چنندہ لوگوں کی جانب سے جہیز کی لعنت کے خلاف مہم، ملک بھر میں پیدل سفر کرکے عوامی بیداری کی کوشش، یہ کارواں فی الحال ناندیڑاور پربھنی کے دورے پر ہے۔
ناندیڑ میں مقامی باشندوں کی جانب سے اس کارواں کو خوب پذیرائی حاصل ہوئی۔ تصویر:آئی این این
ناندیڑ سے تعلق رکھنے والے مولانا نصراللہ رحمانی اور ان کے ساتھیوں نے ملک گیر سطح پر ’جہیز مخالف مہم ‘ شروع کی ہے۔ الگ الگ علاقوں کا پیدل سفر طے کرکے یہ لوگ مسلمانوں میں جہیز کی لعنت کے خلاف بیداری پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ کرناٹک کے بیدر شہر سے شروع ہونے والی ان کی مہم اب مہاراشٹر کے مراٹھواڑہ میں داخل ہوئی ہے۔ جمعرات کو ان کا کارواں ناندیڑ پہنچا۔
شہر کے دیگلور ناکہ میں واقع انوارالمساجد میںایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں اس تحریک کے قومی صدر مولانا نصراللہ رحمانی اور نائب صدر جاوید امان نے خصوصی خطاب کیا۔ اجلاس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔یہ پروگرام اصلاحِ معاشرہ کمیٹی ناندیڑ کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا۔تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید سے ہوا، جسکے بعد جہیز مخالف مہم میں شامل تینوں نوجوان رہنماؤں کی شال پوشی کی گئی ۔ اس موقع پر کو کمیٹی کےکنوینر فاروق احمد نے کہا کہ جہیز کی وجہ سے آج سماج میں بے شمار سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ غریب والدین اپنی بچیوں کی شادی کیلئے قرض لینے پر مجبور ہیں اور پوری زندگی اسی قرض کی ادائیگی میں گزر جاتی ہے۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ جہیز کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے کئی مسلم لڑکیاں غیر مسلم لڑکوں کے ساتھ شادیاں کرکے ارتداد کا شکار ہو رہی ہیں۔ فاروق احمد نے کہا کہ ان تینوں نوجوانوں نے جہیز مخالف ملک گیر مہم شروع کرکے سماج کو مضبوط پیغام دیا ہے، اور کمیٹی انہیں یقین دلاتی ہے کہ اس مہم کو گھر گھر پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
مولانا نصراللہ رحمانی نے بتایا کہ’’ مجھے ملک بھر سے جہیز کے سبب پیدا ہونے والے مسائل کی بے شمار شکایات موصول ہو رہی تھیں۔چونکہ روایتی جلسوں کے ذریعے اصلاح کا عمل مؤثر ثابت نہیں ہو رہا تھا، اسلئے ایک سال کی مشاورت کے بعد ہم نے ملک گیر سطح پر پیدل دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔‘‘ انہوں نے کہا’’ ہم شہر شہر جاکر لوگوں سے ملاقات کریں گے، جہیز کے سبب پیش آنے والی مشکلات کو براہِ راست سنیں گے اور ان مسائل کو عوام تک پہنچا کر معاشرے میں بیداری پیدا کریں گے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ کرناٹک کے بیدر سے اس تحریک کا آغاز ہواہے اور اب تک تین اضلاع کا دورہ مکمل کرلیا گیا ہے۔ ناندیڑ کے بعد اس کارواں کا اگلا پڑاؤ پڑوسی ضلع پربھنی ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی بیٹیوں کو عزت و امان کا مقام دیں اور اس ظالمانہ روایت کو ہمیشہ کیلئے ختم کردیں۔ نکاح کو آسان بنانا اور لڑکی کو بوجھ نہ سمجھنا آج کی اہم ترین ضرورت ہے۔
جاوید امان نے اپنے خطاب میں عملی تجاویز پیش کیں۔ انہوں نےکہا کہ معاشرہ صرف تقریروں سے نہیں بدلتا، بلکہ عملی اقدامات ضروری ہوتے ہیں۔ نوجوانوں سے میری اپیل ہے وہ اپنی شادیوں میں جہیز کا لین دین ترک کریں اور اگر کسی نے ماضی میں جہیز لیا ہو تو اسے واپس کرنے کی کوشش کرے تاکہ ایک مثبت مثال قائم ہوسکے۔‘‘تقریب کے اختتام پر اصلاحِ معاشرہ کمیٹی ناندیڑ کے ذمہ داران نے کہا کہ وہ اس مہم کو مقامی سطح پر بھرپور قوت کے ساتھ عام کریں گے تاکہ گھر گھر بیداری پیدا ہو ۔ شرکاء نے اس بات سے اتفاق کیا کہ جہیز جیسی تباہ کن رسم کا خاتمہ تب ہی ممکن ہے جب پوری قوم مل کر عملی جدوجہد کرے اور نکاح کو سنت کے مطابق آسان بنانے کی کوشش کرے۔جہیز مخالف مہم کے اس کارواں کی سوشیل میڈیا پر زبردست پذیرائی ہورہی ہے۔