ناسک میں کسانوں کی اہم میٹنگ ، حکومت سے بر آمد ٹیکس ہٹانے اور سبسیڈی کا بقایا جلد ادا کرنے کا مطالبہ، آج کی میٹنگ میں کوئی فیصلہ نہ ہوا تو دہلی کوچ کریںگے۔
EPAPER
Updated: September 26, 2023, 7:48 AM IST | Agency | Nashik
ناسک میں کسانوں کی اہم میٹنگ ، حکومت سے بر آمد ٹیکس ہٹانے اور سبسیڈی کا بقایا جلد ادا کرنے کا مطالبہ، آج کی میٹنگ میں کوئی فیصلہ نہ ہوا تو دہلی کوچ کریںگے۔
پیاز کے بیوپاریوں کے بعد اب پیاز کے کسانوں نے بھی حکومت کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔ پیر کو ناسک میں پیازاگانے والے کسانوں کی تنظیم ’کاندا اتپادک شیتکری سنگٹھن‘ نامی تنظیم کی میٹنگ ہوئی جس میں حکومت کے سامنے کسانوں نے ۳؍ مطالبات پیش کئے اور جلد از جلد ان مطالبات کے پورے نہ ہونے پر دہلی جا کر احتجاج کرنے کا انتباہ دیا۔
یاد رہے کہ پیاز کی بر آمد پر ۴۰؍ فیصد ٹیکس عائد کئے جانے کے بعد سے ناسک کی منڈیوں میں پیاز کے بیو پاریوں نے نیلامی بند کر دی ہے۔ ان کی ہڑتال کو پیر کے روز ۶؍ دن ہو گئے۔ اس دوران پیاز کے کسانوں کی تنظیم نے ناسک کے لاسل گائوں میں ایک میٹنگ بلائی جس میں ایولہ، چاندوڑ،نفاڈ، اور ناندگائوں وغیرہ تعلقوں سے بڑی تعداد میں کسان پہنچے۔ کسانوں نے میٹنگ میں کہاکہ پیاز کی نیلامی بند ہونے کی وجہ سے ان کا نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہڑتال کے سبب کسانوں کو مسلسل ہو رہے نقصان کے تعلق سے حکومت کیا اقدام کر رہی ہے۔ انہوں نے پیاز کی فصل کے مناسب دام دلوانے کا تقاضا بھی دہرایا۔ میٹنگ میں حکومت کے سامنے ۳؍ اہم مانگیں پیش کرنے پر اتفاق ہوا۔
سب سے پہلی مانگ تو وہی ہے جو پیاز بیوپاری ایسوسی ایشن نے کی ہے کہ پیاز کی بر آمد پرعائد کردہ ۴۰؍ فیصد ٹیکس کو ختم کیا جائے۔ دوسری مانگ کسانوں کی یہ ہے کہ نافیڈ کے ذریعے خریداری کرکے بازار میں پیاز سپلائی کرنے کا سلسلہ ختم کیا جائے۔ جبکہ تیسری مانگ یہ ہے کہ پیازکی فصل پر جو سبسیڈی بقایا ہے اسے فوری طور پر یک مشت کسانوں کے اکائونٹ میں جمع کروایا جائے۔ تنظیم کے سربراہ بھارت دگھولے نے کہا کہ ’’اگر حکومت نے ان تینوں مطالبات کو فوری طور پر قبول نہ کیا تو کسان دہلی جا کر احتجاج کریں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ’’کل وزیر برائے کامرس کے ساتھ پیاز بیوپاری ایسوسی ایشن کی میٹنگ ہے۔ اگر اس میٹنگ میں ایسوسی ایشن کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا گیا تو ہم دہلی جا کر احتجاج شروع کر دیں گے۔‘‘ یاد رہے کہ وزیر برائے کامرس کی ایسوسی ایشن کے ساتھ آج اہم میٹنگ ہونے والی ہے جس کا اعلان گزشتہ ہفتے ہی کر دیا گیا تھا۔ بیوپاری ایسوسی ایشن کی اہم مانگ پیاز کی بر آمد پر عائد ۴۰؍ فیصد ٹیکس کو ختم کرنا ہے جو کہ کسانوں کے مطالبات میں بھی شامل ہے۔
مذکورہ میٹنگ سے قبل پیاز کے کسانوں نے ناسک کے لاسل گائوں میں واقع بازار سمیتی کے گیٹ پر کھڑے ہو کر ریاستی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ اس دوران جم کر نعرے لگائے گئے اور پیاز پر سے ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ پیاز کے دام بڑھتے جا رہے تھے۔ اس پر قابو پانے کیلئے حکومت نےپیاز کے ایکسپورٹ پر ۴۰؍ فیصد ٹیکس عائد کر دیا تاکہ مقامی سطح پر پیاز کے دام گر جائیں۔ اس کے بعد کسانوں اور بیوپاریوں نے احتجاج شروع کر دیا تھا۔ لیکن حکومت نے جب نافیڈ کے ذریعے پیاز کی خریداری کا اعلان کیا تو کسانوں نے احتجاج ختم کر دیا۔ مگر بیوپاریوں نے حکومت کو خط لکھ کر ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کیا جسے حکومت نے تسلیم نہیں کیا تب ۱۹؍ ستمبر کو بیوپاریوں نے پیاز کی نیلامی میں حصہ لینا بند کر دیا۔ یعنی اب وہ کسانوں سے پیاز کی خریداری نہیں کر رہے ہیں اس سے دونوں ہی کا کاروبار ٹھپ ہے۔ اگر یہ مسئلہ جلد حل نہ ہوا تو آئندہ بازار میں پیاز کے مہنگے ہونےکا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے۔