Updated: August 27, 2025, 4:39 PM IST
| New York
ایپل پر گوگل اور مائیکروسافٹ جیسے حریفوں کے دباؤ کے باوجود سی ای او ٹِم کُک نے واضح کیا ہے کہ کمپنی مصنوعی ذہانت کے میدان میں پیچھے نہیں رہے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ ایپل ایک منفرد اور صارف دوست انداز میں اے آئی کو اپنائے گا اور مستقبل کی ٹیکنالوجی کو نئی سمت دے گا۔
ایپل کے سی ای او ٹم کک۔ تصویر: آئی این این۔
ایپل بظاہر ٹیکنالوجی انڈسٹری میں اے آئی کی دوڑ ہار گیا ہے لیکن سی ای او ٹِم کُک پُر اُمیدہیں۔ ناکامی کو قبول کرنے کے بجائے، کُک نے اپنے ملازمین سے کہا کہ ایپل اے آئی کو اپنائے گا اور اس کا ایک جدید ورژن تخلیق کرے گا جو ’’بگ ٹیک‘‘ کمپنیوں سے مختلف ہوگا جو بغیر کسی ضابطے کے کام کر رہی ہیں اور صارفین کے تجربے کو بگاڑ رہی ہیں۔ بلومبرگ کے مطابق کمپنی کے اندرونی پیغام میں ٹِم کُک نے مبینہ طور پر اپنے ملازمین سے ایک گھنٹہ بات کی اور یقین دہانی کرائی کہ ایپل مصنوعی ذہانت کیلئے پوری طرح پرعزم ہے اور اسے ایپل کا اگلا بڑا موقع قرار دیا۔ کُک نے کہا: ’’ایپل کو یہ کرنا ہی ہوگا۔ ایپل یہ کرے گا۔ یہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ ہم اسے حاصل کریں۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کے۵۰؍فیصد ٹیرف سے کون سے شعبے متاثر ہوں گے
یہ پُرعزم مؤقف اس وقت سامنے آیا ہے جب ایپل پر گوگل اور مائیکروسافٹ جیسے حریفوں کے ساتھ مقابلے کا دباؤ بڑھ رہا ہے جنہیں کئی لوگ اے آئی کی دوڑ میں ابتدائی لیڈر مانتے ہیں۔ گوگل نے حال ہی میں اپنی اے آئی سے بھرپور’پکسل ۱۰‘(Pixel 10 )اسمارٹ فونز جاری کئے ہیں اور جیمینائی کے کئی اپ ڈیٹس کا اعلان کیا ہے جو ایسے جدید فیچرز فراہم کرتے ہیں جو موجودہ آئی فون میں نہیں ہیں۔ کُک نے مگر براہِ راست اس تصور کو مخاطب کیا اور ایپل کی اُس تاریخ کی یاد دلائی کہ وہ اکثر نئے بازار میں پہلا کھلاڑی نہیں رہا۔ اُنہوں نے کہا:’’ہم شاذونادر ہی پہلے رہے ہیں۔ میک پہلا پی سی نہیں تھا اور آئی فون بھی پہلا اسمارٹ فون نہیں تھا۔ اے آئی کے بارے میں میرا یہی خیال ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: جاپان کا ہندوستان میں خطیر رقم کی سرمایہ کاری کا منصوبہ
کُک نے اشارہ دیا کہ اگرچہ ایپل بعد میں شروع کرتا ہے، مگر بالآخر مستقبل میں اے آئی کے میدان کو وہی متعین کرے گا جیسا کہ ماضی میں دیگر ٹیکنالوجیز کے ساتھ کیا۔ اُنہوں نے موجودہ وقت کا موازنہ انٹرنیٹ، اسمارٹ فونز اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے ابتدائی دنوں سے کیا اور اے آئی کے انقلاب کو ان تاریخی لمحات سے ’اتنا ہی بڑا یا اس سے بھی بڑا‘ قرار دیا۔ اُنہوں نے واضح کر دیا کہ اس کیلئے پوری کمپنی کی کوشش درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم سب پہلے ہی ایک نمایاں حد تک اے آئی استعمال کر رہے ہیں اور ہمیں بطور کمپنی بھی اسے اپنانا ہوگا۔ ایسا نہ کرنا پیچھے رہ جانے کے مترادف ہوگا، اور ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: اگر امریکی ٹیرف ترقی کو متاثر کرتے ہیں تو آر بی آئی اہم فیصلے کرے گا
ایپل پہلے ہی اس پر کام کر رہا ہے
ایپل صرف باتوں پر نہیں رُکا، بلکہ کمپنی نے اے آئی میں نمایاں سرمایہ کاری بھی شروع کر دی ہے۔ پچھلے سال میں ایپل نے۱۲؍ ہزار نئے ملازمین رکھے جن میں سے تقریباً۴۰؍ فیصد ریسرچ اور ڈیولپمنٹ ٹیموں کیلئے وقف ہیں۔ سینئر وائس پریزیڈنٹ کریگ فریڈریگی نے تصدیق کی ہے کہ کمپنی نے ہائبرڈ سری سیٹ اپ کے خیال کو ترک کر دیا ہے اور اس اسسٹنٹ کو بالکل نئے سرے سے جدید ایل ایل ایم ماڈلز کی بنیاد پر تعمیر کر رہی ہے۔ کمپنی خصوصی اے آئی انفراسٹرکچر بھی تیار کر رہی ہے، جن میں کلاؤڈ کمپیوٹنگ چپس اور ایک نیا اے آئی سرور فسیلٹی شامل ہے۔