این سی پی (ایس پی ) اور کانگریس کے ان امیدواروں نے دعویٰ کیا کہ الیکشن نہ لڑنے کا دباؤ بنایا جارہا ہے اور لالچ بھی دیا جارہا ہے۔
این سی پی (ایس پی ) اور کانگریس کے امیدواروں کی ریلی کا منظر۔ تصویر:آئی این این
یہاں بلدیاتی انتخاب کیلئے حالات ڈرامائی موڑ لے رہے ہیں۔ این سی پی شردپوار اور کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کیلئےفارم بھرنے والے ۶؍امیدوار جو نامعلوم مقام پر چلے گئے تھے، اب پرچہ نامزدگی واپس لینے کی مدت ختم ہوتے ہی لوٹ آئے ہیں۔ ان کادعویٰ ہے کہ انہیں الیکشن لڑنے سے روکا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ پرچہ نامزدگی واپسی لینے کی مدت کے دوران زبردستی امیدواروں کو ریٹرنگ آفیسر کے دفتر میں کھینچ کر لے جانے کے ویڈیو سامنے آئے تھے۔اسی باعث جامنیر کے الگ الگ وارڈوں سے این سی پی شرد پوار اور کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے چھ امیدوار بھی نامعلوم مقام پر چلے گئے تھے۔پرچہ نامزدگی واپس لینے کی مدت ختم ہونے کے بعد یہ چھ امیدوار جامنیر لوٹ آئے اور ان کے حامیوں نے ایک بڑی ریلی نکال کریہ پیغام دے دیا کہ ان کے لیڈر انتخابی میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں اور اسی کا وہ جشن منا رہے ہیں ۔یہ ریلی شہرکےمختلف علاقوں سے گزری۔
۱۰؍سیٹوں بلامقابلہ فیصلہ ہوگیا!
جامنیر میونسپل کونسل کے صدر بلدیہ کے عہدہ کیلئے ریاستی وزیر گریش مہاجن کی اہلیہ سادھنا مہاجن سمیت کونسلر عہدے کیلئے بی جے پی کے ۹؍ امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔پرچہ نامزدگی واپس لینے کے بعد جامنیر کونسل کے انتخابی میدان کا منظر یوں ہے اب۱۷؍ نشستوں کیلئے ووٹ ڈالے جانے ہیں۔ان۱۷؍سیٹوں کیلئے انتخابی میدان میں۵۹؍ امیدوار ہے۔یہ بھی یاد رہے کہ جامنیر میونسپل کونسل کی مجموعی طور پر صدر بلدیہ مل کر۲۷؍ نشستیں ہیں۔ جس میں کونسلر کی۹؍ اور صدر بلدیہ کی ایک اسطرح کل۱۰؍ سیٹوں پر بلا مقابلہ منتخب انتخاب ہوچکا ہے تو اب۱۷؍ سیٹوں پر ہی الیکشن ہونا ہے۔انتخابی میدان کے ۵۹؍ امیدواروں میں۱۴؍ مسلم امیدوار میدان میں ہیں۔
’’ دباؤ بنایا جارہا ہے، لالچ دیا جارہا ہے‘‘
دوسری جانب این سی پی شرد پوار گروپ کے۵؍ اور کانگریس کا ایک امیدوار جو پرچہ نامزدگی واپس لینے کی مدت کے دوران نامعلوم مقام پر چلے گئے تھے ان کا کہنا تھا ان پر بھی پرچہ نامزدگی واپس لینے کیلئے دباؤ بنانا جارہا ہے۔انہیں لالچ دیا جارہا تھا ۔اس سلسلے میں ان چھ کونسلروں کے سربراہ جاوید اقبال ملا نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کسی کا نام لئے بغیر اشاروں ہی اشاروں میں کہا کہ ’’ میں باقی کے پانچ امیدواروں کو سیف زون میں لے کر گیا تھا، یہ امیدوار عام لوگ ہیں۔ان میں سے کوئی میکانک ہے تو کوئی اسٹال لگانے والا ہے، انہیں پیسے اور الگ الگ طرح کے لالچ دے کر پرچہ نامزدگی واپس لینے کیلئے زور زبردستی کرکی جارہی تھی ، میں انہیں محفوظ مقام پر لگے کر چلے گیا تھا ۔‘‘جاوید ملانے مزید کہا کہ ’’یہ سبھی جانتے ہیں کہ دباؤ کون ڈال رہا تھا ، وقت آنے پر ہم ان کے نام بھی ظاہر کریں گے۔دباؤ ڈالنے والے یہ کہہ رہے تھے کہ اوپر ہم نے وعدہ کیا ہے کہ۲۷؍ سیٹیں بلا مقابلہ منتخب ہوں گی۔‘‘ سادھنا مہاجن کے متعلق استفسار پر جاوید ملا نے نام لئے بغیر کہا کہ’’ ان کی جیت، جیت نہیں ہے بلکہ جمہوریت کا قتل ہے۔‘‘