Updated: August 14, 2024, 5:21 PM IST
| Dhaka
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف طلبہ کی تحریک کے دوران قتل عام میں ملوث افراد کے خلاف انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل کے تحت مقدمے کا آغاز کرے گی۔ عبوری حکومت کے قانونی مشیر نے ریاستی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’’عبوری حکومت نے اقوام متحدہ (یو این) کی نگرانی میں قتل کے معاملات کی تفتیش کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔‘‘
بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے خلاف جاری احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے اعلان کیا ہے کہ شیخ حسینہ کے خلاف بنگلہ دیش کے طلبہ کی تحریک کے دوران جن افراد نے لوگوں کا قتل کیا ہے ان کے خلاف انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ عبوری حکومت کے قانونی مشیر نے ریاستی نیوز ایجنسیبی ایس ایس کو بتایا کہ ’’عبوری حکومت نے اقوام متحدہ (یو این) کی نگرانی میں قتل کے معاملات کی تفتیش کا منصوبہ بنایا ہے۔‘‘ خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے خلاف طلبہ کی تحریک کے دوران تشددکے واقعات میں ۲۳۰؍ افراد کی موت ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: سماجوادی اور کانگریس کی ضمنی الیکشن کی تیاری
۵؍ اگست کو شیخ حسینہ نے استعفیٰ دے دیا تھا اور ہندوستانی روانہ ہو گئی تھیں۔ ۳؍ ہفتے کے تشددکے درمیان مہلوکین کی تعداد ۵۶۰؍ ہو گئی تھی۔ نظرل نے مزید کہا کہ ’’ہم مظاہروں کے درمیان بغیر سوچے سمجھے فائرنگ اور قتل کے واقعات کی تفتیش کریں گے تا کہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان واقعات کو انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں شامل کیا جا سکتاہے یا نہیں؟ہم جولائی تا اگست کے قتل عام میں انٹرنیشنل کریمینل ٹریبونل ایکٹ ۱۹۷۳ء کے تحت تفتیش کریں گے۔ خیال رہے کہ اس ایکٹ کے تحت قتل عام، جنہوں نے قتل کرنے کا حکم دیا اور وہ افراد جنہوں نے مختلف طریقوں سے لوگوں کے قتل کئے ،کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاتاہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تفتیشی ٹیم تفتیش میںمکمل شفافیت اورغیر جانبداری کی یقین دہانی کیلئے اقوام متحدہ (یو این) کی نگرانی میں کام کرے گی۔