• Sat, 25 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’نا گفتہ‘‘ الفاظ بھی دشمنی کے فروغ کے مترادف ہو سکتے ہیں: الہ آباد ہائی کورٹ

Updated: October 24, 2025, 7:02 PM IST | Luckhnow

الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران کہا کہ ان کہے الفاظ بھی نفرت پھیلا سکتے ہیں، واٹس ایپ پر بھیجے گئے ایک مقدمے کو ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے عدالت نے یہ تبصرہ کیا۔

Allahabad High Court. Photo: INN
الہ آباد ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران کہا کہ’’نا گفتہ‘‘ الفاظ بھی دشمنی کو فروغ دینے کے مترادف ہو سکتے ہیں، واٹس ایپ پر بھیجے گئے ایک مقدمے کو ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے عدالت نے یہ تبصرہ کیا۔جسٹس جے جے منیر اور پرمود کمار سریواستو کی بینچ نے کہا کہ اس طرح کے مخفی پیغامات متعدد افراد کو بھیجنا بھارتیہ نیایا سنہتا کے تحت عداوت کو ہوا دینے کے جرم کے زمرے میں آسکتے ہیں۔ بینچ نے ۲۶؍ ستمبر کے ایک حکم نامے میں یہ ریمارکس دیتے ہوئے درخواست گزار، افاق احمد کے خلاف واٹس ایپ پر کئی افراد کو مبینہ طور پر جذباتی پیغام بھیجنے کے خلاف درج کردہ ایف آئی آر کو ختم کرنے سے انکار کر دیا۔واضح رہے کہ مبینہ طور پر افاق احمد نے اپنے پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ اس کے بھائی کو اس کے مذہبی شناخت کی بنیاد پر ایک جعلی مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔افاق احمد کے وکیل سید شہنواز شاہ نے عدالت میں دلیل دی کہ درخواست گزار نے صرف اپنے بھائی کی گرفتاری پر اپنا ردعمل ظاہر کیا تھا۔ شاہ نے کہا کہ اس کا مقصد عوامی امن، سکون یا فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنا ہرگز نہیں تھا۔وکیل نے کہا کہ پیغام میں آفاق احمد کا عدالتی عمل پر اعتماد بھی ظاہر ہوتا ہے، اور درخواست گزار نے صرف اس بات پر افسوس کا اظہار کیا تھا کہ جھوٹے الزامات نے ان کے خاندان کی عزت کو مجروح کیا اور ان کے کاروبار کو متاثر کیا ہے۔تاہم، بینچ نے کہا کہ اگرچہ آفاق احمد نے اپنے پیغام میں براہِ راست مذہب کی بات نہیں کی، لیکن اس میں ایک ’’پوشیدہ اور مبہم پیغام‘‘ ضرور تھا۔بینچ نے کہا کہ ایسے پیغامات متعدد افراد کو بھیجنا بھارتیہ نیائے سنہتا کے تحت عداوت کو ہوا دینے کے جرم کے دائرے میں آسکتا ہے، چاہے وہ سیکشن۳۵۳؍(۳)کے تحت نہ آتا ہو۔عدالت نے کہا کہ معاملے کی تفتیش ضروری ہے اور درخواست خارج کر دی۔

یہ بھی پڑھئے: حلال مصنوعات کے منافع سے دہشت گردی کی مالی معاونت کا آدتیہ ناتھ کا دعویٰ

خبروں کے مطابق،۱۹؍ جولائی کو آفاق احمد کے بھائی، عارف احمد کو آر ایس ایس کارکن سندیپ کوشک کی درج کردہ ایف آئی آر کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ کوشک نے عارف احمد پر عوامی بے حیائی، امن میں خلل ڈالنے اور مجرمانہ دھمکیوں کے الزامات عائد کیے تھے۔ایف آئی آر میں کوشک نے دعویٰ کیا تھا کہ عارف احمد، جو اپنے والد کے ساتھ الیکٹرانکس اور گیس کی دکان چلاتے تھے، کے ’’غیر سماجی اور غیر معاشرتی عناصر سے تعلقات‘‘ ہیں۔ایف آئی آر میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ ’’لَو جہاد‘‘میں ملوث تھا۔بعد ازاں، ایف آئی آر میں یو پی کے مذہبی تبدیلی کے خلاف قانون کے تحت زیادتی، دھوکہ دہی، جعل سازی اور غلط بیانی یا لالچ دے کر غیر قانونی مذہبی تبدیلی کے الزامات بھی شامل کر دیے گئے۔
آفاق احمد کا کہنا تھا کہ اس کے بھائی نے جولائی۲۰۲۰ء میں ایک ہندو خاتون کے ساتھ محبت کی۔ آفاق کے مطابق، اس نے عارف کو اپنی ہی برادری میں شادی کرنے پر زور دیا، جس پر عارف نے۲۰۲۳ء میں اپنی برادری میں ہی شادی کر لی اور ایک بیٹی کی پیدائش ہوئی۔آفاق کا کہنا تھا کہ۱۹؍ جولائی کو انہیں کچھ لوگوں کا فون آیا جس میں انہیں ایک میٹنگ میں شرکت کا کہا گیا جہاں تمام برادریوں کے ارکان موجود تھے۔ انہیں بتایا گیا کہ اس کے بھائی نے مبینہ طور پر ایک ہندو خاتون کامذہب تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی اور اسے دبئی لے جانے کا منصوبہ بنایا تھا۔اسی دوران،۳۰؍ جولائی کو آفاق احمد کے خلاف ان کے واٹس ایپ پیغام کی بنیاد پر ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی۔ یہ مقدمہ اس پیغام کے وصول کنندگان میں سے ایک کےذریعے لیے گئے اسکرین شاٹس کی بنیاد پر درج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: سرفراز خان کی عدم شمولیت کا معاملہ پارلیمنٹ کی کھیل کمیٹی میں اٹھائیں گے: برق

عدالتی ریکارڈ کے مطابق، آفاق احمد نے مبینہ طور پر دعویٰ کیا تھا کہ اس کے بھائی کو ’’پولیس پر سیاسی دباؤ ڈال کر ایک جعلی مقدمے میں پھنسایا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے لکھا کہ ان کے خاندان کی روزی روٹی کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی ہے اور انہیں ڈر ہے کہ انہیں بھی ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔آفاق احمد کے خلاف اتوار کو بھارتیہ نیائے سنہتا کی مجرمانہ دھمکیاں اور امن میں خلل ڈالنے سے متعلق شقوں کے تحت ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی۔اس کے علاوہ،۴؍ اکتوبر کو عارف احمد کے چچا، صادق کے خلاف بھی ایک مقدمہ درج کیا گیا، جنہوں نے مبینہ طور پر ایک مقامی نیوز چینل کو بتایا تھا کہ ان کے بھتیجے کو پھنسایا گیا ہے۔ کوشک کی شکایت پر درج کی گئی اس ایف آئی آر میں صادق پر بھارتیہ نیایا سنہتا کے تحت عداوت کو ہوا دینے کا الزام لگایا گیا ہے۔۱۵؍ اکتوبر کو سندیپ کوشک نے کہا کہ انہوں نے عارف احمد کے خلاف پہلی شکایت اس لیے درج کی تھی کیونکہ متاثرہ خاتون کا خاندان ’’خوفزدہ‘‘ تھا، اور انہوں نے ایک ’’معاشرے کے ذمہ دار رکن‘‘ کی حیثیت سے ان کی مدد کی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK