی گراوٹ کے خدشات کو جنم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی ویزا قوانین مزید سخت: امیدوار کو اپنے ہی ملک میں انٹرویو دینا ہوگا
ہندوستانی طلبہ کی تعداد میں بڑی کمی
امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے والے ایشیائی طلبہ کی تعداد میں سب سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔ ایشیائی ممالک سے امریکہ جانے والے طلبہ کی تعداد ۲۴ فیصد کم ہوکر ایک لاکھ ۹۱ ہزار تک سمٹ گئی ہے۔ حیرت انگیز طور پر تعلیم حاصل کرنے کیلئے امریکہ پہنچنے والے ہندوستانی طلبہ کی تعداد میں بھی بڑی گراوٹ درج کی گئی ہے جنہیں روایتی طور پر امریکی یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے بین الاقوامی طلبہ کے بڑے گروپس میں شمار کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ہندوستانی طلبہ کی تعداد میں ۴۵ فیصد کی ریکارڈ کمی آئی ہے۔ چین سے آنے والے طلبہ کی تعداد میں ۱۲ فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ جاپان اور ویتنام سمیت دیگر ایشیائی ممالک کے امریکہ پہنچنے والے طلبہ کی تعداد میں میں بھی تیزی سے گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔ افریقی ممالک سے آنے والے طلبہ کی تعداد میں ۳۳ کی کمی آئی جبکہ مغربی یورپ سے آنے والوں کی تعداد میں بمشکل ایک فیصد سے بھی کم کمی ہوئی۔
یہ بھی پڑھئے: نیا امریکی ویزا تجویز: طلبہ کو ۴؍سالہ ویزا، غیر ملکی صحافیوں کیلئے ۲۴۰؍دن کی حد
امریکی یونیورسٹیوں پر معاشی اثرات
غیر منافع بخش تنظیم، ایسوسی ایشن آف انٹرنیشنل ایجوکیٹرز نے پہلے اندازہ لگایا تھا کہ بین الاقوامی داخلوں میں کمی سے امریکی یونیورسٹیوں کو تقریباً ۷ ارب ڈالر کے منافع کا نقصان ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی معیشت میں غیر ملکی طلبہ کا حصہ، سالانہ تقریباً ۴۴ ارب ڈالر ہے اور وہ ۴ لاکھ سے زیادہ ملازمتیں حاصل کرتے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی طلبہ کی تعداد میں بھاری گراوٹ سے نہ صرف یونیورسٹیوں کی مالیات کو نقصان پہنچے گا بلکہ امریکہ کا عالمی مقام بھی متاثر ہوگا۔
ستمبر میں داخلوں میں مزید کمی کا خدشہ
۲۰۲۱ء کی کووڈ ۱۹ وبا کے بعد، طلبہ کی تعداد میں اگست ۲۰۲۵ء میں سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ ستمبر میں نیا سیمسٹر شروع ہونے سے پہلے اس تعداد میں مزید کمی آسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ستمبر میں نئے داخلوں میں ۴۰ فیصد تک کمی آ سکتی ہے جس سے امریکی معیشت کو مزید نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ یہ صورتحال بین الاقوامی اور امریکی طلبہ دونوں کیلئے خطرہ ہے اور امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کے میدان میں طویل مدتی مسابقت کو ختم کر سکتی ہے۔