Inquilab Logo Happiest Places to Work

بابا صدیقی کا موبائل نمبر دوبارہ فعال کرنے کی کوشش میں دہلی کا ایک شخص گرفتار

Updated: July 08, 2025, 9:01 PM IST | Mumbai

باباصدیقی کا موبائل نمبر دوبارہ فعال کرنے کیلئے کوشاں دہلی کے ایک شخص کو باندرہ پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم، وویک سبھروال نے موبائل نیٹ ورک سروس فراہم کرنے والی کمپنی کو ایک جعلی ای میل آئی ڈی کے ذریعے سِم کارڈ دوبارہ شروع کرنےکی درخواست بھیجی تھی۔ یہ نمبر صدیقی اور ان کی ریئل اسٹیٹ فرم سے منسلک تھا۔

Late Baba Siddiqui. Photo: INN
مرحوم بابا صدیقی۔ تصویر: آئی این این

باندرہ پولیس نے۱۲؍ اکتوبر۲۰۲۴ء کو باندرہ مشرق میں قتل ہونے والے این سی پی کے ایم ایل اے بابا صدیقی کا موبائل نمبر دوبارہ چلانے (ری ایکٹیویٹ) کرنے کی مبینہ کوشش پر دہلی کے۴۸؍ سالہ شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم، وویک سبھروال نے موبائل نیٹ ورک سروس فراہم کرنے والی کمپنی کو ایک جعلی ای میل آئی ڈی کے ذریعے سِم کارڈ دوبارہ چلانے کی درخواست بھیجی تھی۔ یہ نمبر صدیقی اور ان کی ریئل اسٹیٹ فرم سے منسلک تھا۔پولیس کے مطابق، ملزم کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس بی اے اور ایم بی اے کی ڈگریاں ہیں اور وہ ایک پرائیویٹ بینک کے قرضے کے شعبے میں کام کر چکا ہے۔ پولیس کے مطابق، تفتیش کے دوران سبھروال نے انکشاف کیا کہ وہ ڈیٹا فراہم کرنے والی کمپنیوں سے قرض لینے والے افراد کے رابطے کی معلومات حاصل کرتا تھا۔ وہ ان نمبرپر کال کرتا اور اگر وہ بند یا غیر فعال پائے جاتے، تو وہ انہیں ممکنہ نشانہ بناتا۔ پھر وہ بینک کے ذرائع سے مرحوم افراد کی جانب سے قرض کی درخواستوں کے دوران جمع کرائے گئے دستاویزات حاصل کرتا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: ادھوٹھاکرےکا بیان ’رُدالی‘ ہے: فرنویس کا وار، راؤت کا جواب:آپ ٹھاکرے بھائیوں سے ڈرگئے!

ایک پولیس افسر نے کہا،’’ہمیں ابھی ان دعوؤں کی تصدیق کرنی باقی ہے۔‘‘ان دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے، وہ موبائل سروس فراہم کرنے والوں کے پاس جا کر سِم کارڈ دوبارہ چلانے کی درخواست کرتا۔ کم از کم سات واقعات میں، وہ مرحوم افراد کے ناموں پر جاری کردہ سِم کارڈ کامیابی سے حاصل کر لیتا تھا۔ ایک بار چالو ہونے کے بعد، وہ ان پر گوگل پے اور دیگر ایپس انسٹال کرتا، انہیں مرحوم کے بینک اکاؤنٹس سے منسلک کرتا، اور پھر رقم اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیتا۔پولیس کے مطابق، تازہ ترین واقعہ۲۵؍ جون کو اس وقت سامنے آیا جب بابا صدیقی کی اہلیہ شہزین صدیقی کو موبائل سروس فراہم کرنے والے کی کسٹمر سروس ٹیم سے ایک ای میل موصول ہوئی۔ ای میل میں کہا گیا تھا کہ آتھرائزڈ دستخط کنندہ کی معلومات کو اپ ڈیٹ کرنے کی ایک درخواست موصول ہوئی ہے - اس درخواست کا سراغ ملزم کے بنائے گئے ایک جعلی ای میل آئی ڈی سے لگایا گیا۔ایک پولیس افسر نے کہا، ’’تحقیقات کے دوران ہمیں پتہ چلا کہ ملزم نے جعلی ای میل آئی ڈی استعمال کرتے ہوئے موبائل نیٹ ورک فراہم کرنے والے کو درخواست بھیجی تھی۔ کچھ دن پہلے، اس نے ایک ایسی کمپنی سے رابطہ کیا تھا جو قرض لینے والے یا کاروبار کرنے والے لوگوں کی رابطے کی تفصیلات فراہم کرتی ہے۔ اس فہرست سے اس نے بے ترتیب طور پر افراد سے رابطہ کیا اور پایا کہ بابا صدیقی کا نمبر بند تھا۔ اس کے بعد اس نے اس نمبر کو نشانہ بنایا اور قرضے کے شعبے کے ذرائع سے صدیقی کی دستاویزات حاصل کیں۔‘‘افسر نے مزید کہا، ’’اس نے ایک جعلی ای میل آئی ڈی بنائی اور نمبر کو دوبارہ چلانے کی درخواست بھیجی۔ تاہم، دوبارہ چلانے کے عمل کے دوران، سروس فراہم کرنے والے نے شہزین صدیقی کے ای میل پر ایک الرٹ بھیجا، کیونکہ یہ نمبر اس سے منسلک تھا۔ یہ نمبر خاندان کی ریئل اسٹیٹ بزنس فرم `زیئرس بزنس انڈیا ایل ایل پی سے بھی منسلک تھا۔‘‘ صدیقی خاندان نے فوراً باندرہ پولیس کو اطلاع دی اور ایک نامعلوم شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی۔

یہ بھی پڑھئے: ’’اپنا حق لینا اگر جرم ہے تو یہ جرم ہزار بارکریں گے ‘‘

باندرہ پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر سنجے مراٹھے نے کہا، ’’ہم نے بابا صدیقی کا موبائل نمبر دوبارہ فعال کرنے کی کوشش پر وویک سبھروال کو گرفتار کیا ہے۔۔ تفتیش  کے دوران اس نے اعتراف کیا کہ اس نے متعدد مرحوم افراد کو نشانہ بنایا جن کے بینک اکاؤنٹس اب بھی فعال تھے۔ وہ ان کے نمبرز دوبارہ چلا کر ان کے بینک اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرتا اور رقم اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیتا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK