Inquilab Logo Happiest Places to Work

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں فیس میں ۳۶؍ فیصد اضافے کے خلاف طلبہ کا احتجاج

Updated: August 05, 2025, 10:24 PM IST | Lukhnow

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں فیس میں ۳۶؍ فیصد اضافے کے خلاف طلبہ احتجاج کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس اچانک اضافے کو غریب طلبہ کیسے برداشت کریں گے۔

Students protest against fee hike at Aligarh Muslim University. Photo: X
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں فیس میں اضافے کے خلاف طلبہ احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں اچانک فیس میں اضافے کے بعد، جس میں جاری رہنے اور امتحان کے اندراج کے اخراجات بھی شامل ہیں، طلبہ نے پیر کے روز احتجاج شروع کر دیا۔ انہوں نے کیمپس کے مرکزی داخلی دروازے بابِ سید کو بلاک کر دیا اور مارچ نکالے، جس میں انتظامیہ سے کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔احتجاج کرنے والے طلبہ نے فیس میں ہونے والے اضافے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے، بعد ازاں یونیورسٹی انتظامیہ نے بیچلرز، ماسٹرز اور دیگر تعلیمی پروگرام کی فیس میں۳۶؍ فیصد اضافہ کر دیا ہے۔طلبہ ’’ہم اپنے حقوق مانگ رہے ، کسی سے بھیک نہیں مانگ رہے‘‘، اور ’’انتظامیہ شرم کرو‘‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: یوپی حکومت نے یادو، مسلم برادری کو نشانہ بنایا، عوامی غصے پر حکم واپس

حتجاج کرنے والے ایک طالبہ نے الزام لگایا کہ فیس میں اضافہ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے کیا گیا۔ اس نے کہا: ’’جب اندراج کا پورٹل کھلا، تب ہمیں پتہ چلا کہ فیس بڑھا دی گئی ہے۔‘‘اس نے سوال اٹھایا: ’’ انتظامیہ دعویٰ کر رہی ہے کہ انہوں نے کم سے کم اضافہ کیا ہے، لیکن کیا۳۶؍  فیصد کم سے کم سمجھا جاتا ہے؟ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ یہاں کے اکثر طلبہ غریب گھرانوں سے آتے ہیں۔ وہ کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ ہر کوئی ایک بار میں۳۶؍ فیصد کا اضافہ برداشت کرسکے گا؟‘‘خواتین کی پروکٹوریل ٹیم پر الزام ہے کہ اس نے احتجاج کرنے والی طالبات کو زبردستی ہٹانے کی کوشش کی۔جواب میں، طلبہ نے ان کے خلاف نعرے لگائے۔احتجاج آدھی رات تک جاری رہا، جس کے دوران پروکٹوریل ٹیم نے مظاہرین کو زبردستی ہٹا دیا، جیسا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے ، جس میں ٹیم کے اراکین کو طلبہ پر چلّاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’’سڑک خالی کرو‘‘اور ’’کہیں اور جاکر احتجاج کرو۔‘‘
دریں اثنا، اے ایم یو کے پبلک ریلیشنز آفیسر (پی آر او) کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل نے۴؍ جون۲۰۲۵ء کو منعقدہ اپنی میٹنگ میں جاری طلبہ کے لیے فیس ڈھانچے میں ایک معتدل نظر ثانی کی منظوری دی ہے، جس میں اوسطاً۱۵؍ سے ۲۰؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔یونیورسٹی نے اس اضافے کی توجیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ طلبہ کی بہبود کو بہتر بنانے کے لیے ضروری خدمات اور وسائل کے جامع جائزے کے بعد لیا گیا ہے، جس میں نظرثانی شدہ فیس انفراسٹرکچر کی ترقی، صحت کی خدمات، ہال کی سہولیات، سرسید ڈے تقریبات، کامن روم کی دیکھ بھال، اور رہائشی چارج جیسے شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔اس میں مزید کہا گیا کہ حالیہ برسوں میں بڑھتی ہوئی لاگتِ زندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے، خدمات کو برقرار رکھنے اور انہیں بہتر بنانے کے لیے یہ نظرثانی ضروری ہو گئی تھی۔

یہ بھی پرھئے: امریکہ: اسرائیل کی مخالفت کی پاداش میں آفات امدادی فنڈ روکنے کا فیصلہ واپس

اس سے قبل، ایم ایس ایف اے ایم یو کی کال پر جواب دیتے ہوئے، آئی یو ایم ایل کے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ ایڈووکیٹ حارث بیران نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ایک باضابطہ خط بھیجا، جس میں انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ وہ ’’اچانک اور غیر معقول‘‘ سالانہ فیس میں اضافے کو معطل کرے۔اسلامک سٹوڈنٹس آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) اے ایم یو نے بھی حالیہ فیس میں اضافے کی سخت مذمت کی، اسے ’’من مانی اور ناانصافی‘‘ قرار دیا۔ایس آئی او نے انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے یو جی سی اور وزارت تعلیم سے مناسب مالی تعاون کا مطالبہ کرنے کے بجائے بوجھ طلبہ پر ڈال دیا ہے، جس سے صرف ان کی مشکلات میں اضافہ ہواہے۔انہوں نے الزام لگایاکہ ’’یہ فیس میں اضافہ کوئی الگ تھلگ فیصلہ نہیں ہے، بلکہ طلبہ مخالف پالیسیوں کے ایک بڑے نمونے کا حصہ ہے جو منظم طریقے سے اے ایم یو کے طلبہ کے حقوق اور بہبود کو نقصان پہنچا رہا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK