Inquilab Logo

الجزیزہ کے نامہ نگار اسماعیل الغول ۱۲؍ گھنٹے بعد اسرائیلی حراست سے رہا

Updated: March 19, 2024, 7:28 PM IST | Jerusalem

الجزیزہ کے عربی نامہ نگار اسماعیل الغول کو اسرائیلی فوجیوں نے الشفاء اسپتال میں چھاپے کے دوران حراست میں لیا تھا۔ الجزیزہ نے ان کی فوری رہائی کی مانگ کی تھی۔ ۱۲؍ گھنٹے اسرائیلی حراست سے ان کی رہائی عمل میں آئی ہے۔ نامہ نگار کے ساتھ مار پیٹ بھی کی گئی تھی اور ان کے میڈیا کے آلات بھی توڑ دیئے گئے تھے۔

On the right is a scene of destruction outside Al Shifa Hospital and on the right Ismail Al Ghul. Image: X
دائیں جانب الشفاء اسپتال کے باہر تباہی کا منظراور دائیں جانب اسماعیل الغول۔ تصویر: ایکس

الجزیزہ کے عربی نامہ نگار اسماعیل الغول، جنہیں اسرائیلی فوجیوں نے الشفاء اسپتال میں ریڈ کے دوران مارا تھا اورانہیں حراست میں لیا تھا، ۱۲؍ گھنٹے بعد اسرائیلی حراست سے آزاد ہو گئے ہیں۔ انہوں نے اپنی رہائی کے بعد الجزیزہ کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے شدید جھڑپوں کے بعد علی الصباح الشفاء اسپتال پردھاوا بولا تھا۔ انہوں نے سب سے پہلے میڈیا کے نمائندوں کی جانب سے استعمال کئے جانے والے کمرے میں داخل ہو کر میڈیا کے آلات کے ساتھ توڑ پھوڑ کی اور وہاں موجود صحافیوں کو حراست میں لینا شروع کیا۔ صحافیوں سے ان کے کپڑے چھین لئے گئے اور انہیں حراست میں لیا گیا اور اس کے بعد انہیں اسپتال کے اندر ایک کمرے میں رکھا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: رفح پر فوجی کارروائی کے اسرائیلی منصوبے کو امریکی صدر نے سنگین غلطی قرار دیا

انہوں نے بتایا کہ ’’ہمیں پیٹ کے بل لیٹنے کو کہا گیا کیونکہ ہمارے ہاتھ بندھے تھے اور ہماری آنکھوں پر پٹی باندھی گئی تھی۔ انہوں نے ہمیں دھکمی دی کہ اگر ہم نے حرکت کرنے کی کوشش کی تو وہ ہم پر اوپن فائر کریں گے۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’’۱۲؍ گھنٹے بعد ہمیں تفتیش کیلئے لے جایا گیا۔ تفتیش کیلئے قطار میں کھڑے رہنے کے بعد ایک ضعیف شخص کو اسپتال کے اندر سے رہا کیا گیا اور اسے باہر نکلنے کیلئے مدد کی ضرور تھی۔ میں نے رضاکارانہ طور پر اس شخص کی مدد کی اور کمپاؤنڈ سے باہر نکلنے تک میں نے اس کا ساتھ دیا۔‘‘

قبل ازیں الجزیزہ کے نامہ نگار بائیسان ابوکوئیک نے کہا تھا کہ ان کے ساتھی کے ساتھ سختی سے مارپیٹ بھی کی گئی تھی۔ اس کے کپڑے اس سے چھین لئے گئے تھے اور اسے ایک اجنبی جگہ پر لے جایا گیا تھا۔ دیگر صحافیوں کو بھی حراست میں لیا گیا اوران کے میڈیا کے آلات ان سےچھین کر توڑ دیئے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی جارحیت نے غزہ کو کھلے قبرستان میں تبدیل کر دیا ہے: جوزف بورل

اسرائیل کے فوجی ترجمان ڈینیل ہیگری نے بتایا کہ انہوں نے اسپتال کے احاطے سے ۲۰۰؍ افراد کو حراست میں لیا ہے اور ۲۰؍ فلسطینی فائٹرز کو قتل کیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ وہ الغول کی گرفتاری کے بعد صحافیوں کو ہراساں کئے جانے کے خلاف ہے، تاہم، صحافیوں کی حفاظت کرنے والی حقوق گروپ کمیٹی نے اسے الشفاء اسپتال پر اسرائیلی حملے کو چھپانے کیلئے جان بوجھ کر کی جانے والی کوشش قرار دیا ہے۔ خیال رہے کہ اب تک غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے سبب ۳۱؍ ہزارافراد کی موت ہوئی ہے جبکہ ۷۰؍ ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مہلوکین میںبڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK