Updated: June 14, 2024, 10:35 PM IST
| Washington
مشہور ٹیکنالوجی کمپنی ایپل پر اسی کے ملازمین نے الزام لگایا ہے کہ کمپنی خفیہ طور پر ملازمین کے عطیات کو اسرائیل بھیج رہی ہے۔ یہ عطیات اسرائیلی فوج، اور غزہ میں غیر قانونی آباد کاری میں ملوث تنظیموں کو امداد کے طور پر بھیجی جا رہی ہیں۔ ملازمین نے اس کی جانچ کرکے اسے روکنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ایپل کے کچھ ملازمین اور شراکت داروں نےکمپنی پر الزام لگایا ہے کہ وہ ان تنظیموں کو ملازمین کے عطیات بھیجتی ہے جن کے اسرائیلی فوج اور مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں سے تعلقات ہیں۔امریکی خبر رساں ادارے دی انٹرسیپٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ۱۳۳؍افراد نے اپنی شناخت "حصص یافتگان، موجودہ اور سابق ملازمین کا ایک گروپ" کے طور پر کرتے ہوئے ایپل کو ایک کھلا خط لکھا، جس میں ملازمین کے عطیات وصول کرنے والی تنظیموں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا۔خط میں ایپل پر اسرائیلی فوج اور مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی آباد کاروں سے منسلک تنظیموں کو ملازمین کے عطیات بھیجنے کا الزام لگایا گیا تھا۔خط میں ان الزامات کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے اور درخواست کی گئی ہے کہ’’ ایپل ان تمام تنظیموں کو عطیات کی فراہمی روکے جو مقبوضہ علاقوں میں مزید غیر قانونی آباد کاری کرتے ہیں اور آئی ڈی ایف کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: یونان بحری جہاز سانحہ: ایک سال بعد بھی جوابات نہ ملنے پر لواحقین کا مظاہرہ
عطیات کے لیے اہل تنظیموں کی فہرست میں "فرینڈ آف اسرائیل‘‘،’’ہایوویل‘‘،’’اسرائیل فنڈ‘‘،’’یہودی قومی فنڈ،‘‘اور’’اسرائیل گیوز‘‘شامل ہیں جو اسرائیلی فوج کیلئے امداد اکٹھا کرتی ہیں، جو مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی آباد کاروں کی مدد کرتا ہے۔ایپل کی انتظامیہ نے اس معاملے سے متعلق سوالات کا جواب نہیں دیا۔ اپریل میں، ایپل کے ملازمین نے’’ ایپل فار سیزفائر ‘ ‘ کے نام سے منظم ایپل اسٹور کے کارکنوں کی تادیبی اور برطرفی کے خلاف احتجاج کیا جنہوں نے کیفیاں، پن، بریسلٹ یا لباس پہن کر فلسطینیوں کی حمایت کا اظہار کیا تھا۔سنٹر فار کانسٹیشنل رائٹس کی ایک سینئر اٹارنی، دیالا شماس، جنہوں نے فہرست میں درج تنظیموں کو ’’بدترین اداکار‘‘قرار دیا، کہا کہ ’’بدقسمتی سے، ان تنظیموں کی بہت کم جانچ کی گئی ہے جو مغربی کنارے اور غزہ میںکھلے عام غیر قانونی سرگرمیوں کی حمایت کرتی ہیں۔ ‘‘شماس نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والی مالیاتی سرگرمیوں کے خلاف امریکی قوانین کو انٹرنل ریونیو سروس کے ذریعہ مناسب طور پر نافذ نہیں کیا جاتا ہے، یہ کمپنیوں اور افراد پر چھوڑ دیا جاتا ہےکہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی شراکت غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تنظیموں کی حمایت نہیں کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: گجرات ہائی کورٹ کی یش راج کی فلم مہاراج پر پابندی، یش راج فلمز اور نیٹ فلیکس کو نوٹس جاری
شماس نے مزید کہا کہ ’’کمپنیاں اکثر اس حقیقت پر بھروسہ کرتی ہیں کہ کسی تنظیم کاسرکاری اندراج ہے۔ لیکن اس بات سے قطع نظر کہ آیا اس تنظیم کی غیر منافع بخش حیثیت ہے؟ کیا وہ جنگی جرائم کی مدد کرتی ہے یاغیر قانونی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے؟ایپل کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ ان تنظیموں میں سے کسی کو عطیات نہ بھیجے خاص طور پر اس وقت جب کہ (مقبوضہ) مغربی کنارے میں غیر قانونی آبادکاری کے بارے میں ثبوت یا معلومات کی کوئی کمی نہیں ہے۔‘‘
فرینڈز آف آئی ڈی ایف، ایپل کے مماثل عطیات کی فہرست میں درج ایک خیراتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد پہلے ہفتوں میں اسرائیلی فوج کو ۵ء۳۴؍ملین ڈالر کے عطیات منتقل کیے گئے ہیں۔ دی گارجین کے دسمبر ۲۰۲۳؍کے تجزیے کے مطابق، کراؤڈ فنڈنگ پلیٹ فارم’ا سرائیل گیوز ‘کو جنگ شروع ہونے کے بعد محض دو ماہ کے اندر ۳ء۵ملین ڈالر سے زیادہ کا عطیہ موصول ہوا ہے تاکہ’ مقبوضہ مغربی کنارے میں فوجی، نیم فوجی، اور آبادکاری کی سرگرمیوں کی مدد کی جا سکے۔‘تجزیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ رقم غیر متناسب طور پر امریکی عطیہ دہندگان سے حاصل کی گئی تھی ۔