Inquilab Logo

سانگلی میں شیوسینا (ادھو) اور کانگریس کے درمیان رسہ کشی

Updated: April 17, 2024, 9:21 AM IST | Agency | Sangli

کانگریس کے وشال پاٹل نے ۲؍ پرچے داخل کئے، ایک آزاد اور ایک کانگریس امیدوار کے طور پر، نانا پٹولے نے کہا ’’ سینا کے پاس اب بھی امیدوار واپس لینے کا وقت ہے۔‘‘

Shiv Sena (UDHA) candidate Chandrahar Patil who has won the Maharashtra Kesri title twice. Photo: INN
شیوسینا (ادھو) کے امیدوار چندرہار پاٹل جو ۲؍ بار مہاراشٹر کیسری خطاب جیت چکے ہیں۔ تصویر : آئی این این

مہاوکاس اگھاڑی کے  اندر سانگلی سیٹ کیلئے رسہ کشی اب بھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ شیوسینا (ادھو) کے امیدوار چندر ہار پاٹل نے بددل ہو کر کہہ دیا ہے کہ میں کسان کا بیٹا ہوں اس لئے کانگریس مجھے رکن پارلیمان بنتا نہیں دیکھنا چاہتی۔ ادھر اس سیٹ سے ٹکٹ کے خواہشمند کانگریس لیڈر وشال پاٹل نے ۲؍ پرچے داخل کئے ہیں۔ ایک آزاد امیدوار کے طور پر اور دوسرا کانگریس امیدوار کے طور پر۔ اس درمیان  کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے کا کہنا ہے کہ شیوسینا کی سانگلی میں کوئی زمین نہیں ہے۔ اس کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ اپنا امیدوار واپس لے لے۔ حالانکہ پٹولے نے یہ بھی کہا کہ کانگریس وشال پاٹل کو سمجھانے کی کوشش کرے گی۔ 
یاد رہے کہ سانگلی کی سیٹ ۲۰۰۹ء تک کانگریس کے قبضے میں تھی۔۲۰۱۴ء اور ۲۰۱۹ء میں یہاں سے بی جے پی نے جیت حاصل کی۔ اس وقت ادھوٹھاکرے سمیت شیوسینا بی جے پی کے ساتھ تھی۔ اس بار شیوسینا تقسیم ہو چکی ہے۔ اسلئے بی جے پی کے سامنے ادھو ٹھاکرے نے اپنی پارٹی کا امیدوار کھڑا کر دیا ہےجبکہ کانگریس چاہتی ہے کہ ماضی کی طرح اس بار بھی وہی بی جے پی کا مقابلہ کرے۔   ادھو ٹھاکرے نے مہا وکاس اگھاڑی کے درمیان سیٹوں کی تقسیم پر کوئی فیصلہ ہونے سے پہلے ہی  ۲؍ بار مہاراشٹر کیسی کا خطاب جیت چکے پہلوان چندرہار پاٹل کو ٹکٹ دیدیا تھا جس کی کانگریس نے مخالفت کی تھی۔ لگاتار مخالفت کے باوجود ادھو ٹھاکرے نے چندر ہار پاٹل کا نام واپس نہیں لیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’کوئی اس بھروسے پر نہ رہے کہ ملک میں مودی کی لہر چل رہی ہے‘‘

اب چندر ہار پاٹل نے مہا وکاس اگھاڑی کے ایک پروگرام کے دوران این سی پی کے سینئر لیڈر جینت پاٹل کی موجودگی میں ایک جذباتی تقریر کی۔ انہوں نے کہا ’’ اگر مجھ سے کوئی دقت ہو تو میں اپنی امیدواری واپس لینے کیلئے تیار ہوں لیکن کانگریس پہلے اس بات کا واضح طور پر اقرار کرے کہ میں ایک کسان کا بیٹا ہوں  اور کانگریس نہیں چاہتی کہ کوئی کسان کا بیٹا رکن پارلیمان بنے۔ ‘‘ چندر ہار پاٹل نے کہا کہ ۴؍ مرتبہ میری امیدواری کا اعلان ہوا، ایک بار میں نے شیوسینا میں شمولیت اختیار کی تب، دوسری بار  ادھو ٹھاکرے نے میرج میں اپنے جلسہ عام کے دوران اعلان کیا، تیسری بار پارٹی نے اعلامیہ جاری کرکے باضابطہ طور پر میری امیدواری کا اعلان کیا۔ اسکے بعد  مہا وکاس اگھاڑی کے اعلامیہ میں بھی میری امیدواری کا اعلان کیا گیا۔  انہوں نے سوال کیا کہ ’’کسی امیدوار کے نام کا ۴؍ مرتبہ اعلان ہو چکا ہو، اس کے بعد بھی اس کی مخالفت ہو رہی ہو  تو اس کا کیا مطلب نکالا جائے۔ کیا اس کا یہی مطلب نہیں ہے کہ میں ایک سابق وزیر اعلیٰ کا بیٹا نہیں ہوں، میں کسی بڑے کارخانے کا مالک نہیں ہوں بلکہ ایک کسان کا بیٹا ہوں، اس لئے میری مخالفت ہو رہی ہے؟ 
  وشال پاٹل نے دو پرچے بھرے   
 ادھر کانگریس کے نوجوان لیڈر وشال پاٹل نے   منگل کو سانگلی سے ۲؍ پرچے بھرے ہیں۔ ایک آزاد امیدوار کے طور پر تو دوسرا کانگریس امیدوار کے طور پر۔ اس دوران انہوں نے سانگلی میں طاقت کا مظاہرہ بھی کیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ میں اب کام پر لگ گیا ہوں، ان سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنانام واپس لے لیں۔ ‘‘ انہوں نے چندر ہار پاٹل کے ’کسان کا بیٹا‘ والے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا’’ وسنت دادا پاٹل کے گھرانے نے کسانوں اور محنت کشوں کے بیٹوں کو عہدہ دینے کا کام کیا ہے لیکن کسی کسان کے بیٹے کو سیاست میں بلی کا بکرا بنایا جا رہا ہو تو اسے بچانا بھی ہمارا کام ہے۔‘‘ وشال پاٹل نےکہا کہ ’’ کچھ لوگ یہاں کانگریس کو ختم کرنے اور اپنی طاقت بڑھانے کیلئے کوشاں ہیں۔ ایسے لوگوں کو ناکام بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔ اگر کانگریس نے کسی  امیدوار کے نام کا اعلان کیا تو میں اپنا نام واپس لے لوں گا لیکن اگر  کوئی امیدوار نہیں دیا تو میں الیکشن لڑوں گا۔‘‘  
شیوسینا کے پاس اب بھی وقت ہے 
  کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے  اس معاملے میں   وشال پاٹل کو سمجھانے کے بجائے  انہیں مزید شے دی ہے۔  انہوں نےشیوسینا سے اصرار کیا ہے کہ ’’ شیوسینا کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ اپنے امیدوار کا نام واپس لے لے۔  وشال پاٹل نے ۲؍ فارم بھرے ہیں، ایک آزاد امیدوار کے طور پر اور دوسرا کانگریس امیدوار کے طور پر ۔ اگر شیوسینا اپنا امیدوار واپس لے لیتی ہے تو ہمارا اے بی فارم تیار ہے۔ ‘‘  پٹولے کا کہنا  ہے کہ ’’ہم نے معلوم کیا ہے، شیوسینا کے امیدوار کی  سانگلی میں کوئی سیاسی زمین نہیں ہے۔ ان کا امیدوار کمزور ہے اس کے باوجود مہا وکاس اگھاڑی  میں شامل حلیف کے طور پر ہمیں اس کا ساتھ دینا ہوگا۔ بہتر ہے کہ شیوسینا اپنا امیدوار واپس لے لے، اگر اس نے ایسا نہیں کیا تو ہم وشال پاٹل کو سمجھائیں گے۔‘‘    

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK