الہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل کی مسجد شریف غوث الوریٰ کے انہدام کو روکنے سے انکار کرتے ہوئے مسجد انتظامیہ کو اپیلٹ عدالت سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔ عدالت نے کہا کہ عبوری تحفظ سے متعلق درخواست اپیلٹ عدالت خود میرٹ کی بنیاد پر طے کرے گی۔
EPAPER
Updated: October 06, 2025, 1:02 PM IST | Lucknow
الہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل کی مسجد شریف غوث الوریٰ کے انہدام کو روکنے سے انکار کرتے ہوئے مسجد انتظامیہ کو اپیلٹ عدالت سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔ عدالت نے کہا کہ عبوری تحفظ سے متعلق درخواست اپیلٹ عدالت خود میرٹ کی بنیاد پر طے کرے گی۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے سنیچر کو ضلع حکام کی جانب سے طے شدہ انہدامی کارروائی سے سنبھل کی مسجد شریف غوث البرا روان بزرگ کو تحفظ دینے کا کوئی حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ جسٹس دنیش پاٹھک کے سامنے مسجد انتظامیہ کی جانب سے تحصیلدار کے جاری کردہ انہدامی حکم کے خلاف عرضداشت دائر کی گئی تھی، تاہم، عدالت نے اس عرضداشت پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد مسجد انتظامیہ نے درخواست واپس لینے کی اجازت طلب کی تاکہ یوپی ریونیو کوڈ۲۰۰۶ء کی دفعہ۶۷(۵) کے تحت کلیکٹر کے دائرہ اختیار رکھنے والی اپیلٹ عدالت سے رجوع کیا جا سکے۔ ساتھ ہی انتظامیہ نے مسجد کیلئے عبوری تحفظ (interim protection) کی بھی استدعا کی۔
یہ بھی پڑھئے: بریلی میں ظلم کا سلسلہ دراز، کروڑوں کی املاک پر بلڈوزر چلادیاگیا
عدالت نے کہا:’’میری رائے میں عرضی گزاران کیلئے یہ کھلا ہے کہ وہ عبوری تحفظ کیلئے مناسب درخواست اپیلٹ عدالت میں پیش کریں۔ عرضی گزاران کی طرف سے دائر کی جانے والی کسی بھی درخواست پر اپیلٹ عدالت خود اپنے قانونی دائرے اور میرٹ کے مطابق فیصلہ کرے گی، اور آج کی اس عدالت کے حکم سے متاثر نہیں ہوگی۔ ‘‘یہ مسجد مبینہ طور پر کھاد کے گڑھے یا تالاب کی زمین پر تعمیر کی گئی ہے۔ حکام نے اس سے قبل عارضی طور پر مسجد منہدم نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا جب مسجد انتظامیہ نے اپنے قانونی حقوق استعمال کرنے کیلئے چار دن کی مہلت مانگی تھی۔ اس مقدمے میں ایڈووکیٹ ارویند کمار تریپاٹھی نے عرضی گزاران کی نمائندگی کی، جبکہ ریاست کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سنجیو سنگھ، چیف اسٹینڈنگ کاؤنسل جے این موریہ اور اسٹنڈنگ کاؤنسل آشیہ موہن سریواستو پیش ہوئے۔