Inquilab Logo

وزیراعلیٰ کی یقین دہانی کے بعد سرکاری ملازمین کی ہڑتال ختم

Updated: December 15, 2023, 12:23 PM IST | Inquilab News Network | Nagapur

بدھ کو ہوئی میٹنگ میں اتفاق نہ ہونے پر ریاست بھر کے سرکاری ملازمین نے جمعرات کو اپنا کام بند رکھا اور احتجاج میں حصہ لیا، شندے کے اعلان کے بعد کام پر واپس۔

Government employees protesting. Photo: INN
سرکاری ملازمین احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

جمعرات کو پرانی پنشن اسکیم کے نفاذ کی خاطر ریاست بھر کے سرکاری ملازمین نے ہڑتال کر دی جس کی وجہ سے کھلبلی مچ گئی کیونکہ تمام سرکاری کام بیک وقت رک گئے۔ لیکن شام ہوتے ہوتے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی اس یقین دہانی کےبعد کہ حکومت نے پرانی پنشن اسکیم کے نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے جو کمیٹی تشکیل دی تھی اس کی رپورٹ حاصل ہو چکی ہے۔ جلد ہی پرانی پنشن اسکیم کے تعلق سے فیصلہ کیا جائےگا ، مظاہرین نےاپنی ہڑتال ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ 
یاد رہے کہ ریاست بھرکے سرکاری ملازمین جن میں اساتذہ بھی ہیں ، سرکاری کلرک بھی اور طبی عملہ بھی ایک عرصے سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں نئی پنشن اسکیم کے بجائے پرانی پنشن اسکیم کے تحت پنشن دی جائے ۔ اس کیلئے انہوں نے کئی بار ہڑتال کا انتباہ دیا اور حکومت کی یقین دہانی کےبعد واپس لے لیا لیکن اس بارسرکاری ملازمین کی مختلف تنظیموں نے ۱۴؍ دسمبر سے ہڑتال کا تہیہ کر لیا تھا۔ حالانکہ بدھ کی رات ایکناتھ شندے نے ان تنظیموں کے نمائندوں کو بلاکر میٹنگ کی جس میں نائب وزرائے اعلیٰ اجیت پوار اور دیویندر فرنویس بھی موجود تھے۔ لیکن ملازمین کی جانب سے جو ۱۸؍ مطالبات پیش کئے گئے تھے ان پر حکومت اور ان تنظیموں کے درمیان اتفاق نہیں ہو سکا۔ اس کے بعد ملازمین نے ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ لہٰذا ریاست کے ۱۷؍ لاکھ ملازمین ہڑتال پر چلے گئے جس کی وجہ سے جمعرات کو سرکاری کام کاج پوری طرح ٹھپ پڑ گیا۔ 
اطلاع کے مطابق ممبئی سمیت ریاست کے بیشتر اضلاع میں سرکاری کام کاج بند رہا۔ ممبئی کے جے جے اسپتال میں کام کاج بند رہا اورملازمین نے اسپتال کے احاطے میں احتجاج کیا۔ انہوں ہاتھوں میں بینر پکڑ کر پنشن کیلئے نعرے لگائے۔ اس دوران اسپتال میں آئے مریضوں کو مایوس لوٹنا پڑا۔ اسی طرح کا منظر اورنگ آباد میں بھی تھا جہاں گھاٹی اسپتال کے ملازمین اپنا کام کاج چھوڑ کر احتجاج کر رہے تھے۔ انہوں نے بھی نعرے لگا کر اپنے مطالبات کو دہرایا۔ حالانکہ یہاں انتظامیہ نے طلبہ کو ان ملازمین کی جگہ کام پر لگایا جس کی وجہ سے کسی حد تک مریضوں کو راحت نصیب ہوئی لیکن روزانہ کے مقابلے میں انہیں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کولہاپور کے سی پی آر اسپتال اور ضلع اسپتال میں بھی ڈاکٹروں نے ہڑتال کی اور احتجاج میں شامل ہوئے۔ انہوں نے بدھ کی رات ۱۲؍ بجے ہی اپنا کام بند کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک مطالبات تسلیم نہیں ہو جاتے تب تک ان کی ہڑتال جاری رہے گی۔ حالانکہ مظاہرین نے یہ بھی کہہ رکھا تھا کہ اگر اسپتال میں کوئی ایسا مریض آئےجس کا معاملہ سنگین ہو تو وہ ہڑتال کے دوران بھی اس کے علاج کا انتظام کریں گے۔ ناسک ضلع میں ہر سطح پر سرکاری ملازمین نے ہڑتال کی۔ ضلع اسپتال کے علاوہ ٹیچرس نے بھی ہڑتال میں شرکت کی اور حکومت سے جلد از جلد پرانی پنشن اسکیم نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔ 
وزیراعلیٰ کی یقین دہانی اور ہڑتال کا خاتمہ
سہ پہر کو وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے ناگپور میں جاری سرمائی اجلاس کے دوران پرانی پنشن اسکیم کے مطالبہ کرنے والے ملازمین کو یقین دہانی کروائی کہ حکومت جلد ہی ان کے مطالبات کو منظور کرنے کیلئے اقدام کرے گی۔ شندے نے ایوان کو بتایا کہ ’’حکومت نے پرانی پنشن اسکیم کے نفاذ کی خاطر جو کمیٹی تشکیل دی تھی اس کی رپورٹ آچکی ہے۔ رپورٹ میں کی گئی سفارشو ں پر عملدرآمد کیسے کیا جائے اس پر غوروخوض جاری ہے۔ جلد ہی اس کا نفاذ عمل میں آئے گا۔ ‘‘ وزیر اعلیٰ نے کہا ’’ چیف سیکریٹری کے ذریعے متعلقہ محکموں کو اس تعلق سے ہدایت جاری کی جائے گی۔ اور آئندہ بجٹ میں اس تعلق سے حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے ملازمین سے گزارش کی وجہ اپنی ہڑتال واپس لے لیں ۔وزیر اعلیٰ کے اعلان کے بعد سرکاری ملازمین کی تنظیموں نے آپس میں میٹنگ کی اور ہڑتال ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ 
یاد رہے کہ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے بھی جمعرات کی صبح اپیل کی تھی کہ سرکاری ملازمین اپنی ہڑتال واپس لےلیں کیونکہ حکومت ان کے مطالبات کو تسلیم کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ وہ ان کے حق میں فیصلہ کرے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK