Inquilab Logo

شامی پناہ گزینوں کی واپسی کیلئے یورپی یونین کے ۸؍ ممالک کا حالات کا ازسرِنو جائزہ لینے کا مطالبہ

Updated: May 17, 2024, 6:54 PM IST | Nicosia

یورپی یونین کے ۸؍ ارکان کا کہنا ہے کہ شام میں پناہ گزینوں کی رضاکارانہ واپسی کی اجازت دینے کیلئے حالات کا ازسرِنو جائزہ لیا جانا چاہیے۔اس کے علاوہ لبنان کو مزید مالی امداد دینے کا بھی اعادہ کیا گیا تاکہ وہ اپنے یہاں سے غیر قانونی مہاجرین کو یورپی ممالک جانے سے روک سکے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

یورپی یونین کے آٹھ رکن ممالک کی حکومتوں نے جمعہ کو کہا کہ شام کی صورت حال کا از سر نو جائزہ لیا جانا چاہیے تاکہ شامی پناہ گزینوں کو رضاکارانہ واپسی کی اجازت دی جا سکے۔ ایک مشترکہ اعلامیہ میں، آسٹریا، جمہوریہ چیک، قبرص، ڈنمارک، یونان، اٹلی، مالٹا اور پولینڈ کے حکام نے کہا کہ وہ دوبارہ جائزے پر متفق ہیں جو یورپی یونین ممالک تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے شامی پناہ گزینوں سے نمٹنے کے ’’زیادہ موثر طریقے‘‘ کا باعث بنے گا۔ قبرص کے دارالحکومت میں ایک سربراہی اجلاس کے دوران حصہ لینے والے آٹھ ممالک نے کہا کہ شام کی صورت حال ’قدرے بہتر ہوئی ہے‘، حالانکہ مکمل سیاسی استحکام حاصل نہیں ہوا ہے۔ قبرص میں حالیہ مہینوں میں شامی پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیاہے جو بنیادی طور پر لبنان سے کشتیوں پر سوار ہو کر جزیرے پر پہنچ رہے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: اعلیٰ تعلیم یافتہ فرانسیسی مسلم شہری متعدد وجوہات کی بنا پر ملک چھوڑنے پر مجبور

اس ماہ کے شروع میں، ای یو نے لبنان کے لیے ایکبلین یورو کے امدادی پیکج کا اعلان کیا جس کا مقصد قبرص اور اٹلی میں پناہ کے متلاشیوں اور تارکین وطن کے بہاؤ کو روکنےکیلئے سرحدی چوکسی کو بڑھانا ہے۔ آٹھ ممالک نے کہا کہ یورپی یونین کو لبنان کی امدادمیں مزید اضافہ کرنا چاہیے تاکہ لبنان سے یورپی یونین میں تارکین وطن کی منتقلی کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’کسی رکن ریاست کی سرحدوں کو عبور کرنے کا حق کس کو ہے، یہ فیصلہ متعلقہ رکن ریاست کی حکومت کو لینا چاہیے نہ کہ تارکین وطن کی اسمگلنگ اور انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث مجرمانہ نیٹ ورکس کو۔ ‘‘ یہ مطالبہیورپی یونین کے ۱۵؍رکن ممالک کی جانب سے تارکین وطن کو روکنے کیلئے پالیسی کو مزید سخت بنانےکےتجویزکے ایک دن بعد آیا ہے۔ ان ممالک نے کہا کہ جب وہ بین الاقوامی قانون کے مطابق شامی پناہ گزینوں کی حمایت کرنے کی ضرورت کو ــمکمل طور پر قبول کرتے ہیں توانہیں امید ہے کہ ان کی بات چیت سے تارکین وطن کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے کے عمل پر ۲۷؍رکنی بلاک کے اندر ایک وسیع گفت و شنیدشروع ہو سکتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کا عالمی عدالت سے جنوبی افریقہ کے مقدمے کو برخاست کرنے کا مطالبہ

قبرص کے وزیر داخلہ نے کہا کہ’’ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے پہلے ہی بین الاقوامی قانون کے مطابق ممکنہ رضاکارانہ واپسی کے حوالے سے شامی حکام کے ساتھ رابطے کے خطوط طے کر دئے ہیں۔ ‘‘ قبرصی وزیر نے خدشہ ظاہر کیا کہا کہ واپسی ابتدائی طور پر رضاکارانہ بنیادوں پر ہوگی لیکن بعد میں یہ جبری واپسی میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیلئے اور بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کو یورپی یونین نے تسلیم نہیں کیا ہے۔ 
لبنان میں، جہاں حال ہی میں پناہ گزینوں کے خلاف جذبات بڑھ رہے ہیں، اس ہفتے کے شروع میں ۳۰۰؍سے زیادہ شامی مہاجرین کا ایک قافلہ شام واپس آیا۔ واضح رہے کہ لبنانی حکام طویل عرصے سے عالمی برادری پر زور دے رہےہیں کہ یا تو پناہ گزینوں کو دوسرے ممالک میں آباد کیا جائے یا ان کی شام واپسی میں مدد کی جائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK