پولیس نے مقامی سرکردہ افراد کے ساتھ میٹنگ کرکے امن کی اپیل کی ، البتہ اقلیتی طبقے کی جانب سے بے جا گرفتاریوں کی شکایتیں۔
EPAPER
Updated: October 01, 2023, 11:03 AM IST | I Shaikh | Nandurbar
پولیس نے مقامی سرکردہ افراد کے ساتھ میٹنگ کرکے امن کی اپیل کی ، البتہ اقلیتی طبقے کی جانب سے بے جا گرفتاریوں کی شکایتیں۔
ایک روز قبل نندور بار ضلع کے شہادہ تعلقے میں واقع ککڑیل علاقے میں ایک معمولی جھگڑے کو شر پسندوں نے فساد میں تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی۔ پولیس نے وقت رہتے حالات پر قابو پالیا۔ سنیچر کو مقامی باشندوں کے تعاون سے پولیس نے علاقے میں امن و امان کے قیام کی کوشش کی۔ البتہ گرفتاریوں کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ جمعہ کو عید میلادالنبیؐ کے اختتام کے بعد جب جمعہ کی نماز ادا کی جا رہی تھی ککڑیل گائوں کے امر دھام چوک کے پاس دو نوجوانوں کے درمیان ہونے والے جھگڑے کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر شر پسندوں نے مسلم محلوں میں پتھرائو کیا اور گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی۔ حالانکہ ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پی آر پاٹل اور ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نیلیش تانبے نے بروقت موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا۔
سنیچر کو پولیس نے مقامی سرکردہ افراد کے ساتھ میٹنگ کی اور علاقے میں امن و امان کی اپیل جاری کی۔ فی الحال بڑی تعداد میں پولیس فورس یہاں تعینات ہے۔ اور حالات پر امن ہیں ۔ البتہ پولیس نے گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اطلاع کے مطابق ۲۵؍ تا ۳۰؍ افراد کے خلاف معاملہ درج کیا گیاہے۔ ان میں تقریباً ۱۵؍ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں اکثریت، اقلیتی فرقہ کی ہے۔ پولیس انہیں آدھی رات کوگھروں سے اٹھا کر لے گئی ہے۔ بعض لوگوں نے شکایت کی کہ ان کے لڑکوں کو آدھی رات کو پولیس یہ کہہ کر لے گئی کہ پوچھ تاچھ کے بعد چھوڑ دیا جائے گا ۔ لیکن پولیس اسٹیشن جانے کےبعد انہی کے خلاف معاملہ درج کر دیا گیا۔ فساد کی اصل وجہ پوچھنے پر پولیس نے صرف اتنا کہا کہ فی الحال تفتیش جاری ہے۔ اس تعلق سے جلد حقائق سامنے آئیں گے۔
یاد رہے کہ پتھرائو کے دوران تقریباً ۱۵؍ افراد زخمی ہوئے تھے۔ زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد مسلمانوں کی ہے کیونکہ ان کے مکانات پر پتھرائو کیا گیا تھا۔ ان میں ایک نوجوان کی حالت زیادہ بگڑ گئی تھی ۔ لہٰذا اسے علاج کیلئے دھولیہ بھیجا گیا ہے۔