Inquilab Logo Happiest Places to Work

الہ آباد ہائی کورٹ کا زبیر کے خلاف ایف آر آئی منسوخ کرنے سے انکار

Updated: May 22, 2025, 10:13 PM IST | New Delhi

یتی نرسنگھانند کے مبینہ طور پر اشتعال انگیز پوسٹس کو فیکٹ چیک کرکے اپنے ایکس پر شیئر کرنے پر نرسنگھانند کی ایک ساتھی نے زبیر پر ملک میں تشدد بھڑکانے کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کروائی تھی۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے ایف آر آئی منسوخ کرنے سے انکار کردیا البتہ تحقیقات جاری رہنے تک زبیر کو گرفتاری سے تحفظ فراہم کیا۔

Muhammad Zubair, founder of Alt News. Photo: INN
آلٹ نیوز کے بانی محمد زبیر۔ تصویر: آئی این این

الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو فیکٹ چیکنگ آؤٹ لیٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف دائر کی گئی ایف آئی آر کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے یتی نرسنگھانند کی مبینہ توہین آمیز اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے بارے میں ایکس پر پوسٹس شیئر کئے تھے۔ تاہم، جسٹس سدھارتھ ورما اور جسٹس ڈاکٹر یوگیندر کمار سریواستو پر مشتمل بنچ نےجاری تحقیقات تک زبیر کو گرفتاری سے عبوری تحفظ میں توسیع دی جبکہ اس مدت کے دوران وہ ملک سے باہر نہیں جاسکتے۔ واضح رہے کہ اکتوبر ۲۰۲۴ء میں غازی آباد پولیس کے ذریعہ درج کی گئی ایف آئی آر نرسنگھا نند کے کی ساتھی ادیتا تیاگی کی شکایت کے بعد شروع کی گئی تھی۔ اس نے زبیر پر اپنے ایکس پوسٹس کے ذریعے مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کا الزام لگایا جس کے بعد بھارتی نیائے سنہتا کی دفعہ ۱۵۲؍ کے تحت زبیر کے خلاف ایف آر آئی درج کی گئی۔ یہ دفعہ ہندوستان کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنے والی کارروائیوں سے متعلق ہے۔

یہ بھی پڑھئے: کسی کو محض اس کے نظریے کی بنیاد پرجیل میں نہیں ڈالا جاسکتا: سپریم کورٹ

شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ زبیر کے پوسٹس خاص طور پر ۳؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو ، جس میں نرسنگھا نند کے اشتعال انگیز بیانات کے ویڈیو کلپس شامل تھے، مسلمانوں کو تشدد بھڑکانے کے ارادے سے شیئر کئے گئے تھے۔ تیاگی نے مزید دعویٰ کیا کہ ان پوسٹس نے غازی آباد کے داسنا دیوی مندر میں پرتشدد مظاہروں کو جنم دیا۔ اتر پردیش کی حکومت نے ایف آئی آر کا دفاع کرتے ہوئے دلیل دی کہ زبیر کے پوسٹس نے ایک تفرقہ انگیز بیانیہ تخلیق کیا اور منتخب ترمیم شدہ یا ’’آدھا پکا ہوا‘‘ مواد شیئر کرکے ’’آگ میں ایندھن‘‘ شامل کیا۔ ریاست نے دعویٰ کیا کہ ان کے پوسٹس کے وقت تناؤ کو ہوا دینے کیلئے تھا، جو قومی خودمختاری اور سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھئے: وقف ترمیمی ایکٹ کیخلاف حکم امتناعی کیلئے دلائل پیش

زبیر نے اپنے دفاع میں کہا کہ ان کے پوسٹس ایک فیکٹ چیک کرنے والے کے طور پر ان کی پیشہ ورانہ ڈیوٹی کا حصہ ہیں تاکہ وہ نرسنگھا نند کے اشتعال انگیز ریمارکس کو اجاگر کریں اور پولیس کارروائی پر زور دیں۔ انہوں نے استدلال کیا کہ ان کے اقدامات کو آزادی اظہار کے تحت تحفظ فراہم کیا گیا تھا اور نوٹ کیا کہ متعدد نیوز آؤٹ لیٹس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے اسی طرح نرسنگھا نند کے طرز عمل کی اطلاع دی تھی۔ زبیر کے وکیل نے اس بات پر زور دیا کہ پوسٹس بھارتیہ نیائے سنہتا یا تعزیرات ہند کے تحت جرم کے دائرے میں نہیں آتیں۔ عدالت نے ایف آئی آر کو خارج کرنے سے انکار کرتے ہوئے معاملے کی منصفانہ تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا۔ بینچ کا عبوری تحفظ میں توسیع کا فیصلہ یقینی بناتا ہے کہ زبیر کو گرفتاری سے محفوظ رکھا جائے کیونکہ تفتیش جاری ہے، حالانکہ انہیں اگلے نوٹس تک بین الاقوامی سفر سے روک دیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK