ایپل کے فی الحال عدالت میں اس حکم کو چیلنج کرنے کی توقع نہیں ہے، لیکن وہ براہ راست حکومت سے گفتگو کے ذریعے اس کی مزاحمت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
EPAPER
Updated: December 02, 2025, 5:01 PM IST | New Delhi
ایپل کے فی الحال عدالت میں اس حکم کو چیلنج کرنے کی توقع نہیں ہے، لیکن وہ براہ راست حکومت سے گفتگو کے ذریعے اس کی مزاحمت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
امریکی کمپنی ایپل نے ملک میں اپنے تمام نئے اسمارٹ فونز میں ہندوستانی حکومت کی تیار کردہ سائبر سیفٹی ایپ ’سنچار ساتھی‘ کو پہلے سے انسٹال یا پری لوڈ کرنے کی سرکاری ہدایت کی تعمیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمپنی نے اس فیصلے کی وجہ ’رازداری اور سیکیوریٹی سے جڑے سنگین خدشات‘ کو قرار دیا ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ کمپنی جلد ہی اپنے اعتراضات سے مرکزی حکومت کو باضابطہ طور پر مطلع کرے گی۔
ذرائع کے مطابق، ایپل حکومت کو دلیل دے گا کہ وہ دنیا میں کہیں بھی سرکاری ایپس کو جبری طور پر پہلے سے لوڈ کرنے کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ ایسا کرنے سے اس کے آئی او ایس ایکو سسٹم کی سیکیورٹی کمزور ہو سکتی ہے اور صارف کی رازداری کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کمپنی کے فی الحال عدالت میں اس حکم کو چیلنج کرنے کی توقع نہیں ہے، لیکن وہ براہ راست حکومت سے گفتگو کے ذریعے اس کی مزاحمت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
سیمسنگ سمیت دیگر مینوفیکچررز بھی مبینہ طور پر اس ہدایت کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ایپل کے کلوز سسٹم کے برعکس، اینڈرائیڈ کے اوپن سورس نوعیت، سیمسنگ اور شاؤمی جیسے برانڈز کو سافٹ ویئر میں ترمیم کرنے کیلئے زیادہ لچک فراہم کرتی ہے۔
واضح رہے کہ ۲۸ نومبر کو ایک ’خفیہ‘ حکمنامہ میں محکمہ ٹیلی کمیونیکیشن نے اسمارٹ فون بنانے والی تمام کمپنیوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ ۹۰ دنوں کے اندر سنچار ساتھی ایپ کو تمام نئے موبائل فونز میں پری لوڈ کریں اور یقینی بنائیں کہ صارفین اسے ان انسٹال یا ڈیلیٹ نہ کر پائیں۔ کمپنیوں کو یہ بھی ہدایت دی گئی تھی کہ وہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹس کے ذریعے سپلائی چین میں موجود آلات پر بھی ایپ کو انسٹال کریں۔
وزارت ٹیلی کام نے بعد میں اپنے اس اقدام کو سائبر سیکیورٹی کے ”سنگین خطرے“ کا مقابلہ کرنے کیلئے ضروری قرار دیا۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ ایپ، چوری شدہ فونز کو ٹریک کرنے، آئی ایم ای آئی نمبرز کی تصدیق کرنے اور ان کے غلط استعمال کو روکنے کے مقصد سے تمام اسمارٹ فونز میں لازمی طور پر انسٹال کرائی جارہی ہے۔ مرکزی حکومت کے اس حکم پر رازداری کے حامیوں کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے جن کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ہندوستان میں اندازاً ۷۳ کروڑ اسمارٹ فونز کی نگرانی کرنا ممکن ہو جائے گا۔