الہ آباد ہائی کورٹ نے ۲۸؍ سال بعد بس دھماکے کےملزم محمد الیاس کو بری کردیا، ان کے خلاف ۱۹۹۶ء کے غازی آباد بس دھماکے میں ملوث ہونے کے کسی بھی الزام کو ثابت کرنے میں پولیس ناکام رہی۔
EPAPER
Updated: November 20, 2025, 5:05 PM IST | Luckhnow
الہ آباد ہائی کورٹ نے ۲۸؍ سال بعد بس دھماکے کےملزم محمد الیاس کو بری کردیا، ان کے خلاف ۱۹۹۶ء کے غازی آباد بس دھماکے میں ملوث ہونے کے کسی بھی الزام کو ثابت کرنے میں پولیس ناکام رہی۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے۱۹۹۶ء کے غازی آباد بس دھماکے کے مقدمے میں محمد الیاس کو بری کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ حکومت الیاس کے خلاف بنیادی الزامات ثابت کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔محمد الیاس کو اس دھماکے کے بعد جون ۱۹۹۷ء میں اس کے لدھیانہ کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا جس میں۱۸؍ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔جسٹس سدھارتھ اور جسٹس رام منوہر نارائن مشرا کی ڈویژن بینچ نے ان کی سزا ختم کرتے ہوئے کہا کہ استغاثہ حملے میں الیاس کے مبینہ کردار کو ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ الیاس کو’’ دل پر پتھر رکھ کر‘‘بری کرنے کا فیصلہ سنایا جا رہا ہے، کیونکہ ایسا کوئی قانونی ثبوت موجود نہیں جس کی بنیاد پر الیاس کو قید میں رکھا جائے۔
یہ بھی پڑھئے: راہل گاندھی کی ’ووٹ چوری مہم‘پر سبکدوش ججوں اورافسران کو اعتراض
دریں اثناء بینچ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے پولیس کی ریکارڈ کی گئی آڈیو کیسٹ پر انحصار کرتے ہوئے ’’بڑی قانونی غلطی‘‘ کی تھی، جو انڈین ایویڈنس ایکٹ کی دفعہ۲۵؍ کے تحت قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ وہ گواہ جو استغاثہ کے موقف کی حمایت کرنے والے تھے،وہ مقدمے کے دوران اپنے بیان سے مکر گئے، اور حکومت کے الزامات کی توثیق نہیں کی۔ واضح رہے کہ یہ واقعہ۲۷؍ اپریل۱۹۹۶ء کا ہے جب دہلی سے روانہ ہونے والی بس میں مودی نگر پولیس اسٹیشن کے بعد زوردار دھماکہ ہوا تھا۔استغاثے کے مطابق، یہ حملہ عبدالمتین نامی ایک پاکستانی شہری نے محمد الیاس اور تسلیم کے ساتھ مل کر نجام دیا تھا۔ٹرائل کورٹ نے۲۰۱۳ء میں تسلیم کو بری کر دیا تھا لیکن الیاس اور عبدالمتین کو سزا سنائی تھی۔