Inquilab Logo

شندے گروپ کا ایک اور جذباتی داؤ ، آنجہانی بال ٹھاکرے کے نام خط

Updated: October 04, 2022, 11:27 AM IST | Agency | Mumbai

اُدھو ٹھاکرے کو نشانہ بناتے ہوئے خط میں کہا گیا کہ بال ٹھاکرے جن (کانگریس اوراین سی پی)کے خلاف زندگی بھر جدوجہد کرتے رہے، اُدھو ا ن کی ہی گود میں جا کر بیٹھ گئے،ادھوٹھاکرے پرشندے گروپ کی آواز دبانے کا بھی الزام ،خط میںلکھا گیا’’ بالا صاحب، آپ کے جانے کے بعد ہمارے الفاظ کی کوئی قیمت نہیں رہی ‘‘

The Shinde Group has been playing the emotional card by using Bal Thackeray`s name. .Picture:INN
شندے گروپ بال ٹھاکرے کے نام کا استعمال کرتے ہوئے مسلسل جذباتی کارڈ کھیل رہا ہے۔ تصویر:آئی این این

ادھوگروپ اور شندے کیمپ کی روایتی دسہرہ ریلیوں سے پہلے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی زیرقیادت کیمپ نے ایک اورجذباتی داؤ کھیلتے ہوئے شیوسینا سپریمو آنجہانی بال ٹھاکرے کے نام ایک خط جاری کیا جس میں شیو سینا کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو نشانہ بنایا گیا۔ خط میں یہ دعویٰ بھی کیاگیا ہےکہ بابری مسجد کے انہدام کے بعد ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران ممبئی ان(بال ٹھاکرے) کی وجہ سے ہی بچا تھا۔تاہم، تریپورہ میں تشدد کے  نتیجے میں امراوتی میں ہوئےفسادات کے بعد شیو سینا (جو ایم وی اے حکومت کی قیادت کر رہی تھی) خاموش رہی۔ خط میںکہا گیا  کہ  بال ٹھاکرے  جن کے خلاف زندگی گھر جدوجہد کرتے رہے ،ادھو ٹھاکرے ا ن کی ہی گود میں جا کر بیٹھ گئے۔شندےگرو پ کے ترجمان نریش مہسکے نےسوشل میڈیا پرایک ویڈیو میںیہ خط شیئر کیا ہے۔ بال ٹھاکرے کے نام خط میں لکھا گیا کہ ’’آپ کی خواہش تھی کہ اورنگ آباد کا نام سمبھاجی نگر رکھا جائےلیکن شیوسینا کی قیادت والی مہا وکاس اگھاڑی حکومت ہو نے کے باوجود آپ کی خواہش پوری نہیں ہوئی۔ شیو سینا، ایک وزیر کے انڈر ورلڈڈان داؤد ابراہیم کے ساتھ تعلق ثابت ہونے کے بعد بھی خاموش رہی۔‘‘ شندے کیمپ نے اُدھو پر سیاسی حریفوں (این سی پی اور کانگریس) کے ساتھ اقتدار کی شراکت کے لیے تنقید کی جن کے خلاف پارٹی کے سپریمو آنجہانی بال ٹھاکرے لڑے تھے۔  خط میںلکھا گیاکہ ’’ صاحب ، آپ کیا گئے کہ شیو سینا کے شیر کو کسی شکاری نےبے ہوشی کا انجکشن دیا ؟‘‘انجکشن کا اثر دن بہ دن بڑھنے لگا کیونکہ ہم دیکھ سکتے تھے کہ آپ (بال ٹھاکرے) کیلئے شیوسینا کی گرتی ہوئی بنیادوں کا مشاہدہ کرنا کتنا تکلیف دہ تھا، مگر ہم نے جو آپ سے وعدہ کیا تھا کہ آپ کے بعد ادھو صاحب اور آدتیہ کو سنبھالیں گے ،اسی وعدہ کو نبھانے کیلئے ہم خاموش رہے ۔ تاہم، آپ نے ہمیشہ جن خیالات کی مخالفت کی ان کو تنظیم کے اصولوں کے طور پر سمجھا گیا۔‘‘  مہا وکاس اگھاڑی کے مشترکہ کم  از کم پروگرام میں سیکولرازم کو شامل کرنے پر شیوسینا کی رضامندی کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے خط میں کہا گیا کہ ہم (شندے گروپ) نے اس پر بات کرنے کی کئی بار کوشش کی لیکن ہماری آواز کو دبا دیا گیا۔ خط میں مزید کہا گیا ہے’’صاحب جب آپ وہاں(ماتوشری میں) تھےتب اس کا مطلب پیار تھا۔ یہ مساوات تھی۔ آپ کو کبھی کرسی کا لالچ نہیں آیا لیکن آپ کی موت کے بعد شیوسینا نے اسی کانگریس  ا ور این سی پی کے ساتھ مل کر کام کیا جن کے خلاف آپ ساری زندگی لڑتے رہے۔ہم نے انہیں (ادھو) سے کہا کہ وہ ایسا نہ کریں لیکن وہ ہماری بات سننے کے موڈ میں نہیں تھے، یہ ہماری بدقسمتی تھی۔ پھر بھی اطمینان تھا کہ ہمارے صاحب وزیر اعلیٰ بن گئے اور ایک امید تھی کہ سوراجیہ پورا ہو جائے گا۔  ‘‘خط کے مطابق شندے گروپ کے لوگوں نے ہندواور مراٹھی شناخت کو بچانے کی لڑائی لڑی اور پولیس کی لاٹھیاں کھائیں۔پھر آپ کےساتھ کندھے سے کندھا ملا کر لڑنے والوں کو سیاست سے نکال دیاگیا۔ خط میں لکھا گیا کہ بالا صاحب آپ  کے بعد ہمارے الفاظ کی کوئی قیمت نہیں رہی ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK