• Sat, 13 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مصنوعی شکر آپ کے دماغ کی عمر ڈیڑھ سال بڑھا دیتی ہے، علمی صلاحیتوں میں کمی کا باعث بن سکتی ہے: تحقیق

Updated: September 12, 2025, 3:57 PM IST | Washington

مصنوعی مٹھاس سے کیلوریز کم کرنے اور وزن کنٹرول میں مدد مل سکتی ہے، لیکن اس کی قیمت دماغ کی تیزی سے بڑھتی ہوئی عمر اور کمزور یادداشت کی صورت میں ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ایک حالیہ تحقیق نے مصنوعی شکر کے طویل مدتی اثرات کے بارے میں خدشات پیدا کر دیئے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ یہ، علمی صلاحیتوں میں کمی لا سکتی ہے اور دماغ کی عمر کو تیزی سے بڑھا سکتی ہے۔ امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی کے جریدے ”نیورولوجی“ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق، مصنوعی شکر کے زیادہ استعمال سے دماغ کی عمر میں ۶ء۱ سال تک کا اضافہ ہوسکتا ہے۔ 

برازیل کے ۱۲۷۰۰ سے زائد بالغ افراد پر ۸ سال سے زائد عرصے تک بڑے پیمانے پر کی گئی تحقیق میں ان کے اسپارٹیم، سیکرین، ایسسلفیم-کے، اریتھرائٹول، زائلیٹول، سوربیٹول اور ٹیگاٹوز جیسی مٹھاس کے استعمال کو مانیٹر کیا۔ یہ اضافی اشیاء عام طور پر ڈائٹ سوڈا، فلیورڈ پانی، دہی اور کم کیلوری والی میٹھی اشیاء میں پائی جاتی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: پیدل چلنے کے بارے میں الجھن ہے؟ جانئے صبح اور شام کی سیر کے فائدے

تحقیق کے نتائج میں پایا گیا کہ جو افراد مصنوعی شکر کا زیادہ (یعنی روزانہ تقریباً ۱۹۱ ملی گرام، جو ڈائٹ سوڈا کے ایک کین کے برابر ہے) استعمال کرتے تھے، ان کی یادداشت اور سوچنے کی صلاحیتوں میں دیگر افراد کے مقابلے ۶۲ فیصد کمی نوٹس کی گئی جو بہت کم مقدار (روزانہ صرف ۲۰ ملی گرام) میں مصنوعی شکر استعمال کرتے ہیں۔ اس سطح کی کمی، دماغ کی عمر میں اضافی ۶ء۱ سال سال کے برابر ہے۔

مصنوعی شکر کے زیادہ استعمال کے منفی اثرات ۶۰ سال سے کم عمر کے بالغوں اور ذیابیطس کے شکار افراد میں سب سے زیادہ نمایاں تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تحقیق نے ۷ میں سے ۶ مٹھاس کو ذہنی کمی سے جوڑا، جس میں ٹیگاٹوز واحد استثنیٰ تھا۔

یہ بھی پڑھئے: ہائی بلڈ پریشر کے لیے صرف نمک ہی نقصان دہ نہیں، یہ چیزیں بھی خطرہ بڑھا سکتی ہیں

’شوگر فری‘ یعنی ہمیشہ ’رسک فری‘ نہیں

اگرچہ اس تحقیق نے مصنوعی شکر کے زیادہ استعمال سے دماغ کی عمر میں اضافے کے پیچھے براہ راست وجہ ثابت نہیں کی، لیکن رپورٹ بتاتی ہے کہ ان دونوں کے درمیان مضبوط تعلق، احتیاط کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ محققین نے زور دیا کہ مٹھاس اور علمی صلاحیتوں میں کمی کے درمیان تعلق کے پیچھے حیاتیاتی میکانزم کو سمجھنے کیلئے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج ایک یاد دہانی ہے کہ ”شوگر-فری“ کا مطلب ہمیشہ ”رسک-فری“ نہیں ہوتا۔ لوگ اکثر کیلوریز اور بلڈ شوگر میں اضافے سے بچنے کیلئے مصنوعی شکر کی طرف رجوع کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ ایک صحت مند انتخاب کر رہے ہیں۔ تاہم، یہ تحقیق بتاتی ہے کہ مصنوعی شکر پر زیادہ انحصار دماغی صحت کیلئے پوشیدہ خطرات کا حامل ہو سکتا ہے۔ مصنوعی شکر سے کیلوریز کم کرنے اور وزن کنٹرول میں مدد مل سکتی ہے، لیکن اس کی قیمت دماغ کی تیزی سے بڑھتی ہوئی عمر اور کمزور یادداشت کی صورت میں ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK