• Mon, 01 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایمنسٹی نے حکومتوں سے انسانی حقوق کے خدشات پر ’بڑی ٹیک کمپنیوں‘ پر لگام لگانے کی اپیل کی

Updated: August 30, 2025, 10:03 PM IST | London

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ بڑی ٹیک کمپنیوں کے ڈجیٹل غلبے نے کس طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں حصہ لیا ہے۔

Photo: X
تصویر:ایکس

انسانی حقوق کے میدان میں سرگرم تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دنیا بھر کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ، ٹیکنالوجی کے میدان کی بڑی کمپنیوں کے بے لگام غلبے کا مقابلہ کرنے کیلئے ضروری اقدامات کریں۔ تنظیم نے خبردار کیا کہ ان کمپنیوں کی اجارہ دارانہ طاقت، انسانی حقوق کیلئے سنگین خطرات پیدا کر رہی ہے۔ ”بریکنگ اپ ود بگ ٹیک“ (Breaking up with Big Tech) کے عنوان سے اپنی تازہ بریفنگ میں، ایمنسٹی نے الفابیٹ (جو گوگل کی سرپرست کمپنی ہے)، میٹا، مائیکروسافٹ، امیزون اور ایپل کی شناخت، ’ڈجیٹل میدان کے دیو‘ کی حیثیت سے کی جو صارفین کی آن لائن زندگی پر ”غیر معمولی اثر و رسوخ“ رکھتے ہیں اور سرچ انجنوں اور سوشل میڈیا سے لے کر ایپ اسٹورز اور کلاؤڈ سروسیز تک ہر چیز کنٹرول کرتے ہیں۔

ٹیکنالوجی اور انسانی حقوق کے معاملات میں ایمنسٹی کی ایڈوکیسی اور پالیسی ایڈوائزر، ہانا اسٹوری نے کہا کہ ”یہ چند کمپنیاں ڈجیٹل جاگیرداروں کی طرح کام کرتی ہیں جو ہمارے آن لائن تعلقات کی شکل و صورت کا تعین کرتے ہیں۔“ انہوں نے زور دیا کہ ”اس غلبے سے نمٹنا نہ صرف مارکیٹ کی انصاف پسندی کا معاملہ ہے بلکہ ایک فوری انسانی حقوق کا مسئلہ بھی ہے۔“ اسٹوری نے مزید کہا کہ ”ان ٹیک اجارہ داریوں کو توڑنے سے ایک ایسا آن لائن ماحول بنانے میں مدد ملے گی جو منصفانہ اور عادلانہ ہو۔“

یہ بھی پڑھئے: ایپل کا عزم: ٹِم کُک نے مصنوعی ذہانت کو نئی سمت دینے کا اعلان کیا

انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ٹیک کمپنیوں کا کردار

رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ بڑی ٹیک کمپنیوں کے ڈجیٹل غلبے نے کس طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں حصہ لیا ہے۔ رپورٹ میں ایتھوپیا کے تیگرے تنازع اور میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسلی صفائی کو ہوا دینے میں فیس بک کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ موجودہ دور میں جب یہ کمپنیاں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں وسعت اختیار کر رہی ہیں تو اسی طرح کے خطرات برقرار ہیں۔

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں کے مرتکز کنٹرول کی وجہ سے پرائیویسی، آزادئ اظہار اور معلومات تک رسائی کمزور ہو جاتی ہے۔ تنظیم نے الگورتھم کے تعصب، متنازع مواد کی روک تھام اور سینسرشپ کو جاری خطرات کے طور پر اشارہ کیا۔ ایمنسٹی نے زور دیا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت، حکومتوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کارپوریٹ طاقت پر لگام لگائیں۔ ایمنسٹی نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ مسابقتی قانون کو ایک ”انسانی حقوق کے آلے“ کے طور پر استعمال کریں یعنی مسابقت مخالف طریقوں کی تحقیقات کریں، نقصان دہ انضمام کو روکیں اور یہاں تک کہ اپنے غلبے کا غلط استعمال کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ سخت رویہ اپنائیں۔ تنظیم نے تیزی سے بڑھتے ہوئے جنریٹیو اے آئی سیکٹر کی سخت نگرانی کا بھی مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھئے: فلسطین حامی کارکنان کی لنکڈ اِن سے اپیل: متنازع جی ایچ ایف کی ملازمت کے اشتہارات پر پابندی عائد کرے

ایمنسٹی نے مزید بتایا کہ اس نے اپنی تحقیق کے نتائج کے ساتھ پانچوں ٹیک کمپنیوں کو خط لکھا ہے جن میں سے میٹا اور مائیکروسافٹ نے جواب دیا، جبکہ گوگل، امیزون اور ایپل نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK